مولانا سمیع الحق کے سوئم میں سینکڑوں قرآن پاک کا ختم

عظمت علی رحمانی
مولانا سمیع الحق کے سوئم میں سینکڑوں قرآن پاک کا ختم ہوا۔ ہزاروں شرکا میں ملک بھر کے جید علمائے کرام اور اہم سیاست دانوں سمیت شہید کے افغانستان سے آئے ہوئے شاگرد بھی شامل تھے۔ جبکہ معروف مبلغ مولانا طارق جمیل بھی شہید کے لواحقین سے تعزیت کرنے اکوڑہ خٹک پہنچے تھے۔ دوسری جانب اس موقع پر ویڈیو خطاب میں امام کعبہ نے مولانا کے قتل کو عظیم سانحہ قرار دیا۔ موقع پر موجود لوگوں نے ’’امت‘‘ کو یہ بھی بتایا کہ اسٹیج پر حکومتی وزرا کے آنے پر مجمع نے آسیہ ملعونہ کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا اور اس حوالے سے کافی دیر تک نعرے بازی ہوتی رہی۔
واضح رہے کہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں روزانہ کوئی نہ کوئی اہم دینی و سیاسی شخصیت تعزیت کیلئے حاضری دے رہی ہے۔ تاہم گزشتہ روز (منگل کو) یہاں افغانستان سے بھی علمائے کرام کا وفد آیا تھا، جس میں بیشتر تعداد مولانا سمیع الحق کے شاگردوں کی تھی۔ ختم قرآن میں شامل دیگر اہم شخصیات میں وفاقی وزیر شہر یار آفریدی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان، مولانا فضل الرحمن، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا محمد احمد لدھیانوی، علامہ اورنگزیب فاروقی، غلام احمد بلور، میجر (ر) عامر، چوہدری نثار علی خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور آفتاب شیر پاؤ سمیت دیگر شامل تھے۔ دوسری جانب جب تحریک انصاف کے رہنما اور حکومتی شخصیات اسٹیج پر آئیں تو اس دوران دینی جماعتوں کے کارکنان اور مدراس کے طلبا کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی کہ حکومت آسیہ ملعونہ کو پھانسی دے۔ نعرے بازی کی وجہ سے حکومتی اراکین کو اپنی تقاریر بھی روکنا پڑیں۔ اس موقع پر علمائے کرام نے مداخلت کرتے ہوئے طلبا کو نعرے بازی سے منع کیا۔ سوئم کی تقریب میں امام کعبہ عبدالرحمان السدیس نے ویڈیو لنک کے ذریعے 4 منٹ کا خطاب بھی کیا، جس میں انہوں نے مولانا سمیع الحق کے قتل کو عالم اسلام کے لئے عظیم سانحہ قرار دیا۔
ادھر آسیہ ملعونہ کی بریت کے فیصلے کے خلاف متحدہ مجلس عمل نے کراچی میں ملین مارچ کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اس حوالے سے ایم ایم اے نے دیگر دینی و سیاسی جماعتوں اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کو بھی شمولیت کی دعوت دی ہے۔ ایم ایم اے کراچی ڈویژن کی جانب سے ضلع شرقی کے ڈپٹی کمشنر کو دی جانے والے درخواست میں کہا گیا ہے کہ 8 نومبر بروز جمعرات دوپہر ایک بجے شاہراہ قائدین پر جلسہ بعنوان تحفظ ناموس رسالت منعقد کیا جائے گا۔ ایم ایم اے کراچی ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملین مارچ کیلئے مختلف کمیٹیاں بنائی گئی ہیں۔ سرکاری افسران اور انتظامیہ سے رابطوں کا ٹاسک جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مستقیم نورانی، اسٹیج کی ذمہ داری جے یو آئی (ف) کے رہنما بابر قمر عالم اور سید حماداللہ شاہ، جبکہ دینی مدارس کے مہتمم حضرات اور علمائے کرام سے رابطوں کی ذمے داری جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا راشد محمود سومرو، جے یو پی کے شاہ اویس نورانی، علامہ ناظر عباس، جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی اور مرکزی جمعیت اہلحدیث کے یوسف قصوری کو دی گئی ہے۔ اس ضمن میں مولانا راشد محمود سومرو نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہم علمائے کرام کے علاوہ دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی رابطے میں ہیں۔ خواہش ہے کہ سب کو ساتھ ملا کر تحفظ ختم نبوت کی بات کی جائے۔ یہ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے‘‘۔
معلوم رہے کہ اتحاد تنطیمات مدارس پاکستان کی جانب سے اعلامیہ کے مطابق اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے صدر ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے کہا ہے کہ مدارس کا دینی و سیاسی جماعتوں سے تعلق نہیں ہوتا۔ تنظیمات مدارس میں شامل وفاق ہائے مدارس کے تحت تمام مدارس تعلیمی سرگرمیوں کیلئے قائم ہیں۔ لیکن چونکہ ختم نبوت اور ناموس شان رسالت کا تحفظ ہمارے عقیدے کی اساس ہے، اس لئے ملک میں جہاں بھی دینی قوتیں اس مشن کیلئے کام کریں گی یا پُرامن احتجاج کریں گی یا ریلی نکالیں گی، ہم ان کی حمایت کریں گے۔ اسی طرح ناظم اعلی اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر وفاق ہائے مدارس کے ذمے داران نے بھی ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کے اعلان کی تائید کرتے ہوئے مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment