سید ارتضی علی کرمانی
ہندوستان کے ایک نامور مناظر مولانا نذیر احمد صاحب انبیٹھوی کو کلیر شریف میں پیر صاحبؒ کے سامنے حصول علم کے لیے زانوئے تلمذ کرنے کی استدعا کرنا پڑی تھی۔
حضرت صاحبؒ کی ایک ایسی کرامت بھی تھی، جس کے متعلق بہت کم لوگوں کو علم ہے۔ حضرت مولانا غلام محمد سیخؒ جامعہ بہاولپور نے تحریر کیا ہے کہ حضرت صاحبؒ نے 30 برس تک عشاء کے وضو سے ہی فجر کی نماز ادا فرمائی۔ عشاء کی نماز پڑھ کر مراقبہ فرماتے تو نہ کہ خفی میں عضو بدن تو کجا سرمو کو بھی حرکت نہ ہوتی تھی۔
خدا تبارک تعالیٰ کے فضل وکرم اور نبی کریمؐ کی عنایت سے حضرت صاحبؒ برصغیر میں ولایت کبریٰ کے جس عالی ترین مقام پر فائز تھے، اس کی باطنی ہمت اور وسعت کے لیے ایسی ہی مہمات اور عظیم امور کی عملی تکمیل شایان شان تھی۔ آپ غور فرمائیں تو آپ کو خوبی اندازہ ہو جائے گا کہ پاکستان کا دارالحکومت کراچی سے اسلام آباد منتقل ہو جانا اور براہ راست مقام ولایت کے سایہ میں آباد ہونا بھی ایک برکت ہی ہے۔
سید طاہر حسین صاحبؒ (شیخوپورہ) جو حضرت شیر محمد صاحبؒ شرقپوری کے مرید اور خاندان نقشبندیہ کے ایک مقبول درویش ہونے کے ساتھ ساتھ حضرت صاحبؒ کی ذات سے بھی غائبانہ ارادت رکھتے تھے۔ ربیع الاول 1385ء بمطابق اگست 1965ء عرس غوث اعظم میں شرکت کے لیے گولڑہ حاضر ہوئے۔ آپ نے وہاں ایک خواب دیکھا جو انہی کی زبانی کچھ اس طرح ہے آپ کہتے ہیں کہ
’’میں دیکھتا ہوں کہ حضرت قبلہ گولڑوی صاحب ایک بلند مقام پر تشریف فرما رہے ہیں اور وعظ فرما رہے ہیں۔ آپ کے برابر اسٹیج پر پانچ اور حضرات کرسیوں پر رونق افروز ہیں۔ سامنے میدان میں بے شمار مسلمان حاضر ہیں اور وعظ سن رہے ہیں۔ میں بھی ان میں شامل ہوں۔ حضرت صاحبؒ آیت مبارک سبحان الذی… الخ کی تفسیر بیان کر کے خاتمہ سخن پر فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے چاہا تو پاکستان کو فتح عطا فرمائے گا۔ اس وقت ایک شخص پاس سے مجھے ان پانچ کرسی نشین حضرات کی نشاندہی کر کے بتاتا ہے کہ وہ صدر نشین حضور غوث الاعظم ہیں اور ان کے گرد حضرت خواجہ غریب نوازؒ اجمیری، خواجہ قطب الدینؒ بختیار کاکی، خواجہ فریدؒ الدین مسعودؒ گنج شکر اور خواجہ نظام الدین اولیا محبوب الٰہی تشریف فرما ہیں‘‘
اس خواب کو بیان کرنے کے چند روز گزرنے کے بعد یکم ستمبر کو افواج پاکستان کے ساتھ کشمیر کے محاذ پر بھارتی افواج کی جنگ چھڑ گئی۔ جو آخر کار 6 ستمبر کو پورے محاذوں پر پھیل گئی۔ ہر محاذ پر خدا کریم نے پاکستان کی افواج کو حیرت انگیز فتوحات عطا فرمائیں۔ حالانکہ تعداد اور اسلحہ کے لحاظ سے ہندوستانیوں کو کم از کم پانچ گنا زیادہ اکثریت حاصل تھی اور ان کی فوجی قوت بھی پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔ مگر خدا کریم کے فضل سے دشمن کو پاکستان کے مقابلے میں دس گناہ زیادہ جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
ایک اور خواب بھی حضرت صاحبؒ کی کرامت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک بزرگ حضرت پیر سید عباس علیؒ شاہ بخاری صاحب جن کا مزارساندہ خورد لاہور میں زیارت گاہ عوام و خواص ہے۔ آپ نوجوانی ہی سے تلاش حق میں اپنے وطن بخارا سے نکل کھڑے ہوئے۔ آپ نے مدتوں گمنام رہ کر جنوبی ہند کے شہروں اور جنگلوں میں مجاہدہ اور ریاضت میں زندگی بسر کی۔
14 مارچ 1944ء کو انہوں نے ایک خواب اور اس کی تفسیر ملک محمد خدا بخش ٹوانہ سے بیان فرمائی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭