معارف و مسائل
وَالسّٰبِقُونَ… امام احمدؒ نے حضرت صدیقہ عائشہؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرمؐ نے صحابہ کرامؓ سے سوال کیا کہ تم جانتے ہو کہ قیامت کے روز ظل الٰہی کی طرف سبقت کرنے والے کون لوگ ہوں گے؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: خدا اور اس کے رسولؐ بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو حق کی طرف دعوت دی جائے تو اس کو قبول کریں اور جب ان سے حق مانگا جائے تو ادا کر دیں اور لوگوں کے معاملات میں وہ فیصلہ کریں جو اپنے حق میں کرتے ہیں۔
مجاہدؒ نے فرمایا کہ سابقین سے مراد انبیائے کرامؑ ہیں، ابن سیرینؒ نے فرمایا کہ جن لوگوں نے دونوں قبلوں یعنی بیت المقدس اور کعبہ شریف کی طرف نماز پڑھی ہے وہ سابقین ہیں اور حضرت حسن وقتادہ نے فرمایا کہ ہر امت میں سابقین ہوں گے ، بعض مفسرین نے فرمایا کہ مسجد کی طرف سب سے پہلے جانے والے سابقین ہوں گے۔
ابن کثیر نے ان تمام اقوال کو نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ سب اقوال اپنی اپنی جگہ صحیح و درست ہیں، ان میں کوئی اختلاف نہیں، کیونکہ سابقین وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے دنیا میں نیک کاموں کی طرف مسابقت کی ہوگی تو جو آدمی اس دنیا میں اعمال صالحہ کے اندر دوسروں سے آگے بڑھا رہا، وہ آخرت میں بھی سابقین میں سے ہوگا، کیونکہ آخرت کی جزا عمل کے مناسب دی جائے گی۔
ثلۃ من الاولین… لفظ ثلۃ بضم ثاء جماعت کو کہتے ہیں اور زمخشری نے کہا کہ بڑی جماعت کو ثلۃ کہا جاتا ہے۔ (روح) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭