تین بد بخت!

حضرتابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ آپؐ نے ایک دن صحابہ کرامؓ سے ارشاد فرمایا اور تین دفعہ ارشاد فرمایا: کہ کیا میں تم لوگوں کو بتاؤں کہ سب سے بڑے کون کون سے گناہ ہیں؟ پھر آپؐ نے فرمایا: خدا تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور معاملات میں جھوٹی گواہی دینا اور جھوٹ بولنا۔
راوی کا بیان ہے کہ پہلے آپؐ سہارا لگائے بیٹھے ہوئے تھے، لیکن پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور بار بار آپؐ نے اس ارشاد کو دہرایا، یہاں تک کہ ہم نے چاہا کاش اب آپؐ خاموش ہو جاتے، یعنی اس وقت آپؐ پر ایک ایسی کیفیت طاری تھی اور آپؐ ایسے جوش سے فرما رہے تھے کہ ہم محسوس کر رہے تھے کہ آپؐ کے قلب مبارک پر اس وقت بڑا بوجھ ہے، اس لیے جی چاہتا تھا کہ اس وقت آپؐ خاموش ہوجائیں اور اپنے دل پر اتنا بوجھ نہ ڈالیں۔
حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق ناجائز طور پر مار لیا تو حق تعالیٰ نے ایسے آدمی کے لیے دوزخ واجب کر دی اور جنت کو اس پر حرام کر دیا ہے، حاضرین میں سے کسی شخص نے عرض کیا: حضور! اگرچہ وہ کوئی معمولی ہی چیز ہو؟ (اگر کسی نے کسی کی بہت معمولی سی چیز قسم کھا کر ناجائز طور پر حاصل کر لی تو کیا اس صورت میں بھی دوزخ اس کے لیے واجب اور جنت اس پر حرام ہوگی؟) آپؐ نے فرمایا: ہاں! اگرچہ جنگلی درخت ’’پیلو‘‘ کی ٹہنی (ہی کیوں نہ) ہو۔ (صحیح مسلم شریف)
ایک اور حدیث میں حضرت ابو زر غفاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں کہ قیامت کے دن خدا تعالیٰ کا نہ اس سے کلام ہوگا، نہ اس پر عنایت کی نظر کرے گا اور نہ گناہوں اور گندگیوں سے ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ ابو ذر غفاریؓ نے عرض کی کہ یہ لوگ تو نامراد ہوئے اور خسارے میں پڑے، حضور! یہ کون کون لوگ ہوں گے (خدا ہمیں ان سے بچائے، آمین) آں حضرتؐ نے فرمایا: اپنا تہبند حد سے نیچے لٹکانے والا (جیسا کہ متکبروں اور مغروروں کا طریقہ ہے کہ وہ تہبند اور شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں) اور احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسمیں کھا کر اپنا کاروبار اور سودا چلانے والا۔ (صحیح مسلم)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment