معارف و مسائل
خَافِضَۃٌ رَّافِعَۃٌ…یعنی واقعہ قیامت بہت سی بلند رتبہ قوموں اور افراد کو پست و ذلیل کر دے گا اور بہت سی پست و حقیر قوموں اور افراد کو سر بلند کر دے گا۔ حضرت ابن عباسؓ سے اس جملے کی یہی تفسیر منقول ہے اور مقصد اس کا ہولناک ہونا اور اس میں عجیب قسم کے انقلابات پیش آنے کا بیان ہے، جیسا کہ سلطنتوں اور حکومتوں کے انقلاب کے وقت مشاہدہ ہوا کرتا ہے کہ اوپر والے نیچے اور نیچے والے اوپر ہو جاتے ہیں، فقیر مالدار ہو جاتے ہیں، مالدار فقیر ہو جاتے ہیں۔ (روح)
میدان حشر میں حاضرین کی تین قسمیں:
ابن کثیرؒ نے فرمایا کہ قیامت کے روز تمام لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہو جاویں گے، ایک قوم عرش کے داہنی جانب ہوگی، یہ وہ ہوں گے جو آدم علیہ السلام کی داہنی جانب سے پیدا ہوئے اور ان کے اعمال نامے ان کے داہنے ہاتھوں میں دیئے جائیں گے اور ان کو عرش کی داہنی جانب میں جمع کردیا جائے گا، یہ سب لوگ جنتی ہیں۔
دوسری قوم عرش کے بائیں جانب میں جمع ہوگی، جو آدم علیہ السلام کے بائیں جانب سے پیدا ہوئی اور جن کے اعمال نامے ان کے بائیں ہاتھوں میں دیئے گئے، ان سب کو بائیں جانب میں جمع کردیا جائے گا اور یہ سب لوگ جہنمی ہیں۔ اور تیسری قسم طائفہ سابقین کا ہوگا، جو رب عرش کے سامنے خصوصی امتیاز اور قرب کے مقام میں ہوگا، جن میں انبیاء ورسل، صدیقین، شہداء اور اولیاء شامل ہوں گے، ان کی تعداد بہ نسبت اصحاب الیمین کے کم ہوگی۔
آخر سورۃ میں ان تینوں کا ذکر پھر اس سلسلے میں آئے گا کہ انسانوں کی موت کے وقت سے ہی آثار اس کے محسوس ہو جائیں گے کہ یہ ان تینوں گروہوں میں سے کس گروہ میں شامل ہونے والا ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭