ہسپانوی ملحد کا قبول اسلام

میرے ساتھ (Begoña) نامی ہسپانوی لڑکی اور دو مزید ہسپانوی نوجوان موجود تھے، جو قبولِ اسلام کے لیے آئے ہوئے تھے۔ امام ہم سب کو اسلام کے بارے میں بتا رہا تھا، بتانے کے بعد امام نے اس لڑکی سے پوچھا کہ وہ اسلام میں داخل ہونا چاہتی ہے تو وہ لڑکی آنکھوں میں خوشی کے آنسو لیے میرے سامنے اسلام میں داخل ہوئی۔وہ جذبات سے رو رہی تھی، لیکن سچ یہ ہے کہ میں بھی رونے کے بالکل قریب تھا۔ اس لڑکی کا چہرہ نور سے روشن تھا۔ میرے سامنے یہ پر سکون واقعہ میرے لیے بہت ہی مددگار ثابت ہوا اور اس واقعہ نے میرے یقین کو مزید تقویت دی۔
میں نے یہ دیکھا کہ اسلام زندگی میں پیش آنے والے ہر قسم کے سوالات کا جواب دیتاہے، میں ان میں سے کچھ مثالیں پیش کروں گا۔
اسلام ہماری نہ سمجھ میں آنے والے تمام سوالات کا جواب دیتا ہے۔ اسلام میں جانوروں اور نباتات کے حقوق کے بارے میں قانون موجود ہیں۔ اسلام سائنس کا ساتھ دیتا ہے، جبکہ عیسائیت اس کے خلاف ہے۔ قرآن میں موجود پانی سے زندگی کے وجود میں آنے والی بات نے مجھے بہت حیران کیا۔ اس کائنات کی تخلیق کے بارے میں قرآن میں موجود معلومات جس کو سائنس دانوں نے ابھی دریافت کیا ہے اور اس کا نام BIG BANG THEORY رکھا ہے، اس نے بھی مجھے بہت حیران کیا۔ ماں کے پیٹ کے اندر بچے کی پیدائش کے بارے جو معلومات قرآن کے اندر موجود ہیں اس نے بھی مجھے کافی حیران کیا۔ قرآن میں بچے کی پیدائش کا ہر مرحلہ اور اس کے دنوں کا حساب بھی موجود ہے جن کی موجودہ سائنس نے تحقیق اور توثیق کی ہے۔ قرآن مجید کی ان آیات کو پڑھ کر میں بہت مثاثر ہوا۔
اس دن کے علاوہ مزید دو دن میں امام صاحب سے سیکھنے اسی مسجد جاتا رہا اور وہ وقت آیا جب 4 اگست 1997 کو شام 5 بج کر 50 منٹ پر میں نے قبولِ اسلام کا اعلان کیا۔ اس کے بعد بہت سارے مسائل پیدا ہوئے، جن کا ہر اسلام قبول کرنے والوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان میں سے زیادہ دکھی مسائل عموماً گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ ہوتے ہیں، لیکن اگر ہمارے اندر پختہ یقین موجود ہو تو یہ سب کچھ بھی نہیں ہوتا، کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہم پر حق تعالیٰ کا کرم ہے۔ یہ مسائل وقت کے ساتھ ساتھ حل ہوتے جاتے ہیں۔
اسلام انسانوں میں اختلاف میں ڈالنے کے لیے نہیں آیا بلکہ ان کو اتحاد کی دعوت دینے آیا ہے اور یہ اس زمین پر سب سے بڑا رواداری کا سبق دینے والا مذہب ہے۔ ایک دن میں نے اپنے اندر آنے والی عظیم تبدیلی کی اہمیت کے بارے میں سوچا۔ میرے جیسے نئے مسلمان جو اسلام میں داخل ہوتے ہیں یہ ہم پر حق تعالیٰ کا فضلِ خاص ہوتا ہے جو ہمیں کفرو ضلالت کے تاریک راستے سے ہٹا کر ہدایت کے سیدھے اور روشن راستے پر گامزن کرتا ہے۔ ہمیں جہالت سے نکل کر سیدھی راہ پر آنے کا احساس ہونا چاہیے۔ اس بات کو دوسرے الفاظ میں یوں سمجھنا چاہیے کہ ہمیں اس توفیقِ باری تعالیٰ پر حق تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہیے۔
ہمیں اس بات کا بھی احساس ہونا چاہیے کہ موجودہ دور اسلام کے لیے بہت سخت ہے۔ مسلمان ممالک میں ہونے والے واقعات سے ہمیں مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے اور ہمیں اپنے ان بھٹکے ہوئے بھائیوں کو دیکھ کر (جو اسلام کے نام پر بعض ایسی چیزوں کو اختیار کئے ہوئے ہیں کہ جن کا اسلام سے کوئی واسطہ ہی نہیں) اپنے ایمانوں کو کمزور نہیں کرنا چاہیے۔ اکثر اوقات جب ہمیں دوسرے لوگ بتاتے ہیں کہ اسلام یہ کہتا ہے تو ہم پریشان ہو جاتے ہیں، ہمیں (اس طرح کے مسائل کے حل کے لیے) سب سے پہلے اپنی تربیت کرنی چاہیے، ان لوگوں کے پاس جا کر جو صحیح معنوں میں اسلام کو سمجھتے ہوں مثلاً ایک امام مسجد اور ہمیں کسی بھی ایسے ویسے (ایرے غیرے) کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے۔
ہر مکتبہ فکر کی بات کو سنئے ضرور، لیکن خود فیصلہ کرنا چاہیے کہ کہنے والا جو کہہ رہا ہے وہ درست ہے یا غلط، کیونکہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے مسلمان ہیں جو اعلانیہ کہتے ہیں کہ ہمیں بہت کچھ معلوم ہے، لیکن یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ زیادہ تر جہالت ہی ہوتی ہے اور اگر ہم نے اس کو کنٹرول نہ کیا تو یہ جہالت ہمیں بہت نقصان پہنچا سکتی ہے۔ میرے خیال کے مطابق یہ نقصان دو طرح کا ہو سکتا ہے، اس سے ہمارے ایمان میں کمزوری حتیٰ کہ ایمان کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے یا یہ بھی ممکن ہے کہ ہم بھی گمراہ ہو کر اسی جہالت کی تبلیغ شروع کر دیں اور اس طرح جاہلوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جائے۔
میری زندگی مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔ میں اپنے آپ کو ایمان سے لبریز اور مکمل محسوس کرتا ہوں اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ میں از سر نوپیدا ہوا ہوں۔ میرا نام خالد ہے اور میرا خیال ہے کہ ہمیں اسلام کا اصلی چہرہ پیش کرنے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے اور اسلام کے نام پر ہونے والے غلط کام کو روکنا چاہیے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment