ریافیل علیہ السلام
ذوالقرنین بادشاہ سے دوستی:
امام ابو جعفرؒ اپنے والد (علی بن حسین بن علی بن ابی طالبؓ) سے نقل کرتے ہیں کہ ذوالقرنینؑ کا ایک دوست فرشتوں میں سے تھا، جن کا نام ریافیل ہے۔ یہ ان کے پاس آتا اور ان کی زیارت کرتا تھا تو انہوں نے (ایک بار) فرمائش کی کہ مجھے بتاؤ! آسمان میں تم کس طرح عبادت کرتے ہو؟ تو انہوں نے بتلایا کہ آسمان میں کچھ فرشتے قیام میں ہیں، جو کبھی نہیں بیٹھیں گے اور کچھ سجدے میں ہیں، جو کبھی سر نہیں اٹھائیں گے اور (بعض) رکوع میں ہیں، جو کبھی سیدھے (کھڑے) نہیں ہوں گے اور (بعض) اپنا چہرہ اٹھائے ہوئے ہیں، جو کبھی اپنا سر نہیں جھکائیں گے، ہمیشہ ٹکٹکی باندھے رہیں گے، ان کی عبادت یہ کلمہ ہے۔
’’اے بادشاہ و قدوس آپ پاک ہیں، آپ ہی فرشتوں (علیہم السلام) اور روح (علیہ السلام) کے پروردگار ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! جس طرح آپ کی عبادت کا حق ہے، ہم نے اس طرح سے آپ کی عبادت نہیں کی۔‘‘ (ابوالشیخ، 966، درمنثور 245/4 نحوہ بحوالہ ابن ابی حاتم)
اس کے نام میں اختلاف:
(فائدہ) ابو الشیخ کے مطبوعہ نسخہ میں زیافیل ہے اور درمنثور میں زرافیل ہے۔
آب حیات کی اطلاع:
امام ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن علیؓ بن ابی طالب فرماتے ہیں: حضرت ذوالقرنینؑ کا فرشتوں میں سے ایک دوست تھا، جسے ریافیل کہا جاتا ہے، وہ ہمیشہ (آکر) ان کو سلام کہتا، تو اس کو حضرت ذوالقرنین نے فرمایا: اے ریافیل! آپ کوئی ایسی چیز جانتے ہیں، جو عمر میں اضافہ کرے تاکہ شکر اور عبادت میں اضافہ ہو سکے۔ انہوں نے فرمایا: مجھے تو اس کا پتہ نہیں، لیکن آپ کی خاطر اس کے متعلق آسمان میں عنقریب سوال کروں گا، پس حضرت ریافیل علیہ السلام آسمان کی طرف چڑھ گئے۔ جتنی مدت حق تعالیٰ نے چاہا وہاں رکے رہے، پھر (جب) اترے تو بتایا کہ جس کے متعلق آپ نے سوال کیا تھا اس کے متعلق میں نے پوچھا ہے تو مجھے (یہ) بتلایا گیا ہے کہ اندھیرے میں رب تعالیٰ کا ایک چشمہ ہے جو دودھ سے زیادہ سفید ہے اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، جس نے بھی اس سے ایک گھونٹ پی لیا، وہ کبھی نہیں مرے گا۔ یہاں تک کہ وہ خود ہی حق تعالیٰ سے موت کا سوال کرے۔ (ابن ابی حاتم) (جاری ہے)