محمد زبیر خان
تحریک لبیک پاکستان کے خلاف کریک ڈائون کی اطلاعات درست نہیں اور نہ ہی دھرنے اور احتجاج ختم ہونے کے بعد گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ تحریک لبیک کے قائدین نے بھی کریک ڈائون اور گرفتاریوں کی اطلاعات کو افواہ قرار دیا ہے۔ ان کے قائدین کے مطابق تیس اکتوبر کے بعد ان کے گرفتار کئے جانے والے بیشتر کارکنان رہا کئے جا چکے ہیں۔ باقی رہ جانے والوں کی بھی جلد رہائی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ٹی ایل پی قائدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے تین روزہ دھرنے اور احتجاج کے دوران ان کے کارکنان کسی قسم کی ہنگامہ آرائی میں ملوث نہیں رہے۔ توڑ پھوڑ میں سرکاری اہلکار ملوث تھے اور ان میں سے پکڑے گئے ایک سرکاری ملازم کو لاہور پولیس کے حوالے بھی کیا گیا تھا۔ ثبوت کے طور پر اس کا کارڈ ان کے پاس محفوظ ہے۔ قائدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کو معاہدے سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وہ اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے قائدین کے پاس ایسی کوئی اطلاعات نہیں کہ ان کے کارکنان کیخلاف کریک ڈائون کیا جا رہا ہے یا گرفتاری کی جا رہی ہے۔ نہ ہی یہ معلوم ہے کہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی کریک ڈائون کی اطلاعات میں کون لوگ گرفتار ہو رہے ہیں۔ جبکہ تحریک لبیک کے مرکزی قائدین نے بھی ان اطلاعات کو غلط قرار دیا کہ تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈائون ہو رہا ہے یا کارکنان کی گرفتاریاں اب بھی جاری ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان پیر اعجاز ہاشمی نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دھرنے اور معاہدے کے بعد تحریک کے کارکنان کی گرفتاریوں کی کوئی اطلاعات ان کے پاس نہیں ہیں۔ نہ ہی کوئی کریک ڈائون ہو رہا ہے۔ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’’لگتا ہے کہ وہ قوتیں، جن کو شرم ناک شکست ہوئی ہے، وہ اپنی شرمندگی چھپانے اور ساتھ میں اپنے آقا جن کو انہوں نے بہت زیادہ یقین دہانیاں کروا رکھی ہیں، ان کو مطمئن کرنے کے لئے اس طرح کے بے بنیاد شوشے چھوڑ رہے ہیں۔ یہ بات بھی واضح کردیں کہ ہم گرفتاریوں وغیرہ سے ڈرنے والے نہیں۔ اگر کسی کو شوق ہے تو پورا کرلے۔ ہم ہر وقت تیار رہتے ہیں اور ہمہ وقت اللہ کے راستے میں موجود ہیں۔ ایسا کوئی شوق رکھنے والے سمجھ لیں کہ وہ لوہے کے چنے چبا نہیں سکیں گے۔
تحریک لبیک پاکستان کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر ہنستے ہوئے کہا کہ ’’گرفتاریاں اور تشدد ہمارا راستہ نہیں روک سکتے اور نہ ہی ہم اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹیں گے۔ پیچھے ہٹنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ پوری پاکستانی قوم اس وقت ہمارے ساتھ کھڑی ہے‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ ’’ہم سب کے سامنے موجود ہیں اور اپنی تحریک کو منظم کر رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ حکومت معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں کیا اقدامات اٹھاتی ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ گیڈر بھپکیوں سے ہمیں خوف زدہ کیا جا سکتا ہے تو یہ اس کی بھول ہے‘‘۔ تحریک لبیک پاکستان کے سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ ’’اگرکسی کو ہمیں گرفتار کرنے کا شوق ہے تو آجائے اور گرفتار کرلے۔ ہمیں پتا ہے کہ ہماری گرفتاری کے بعد عمران خان کی حکومت ٹک نہیں سکی گی اور پھر عوام اسی وقت سڑکوں سے ہٹیں گے جب عمران خان کی حکومت رخصت نہیں ہو جاتی‘‘۔ پیر افضل قادری نے ایک سوال پر کہا کہ ’’ہم فی الوقت تو یہ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت معاہدے پر کتنا عمل درآمد کرتی ہے۔ معاہدے کے حوالے سے فی الحال ہم لوگ جزوی طور پر مطمئن ہیں۔ تیس اکتوبر کے بعد گرفتار کئے گئے ہمارے کارکنان کو رہا کیا جا رہا ہے، اور جو کارکنان اس وقت جیل میں ہیں، ان کے حوالے سے بھی بتایا گیا ہے کہ ان کی رہائی بھی سوموار (آج) یا منگل (کل) تک ہوجائے گی، جس میں کوئی ضروری قانونی معاملات طے کرنے ہیں‘‘۔ پیر افضل قادری کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’یہ جو کہا جا رہا ہے کہ تحریک لیبک کے کارکنان توڑ پھوڑ میں ملوث ہیں، یہ صریحاً جھوٹ ہے۔ سوشل میڈیا پر جو تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں، وہ مکمل طور پر جعلی ہیں۔ اب ایک ایسی تصویر بھی منظر عام پر آئی ہے، جس میں کوئی شخص گاڑی کے شیشے پر ڈنڈا مار رہا ہے۔ تصویر کو غور سے دیکھیں تو گاڑی کا شیشہ نہیں ٹوٹتا۔ اسی طرح رکشا جلانے والی تصویر پرانی ہے اور یہ رکشہ اس کے مالک نے چند ہفتے قبل پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جلایا تھا۔ اسی طرح شیخوپورہ کے حوالے سے کیلے کی ریڑھی والے کا جو ڈررامہ رچایا گیا، وہ بھی جھوٹ ثابت ہوا ہے۔ کیونکہ وہ کیلے ہمارے ایک ساتھی نے خرید کر لنگر کے لئے دیئے ہوئے تھے۔ دراصل چند جھوٹے لوگ سوشل میڈیا پر فتنہ فساد پیدا کرنے کے لئے سر گرم عمل ہیں اور ان کو منہ کی کھانی پڑی گی اور جھوٹ کا پول کھل کر رہے گا‘‘۔ پیر افضل قادری نے دعوی کیا کہ ’’لاہور میں جو ایک دو واقعات ہمارے سامنے آئے تو ان پر ہم نے فوری ایکشن لیا اور ایک واقعہ جس میں ایک سرکاری آدمی توڑ پھوڑ کر رہا تھا، اسے ہمارے لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا۔ اس کا کارڈ ہم نے ثبوت کے طور پر اپنے پاس محفوظ کرلیا ہے۔ جس کا دل چاہے وہ کارڈ آکر دیکھ لے‘‘۔ پیر افضل قادری کا کہنا تھا کہ نو نومبر کو بھرپور انداز میں اقبال ڈے اور یوم تشکر منائیں گے۔ سب لوگوں کو علامہ اقبالؒ کے مزار پر پہنچنے کا کہا گیا ہے۔ اسی طرح 25 نومبر کو شہدائے فیض آباد کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ اس کے لئے لیاقت باغ راولپنڈی سے فیض آباد تک ریلی نکالی جائے گی۔ اس کیلئے تیاریاں کی جا رہی ہیں۔٭