حضورؐ کی وفات کے وقت نازل ہوئے:
(حدیث) حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ کی وفات سے تین روز پہلے آپؐ کی طرف حق تعالیٰ نے حضرت جبرائیلؑ کو بھیجا تو انہوں نے عرض کیا: اے محمد! حق تعالیٰ نے مجھے آپ کی طرف آپ کی عزت افزائی، فضیلت اور خصوصیت کیلئے بھیجا ہے، تاکہ میں آپ سے اس بات کے متعلق دریافت کروں جس کو رب تعالیٰ آپ سے زیادہ جانتے ہیں۔ رب تعالیٰ پوچھتے ہیں: آپ اپنے آپ کو کیسا پاتے ہیں؟
فرمایا: اے جبرائیل! میں اپنے آپ کو غمگین پاتا ہوں۔ اس کے بعد وہ دوسرے روز بھی آپؐ کے پاس حاضر ہوئے اور اسی طرح عرض کیا، پھر تیسرے روز بھی آپ کے پاس آئے اور اسی طرح عرض کیا۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ حضرت جبرائیلؑ کے ساتھ ایک اور فرشتہ بھی فضا میں اترا، جن کا نام اسماعیلؑ ہے، جو ستر ہزار فرشتوں کا سربراہ ہے۔ پس حضرت جبرائیلؑ نے آپؐ سے عرض کیا: اے احمد! یہ ملک الموت ہیں، آپ کے پاس آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کسی آدمی سے کبھی اجازت نہیں مانگی اور نہ ہی کسی آدمی سے آپ کے بعد اجازت طلب کریں گے۔ (مسند العدنی، جامع کبیر 63/2) صدلُقن علیہ السلام
عظمت جسمانی:
حضرت شہر بن حوشبؒ فرماتے ہیں: حق تعالیٰ کا ایک فرشتہ (وہ) ہے، جس کا نام صدلقن ہے، ساری دنیا کے سمندر (اور دریا اگر جمع کردیئے جائیں) تو (بھی) اس کے انگوٹھے کا گڑھا وسیع ہو جائے۔ (ابو الشیخ، نمبر 330، حلیہ ابو نعیم 61/6)
(فائدہ) کتاب العظمۃ ابو الشیخ کے ایک نسخے میں صداق ہے، دو نسخوں میں صدلقن ہے اور حلیۃ الاولیاء میں صدیقا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭