انڈونیشین ایئرلائن کے امریکی ساختہ تمام طیاروں میں نقائص

ایس اے اعظمی
انڈونیشن ایئرلائن کے امریکی ساختہ تمام طیاروں میں سنگین نوعیت کے نقائص کا انکشاف ہوا ہے۔ انڈونیشی تفتیشی بورڈ نے بتایا ہے کہ لائن ایئر کے باقی ماندہ طیاروں کی انسپکشن میں مواصلاتی نظام میں خرابیاں پائی گئی ہیں۔ ایئر ٹریفک حکام اور انڈونیشی سیفٹی حکام نے لائن ایئرلائنز کی تمام طیاروں کی مکمل جانچ اور بوئنگ کمپنی سے اس کے سرٹیفکیٹ کے حصول تک تمام طیاروں کو پرواز سے روک دیا ہے، جبکہ اس حکم نامہ کے اجرا سے محض ایک دن قبل انڈونیشی حکام نے لائن ایئرلائنز کے ایگزیکٹیو آفیسر اور انجینئرز سمیت متعدد ٹیکنیکل اسٹاف کو برطرف کردیا ہے اور ان کو شہر چھوڑ کر جانے سے بھی روک دیا ہے۔ جکارتہ پوسٹ کے مطابق انڈونیشی حکام نے لائن ایئرلائنز کا اسپیشل آڈٹ اور فرانزک ٹیسٹ کرانے کا اعلان کیا ہے۔ انڈونیشی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں نشر کیا ہے کہ امریکا میں بنے بوئنگ طیاروں میکس سیریز میں نقائص منظر عام پر آجانے سے دنیا بھر کے فضائی ماہرین اور مسافروں میں خدشات نے جنم لیا ہے کہ ان طیاروں سے سفر کرنا اپنی جان جوکھم میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ انڈونیشی حکام نے بتایا ہے کہ انہوں نے تمام انڈونیشی فضائی کمپنیوں کو اپنے اپنے بوئنگ طیاروں کی مکمل جانچ اور ایئر وردی سرٹیفکیٹ دوبارہ لینے کیلئے حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ جانچ میں انڈونیشی حکام نے بتایا ہے کہ انہیں طیاروں کی اسکرینز میں ڈیٹا سمیت جہاز کی رفتار اور بلندی کے سنگین مسائل محسوس ہوئے ہیں۔ جبکہ تباہ ہونے والے جدید ترین طیارے بوئنگ 737 میکس8 طیارے کو تباہی سے ایک رات قبل اڑانے والے پائلٹوں نے بھی حکام کو انجینئرنگ لاگ بک میں تحریری شکایات درج کروائی تھیں کہ اس طیارے کی دوران پرواز اسکرینز غلط ڈیٹا ظاہر کررہی تھیں اور بلندی سمیت رفتار اور جہاز کے درجہ حرارت کی غلط رپورٹیں بھیجی یا دکھائی جارہی تھیں۔ جبکہ جہاز کو مستحکم رکھنے کا سسٹم یعنی جیٹ اسٹیبلائزیشن سسٹم بھی پریشان کن حد تک مسائل ظاہر کررہا تھا۔ اندونیشی فلائٹس انسپکٹر اور تحقیقی ٹیم کے رکن دودی سودیبائیو نے بتایا ہے کہ جہاز کا توازن برقرار رکھنے، بلندی اور اسپیڈ کو کنٹرول کرنے والا نظام سنگین نقائص کا شکار ہے۔ انڈونیشیا کی نیشنل فلائٹس ٹرانسپورٹ سیفٹی اتھارٹی کے بورڈ ممبران نے ایک رات قبل اس جہاز کو اڑاکر جکارتہ لانے والے عملہ اور پائلٹوں سے انٹرویوز کئے ہیں، جس میں انہوں نے تصدیق کی ہے کہ جہاز کے تینوں نظام پرابلم کررہے تھے۔ ٹرانسپورٹ سیفٹی کے انڈونیشی تفتیشی حکام کے مطابق ایک موقع پر اس جہاز کے پائلٹ شدید حیران ہوگئے تھے کہ جب جہاز کی اسکرینز پرواز کے دوران ہی بلینک ہوگئی تھیں۔ اس پر پریشان پائلٹوں نے فوری طور پر ایمرجنسی لینڈنگ اور ایئر پورٹ کی جانب جہاز کی واپسی کیلئے ایئر ٹریفک حکام کو پیغام بھیجا تھا۔ لیکن جب اس پیغام کا جواب بھیجا گیا تو ایک سے ڈیڑھ منٹ کے اندر اندر تمام اسکرینز دوبارہ آن ہوگئیں اور ڈیٹا ٹرانسمشن بحال ہوگئی، جس پر پائلٹوں نے سکون کا سانس لیا اور انہوں نے اس بارے میں تحریری شکایات جکارتہ ایئر پورٹ پہنچ کر درج کرائی تھیں۔ انجینئرز نے اس طیارے کو اپنی تحویل میں لے کر اس کی مینوئل اور کمپیوٹرائزڈ جانچ کی اور چند گھنٹوں کے اندر اندر جہاز کو مکمل چیک کرکے اس کو بالکل کلیئر قرار دیدیا اور اگلی پرواز کیلئے کیلئے فٹ قرار دیدیا تھا۔ لیکن اگلی صبح چھ بج کر دس منٹ پر جکارتہ سے سماترا جزائر کو جانے والا یہ طیارہ اڑان بھرنے کے محض 12 منٹ بعد کریش ہوگیا۔ اس سلسلہ میں مقامی ایئر ٹریفک سیفٹی کا کہنا ہے کہ کوئی ایمر جنسی پیغام پائلٹ نے نہیں دیا اور کاک پٹ سے ٹرانسفر ہونے والا تمام ڈیٹا کسی بھی قسم کے مسائل، دہشت گردی یا کسی اور سنگین معاملہ کی جانب نشان زد نہیں تھا جس پر انہیں یقین ہے کہ پائلٹ کو اسکرینز کی غلط ڈیٹا ٹرانسمشن سمیت اسکرینز بند ہوجانے جیسے مسائل کا سامنا ہوا ہوگا۔ کیونکہ پائلٹ نے کسی ایس او ایس یا ایمر جنسی پیغام کے بغیر ایئر ٹریفک کنٹرولز سے درخواست کی تھی کہ وہ واپس جکارتہ ایئرپورٹ پر لینڈنگ کیلئے واپس آنا چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں ان کو اجازت دی جائے لیکن ایئر ٹریفک کنٹرولز کا کہنا ہے کہ وہ لائن ایئرلائنز کے بوئنگ 737 میکس 8 طیارے کے پائلٹوں کی اس درخواست پر غور کر ہی رہے تھے کہ ان کا رابطہ کنٹرول ٹاور سے ٹوٹ گیا، جس کا مطلب یہی ہے کہ طیارے کی اسکرینز بند ہوچکی تھیں۔
اس سلسلہ میں ایئر ٹریفک کنٹرولرز کا ماننا ہے کہ شکاگو میں تیار کئے جانے والے اس جدید ترین ہائی ٹیک جہاز کی جانب سے جوکاک پٹ ڈیٹا ٹرانسفر کیا گیا، اس سے یقین کیا جاتا ہے کہ طیارے نے 500 کلومیٹر فی گھنٹے کی اسپیڈ سے زمین یعنی سمندر کا رُخ کرلیا تھا اور یہ جہاز اسی اسپیڈ سے بلندی کو کم کرتے ہوئے پوری طاقت سے سطح سمندر سے ٹکراگیا۔ اس سلسلہ میں سمندر میں جہاز، سامان اور مسافروں کی لاشیں تلاش کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ سیٹیں اور دیگر سامان ٹکڑوں میں مل رہا ہے جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بد قسمت طیارہ پوری رفتار سے زمین یعنی سطح سمندر سے ٹکرایا۔ واضح رہے کہ جکارتہ پوسٹ نے تصدیق کی ہے کہ طیارے کا ایک بلیک باکس مل گیا ہے جس کو ایگزامنیشن (جانچ) کیلئے کمپنی کے ماہرین کی نگرانی میں کھولا جائے گا اور اس کی جانچ کی جائے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment