معارف القرآن

معارف و مسائل
سورہ واقعہ کی خصوصی فضیلت، مرض وفات میں سیدنا ابن مسعودؓ کی سبق آموز ہدایات:
ابن کثیر نے بحوالہ ابن عساکر ابوظبیہ سے یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت ابن مسعودؓ کے مرض وفات میں حضرت عثمان غنیؓ عیادت کے لئے تشریف لے گئے، حضرت عثمانؓ نے پوچھا: ما تشتکی (تمہیں کیا تکلیف ہے؟) تو فرمایا: ذنوبی (یعنی اپنے گناہوں کی تکلیف ہے) پھر پوچھا: ما تشتھی (یعنی آپ کیا چاہتے ہیں؟) تو فرمایا: رحمۃ ربی (یعنی اپنے رب کی رحمت چاہتا ہوں)، پھر حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ میں آپ کے لئے کسی طبیب (معالج) کو بلاتا ہوں تو فرمایا الطبیب امرضی (یعنی مجھے طبیب ہی نے بیمار کیا ہے )
پھر حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ میں آپ کیلئےبیت المال سے کوئی عطیہ بھیج دوں تو فرمایا: لا حاجۃ لی فیھا (مجھے اس کی کوئی حاجت نہیں) حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ عطیہ لے لیجئے، وہ آپ کے بعد آپ کی لڑکیوں کے کام آئے گا تو فرمایا کہ کیا آپ کو میری لڑکیوں کے بارے میں یہ فکر ہے کہ وہ فقر و قاقہ میں مبتلا ہو جائیں گی، مگر مجھے یہ فکر اس لئے نہیں کہ میں نے اپنی لڑکیوں کو تاکید کر رکھی ہے کہ ہر رات سورئہ واقعہ پڑھا کریں، کیونکہ میں نے رسول اقدسؐ سے سنا ہے :
’’جو شخص ہر رات میں سورئہ واقعہ پڑھا کرے وہ کبھی فاقہ میں مبتلا نہیں ہوگا۔‘‘ (ابن کثیر)
ابن کثیرؒ نے یہ روایت بسند ابن عساکرؒ نقل کرنے کے بعد اس کی تائید دوسری سندوں اور دوسری کتابوں سے بھی پیش کی ہے۔
اِذَا وَقَعَتِ …ابن کثیر نے فرمایا کہ واقعہ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے، کیونکہ اس کے وقوع میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔
لَیسَ لِوَقعَتِھَا… کاذبہ مصدر ہے جیسے عافیہ اور عاقبہ اور معنی یہ ہیں کہ اس کے وقوع میں کوئی کذب نہیں ہوسکتا، بعض حضرات نے کاذبہ کو بمعنی تکذیب قرار دیا ہے، معنی ظاہر ہیں کہ اس کی تکذیب نہیں ہو سکتی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment