پنجاب میں مزید سینکڑوں گرفتاریوں کا امکان

نجم الحسن عارف
وفاقی حکومت کی ہدایت کے بعد پنجاب میں تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن دوسرے روز بھی جاری رہا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں صوبے بھر سے مزید سینکڑوں گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ان ذرائع کے مطابق 2 اور 3 نومبر کی درمیانی شب ہونے والے حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدے کے بعد اب تک 300 کے قریب افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ جبکہ پنجاب پولیس کی ترجمان نبیلہ غضنفر کے مطابق 159 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں ضلع ساہیوال اور ضلع شیخوپورہ سے کی گئی ہیں۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق یہ گرفتاریاں ان 25 مقدمات کے حوالے سے کی جارہی ہیں جو مختلف شہروں میں توڑ پھوڑ اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی بنیاد پر درج کئے گئے ہیں۔ دوسری جانب تحریک لبیک پاکستان نے اپنے کارکنوں اور حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں سینکڑوں گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں کے ضلعی عہدیداروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ ادھر علامہ خادم حسین رضوی کے ٹوئٹر اکائونٹ کو بند کئے جانے کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے دس سے بارہ فیس بک اکاؤنٹس بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ تحریک لبیک کی اعلیٰ قیادت نے صورت حال کا جائزہ لینے کیلئے سر جوڑ لئے ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت اور اس سے متعلق ادارے سوشل میڈیا کی نہ صرف خصوصی مانٹیرنگ کر رہے ہیں، بلکہ ایسے اکاؤنٹس بند کرنے پر بھی عمل کر رہے ہیں، جن پر ریاست اور حکومت کے خلاف مواد سامنے آرہا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو چین کے دورے سے واپسی کے بعد اس سلسلے میں تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
پولیس ذرائع کے مطابق جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے خلاف توڑ پھوڑ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات لگائی جانے کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی جارہی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس سے پہلے پنجاب میں 16 ایم پی او کے تحت بھی لگ بھگ 800 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں بہت سوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ علاوہ ازیں پنجاب میں مجموعی طور پر 25 مقدمات درج کئے گئے جو صوبے بھر میں مختلف مقامات پر توڑ پھوڑ وغیرہ کے حوالے سے ہیں۔ پنجاب پولیس کی ترجمان نے ’’امت‘‘ کے استفسار پر جو ڈیٹا دیا، اس کے مطابق سب سے زیادہ گرفتاریاں ساہیوال میں ہوئی ہیں اور ان کی تعداد 90 کے قریب ہے۔ دوسرے نمبر پر گرفتاریاں ضلع شیخوپورہ میں بتائی گئیں، ان کی تعداد 80 سے زائد بتائی گئی ہے۔ پنجاب پولیس ترجمان کے مطابق ننکانہ میں گرفتاریاں 30 کے لگ بھگ ہیں۔ لاہور میں ان کے بقول ایک درجن کے قریب لوگ گرفتار کئے گئے ہیں۔ یہ تعداد اگر جمع کی جائے تو دو سو سے زائد بنتی ہے۔ جبکہ فیصل آباد، سرگودھا، راولپنڈی اور دوسرے شہروں بشمول جنوبی پنجاب میں ہونے والی گرفتاریاں اس کے علاوہ ہیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق پنڈی میں لگ بھگ 30 افراد گرفتار ہوئے۔ گوجرانوالہ میں 44 افراد زیر حراست اور سرگودھا میں 18 شہریوں کو پکڑا گیا ہے۔ جبکہ ان تمام جگہوں پر کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ بلکہ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مزید سینکڑوں گرفتاریاں عمل میں لائی جا سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب خصوصاً ملتان اور اس کے آس پاس کے اضلاع میں گرفتاریوں کی اہمیت اس لئے زیادہ ہے کہ آسیہ ملعونہ کو ملتان جیل میں ہی رکھا گیا ہے۔ جبکہ لندن سے آسیہ ملعونہ کے شوہر اور بیٹی وغیرہ سمیت آنے والے اہل خانہ بھی خانیوال اور ملتان میں ہی آکر قیام پذیر ہوتے ہیں۔
دوسری جانب ’’امت‘‘ کو ایک اور ذریعے نے بتایا کہ اس وقت مجموعی طور پر ملک بھر میں 1800 سے زائد افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں، جن میں سے 1100 کا تعلق پنجاب سے ہے۔ تاہم پنجاب پولیس کی ترجمان نے اس تعداد کو حقائق کے مطابق تسلیم نہیں کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گرفتاریاں ضرور ہو رہی ہیں۔ لیکن جن لوگوں پر کوئی چیز تفتیش میں ثابت نہیں ہورہی، ان کی رہائی بھی ساتھ ہی ساتھ ہو رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد پولیس کی ذمہ داری ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment