معاہدے کی خلاف ورزی پر کراچی کو جام کردیا جائے گا

عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک پاکستان کی کراچی قیادت کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو ملک کے سب سے بڑے اور اہم شہر کو جام کر دیا جائے گا۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے ٹی ایل پی کراچی کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ معاہدے کی تمام شقوں پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہئے۔ تحفظ ناموس شان رسالت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ تحریک لبیک پاکستان کے عہدیدار اور کارکنان شہادتوں اور گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے میڈیا میں ٹی ایل پی پر غیر اعلانیہ پابندی اور یکطرفہ پروپیگنڈے کی مذمت بھی کی۔
ادھر سندھ پولیس نے دھرنوں، احتجاج اور ریلیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ سینٹرل پولیس آفس میں انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) ڈاکٹر سید کلیم امام کی سربراہی میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس اجلاس کے بعد کورنگی پولیس نے ایک فیکٹری کے چوکی دار کی شکایت پر درجن بھر سے زائد مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے جبری طور پر صنعتی یونٹ کو بند کرنے اور اشتعال پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور حکام کی اجازت کے بغیر صوبے میں کہیں بھی، کسی بھی مقصد کیلئے اگر کوئی ریلی نکالی گئی یا احتجاج کیا گیا تو اس کے منتظمین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب تحریک لبیک پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی مفتی محمد قاسم فخری کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’ہمیں قانون کی حکمرانی کا درس دینے والے اسلام آباد میں 4 ماہ کے طویل دھرنے کو کیوں فراموش کر دیتے ہیں، جب تاریخ میں پہلی بار پی ٹی وی پر دھاوا بول کر قومی نشریات کو جام کر دیا گیا تھا اور دیگر نجی میڈیا ہاؤسز پر بھی حملے کئے گئے تھے۔ تحریک لبیک نے تو آج تک کوریج کی بلیک آؤٹ کرنے پر کسی میڈیا ہاؤس سے شکوا تک نہیں کیا ہے۔ حالانکہ سوشل میڈیا پر بھی ہمیں روکا جا رہا ہے۔ ہم اپنے لوگوں سے میڈیا کے بائیکاٹ کرنے کا آئینی اور قانونی حق محفوظ رکھتے ہیں، اس کے باوجود تاحال ہم نے اس حق کو استعمال نہیں کیا۔ ایسے میں میڈیا کا جو طبقہ پابندیوں کے باوجود ہمارے ساتھ تعاون کر رہا ہے، یقیناً وہ اپنی دنیا اور آخرت سنوارنے کا کام کر رہا ہے‘‘۔ مفتی محمد قاسم فخری کا مزید کہنا تھا کہ ’’مسندِ اقتدار پر براجمان لوگ یاد رکھیں کہ یہ ملک برصغیر کے ان عظیم علما و مشائخ کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، جنہیں قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے ’’سفیرِ اسلام‘‘ جیسے القابات سے نوازا تھا۔ ہم بانیانِ پاکستان کی تاریخ کا تسلسل ہیں۔ ہم پاکستانی سیاست میں پیرا شوٹر نہیں، لہٰذا حکومت ایمانداری سے معاہدے پر عمل کرے۔ بصورت دیگر جو نتائج برآمد ہوں گے، اس کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوگی۔ مطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں سخت احتجاج ہو گا اور اب کی بار کراچی مکمل جام کردیا جائے گا‘‘۔
کراچی کے صوبائی حلقے پی ایس 130 سے تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار رہنے والے قاضی عباس کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں اسلام اور پاکستان سے محبت و امن پسندی کی سزا دی جا رہی ہے۔ لیکن ہم نظریات پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ شہادتیں اور گرفتاریاں ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتیں۔ کارکنان عزم و استقلال کا مظاہرہ کریں‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’ہم نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ اپنے قریبی مراکز سے رابطے میں رہیں۔ ملک دشمن عناصر معاہدہ سبوتاژ کر کے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ آسیہ ملعونہ کو فرار کرانے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو بھی اسی کے ساتھ بھیج دیں گے۔ آسیہ ملعونہ کیس میں حکومت اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی گیم نہیں کھیلنے دیں گے۔ تحفظ ناموس شان رسالت کیلئے تمام مسلمان یکسو اور متحد ہیں‘‘۔ ایک سوال پر قاضی عباس نے بتایا کہ اگر ’’حکومت نے معاہدے پر عمل درآمد کے بجائے مقدمات قائم کئے تو کراچی سمیت ملک بھر میں سخت احتجاج ہو گا۔ تاہم اس کیلئے ہم حکومت کی حکمت عملی اور قائدین کے حکم کا انتظار کریں گے‘‘۔

Comments (0)
Add Comment