آسیہ مسیح کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنے کا پلان تیار

امت رپورٹ
آسیہ مسیح کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنے کا پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ اس ضمن میں لندن اور جنیوا میں موجود ذرائع نے بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں ایک درجن سے زائد این جی اوز اور ادارے آسیہ ملعونہ کی یورپ آمد کے شدت سے منتظر ہیں۔ یہ ادارے اور این جی اوز ہمیشہ سے پاکستان کے عالمی تشخص کو خراب کرنے کی کوششوں میں پیش پیش رہے ہیں۔ اور قبل ازیں اپنے اس مقصد کے حصول کے لئے ملالہ یوسف زئی اور مختاراں مائی کو بھی استعمال کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق آسیہ ملعونہ کے بیرون ملک پہنچنے پر سب سے پہلے اسے اور اس کی فیملی کو یورپی پارلیمنٹ میں مدعو کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ جہاں 9 سالہ قید کے واقعات کو آسیہ ملعونہ کی زبانی سنا جائے گا۔ اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ پاکستان میں احمدیوں اور عیسائیوں سمیت کوئی اقلیت محفوظ نہیں۔ ذرائع کے بقول پاکستان میں توہین مذہب قانون کو ختم کرانے کی کوششوں میں برسوں سے مصروف یورپی پارلیمنٹ آسیہ مسیح کی شکل میں اپنے موقف کو مزید موثر بنانے کی خواہش مند ہے۔ آسیہ ملعونہ کو یورپی پارلیمنٹ میں مدعو کرنے کے بعد پاکستان پر دبائو مزید بڑھایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق یورپی یونین پچھلے کئی برس سے پاکستان میں توہین رسالت و مذہب کا قانون ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے لئے وہ تجارتی اور ہر نوعیت کا دبائو استعمال کرتی ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ یورپی پارلیمنٹ اس سلسلے میں پاکستان کے متعدد سیاسی رہنمائوں کو کنوینس کر چکی ہے۔ جبکہ خود کو سیکولر کے طور پر پیش کرنے والے ان سیاسی رہنمائوں کی پارٹیوں کی اعلیٰ قیادت کے بعض رہنمائوں نے بھی یورپی پارلیمنٹ کو یقین دہانی کرا رکھی ہے کہ وہ توہین رسالت و مذہب قانون میں اہم ترامیم کے لئے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کر لیں گے۔ لیکن تاحال انہیں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ پچھلے کئی برس سے پاکستان پر توہین رسالت و مذہب کا قانون منسوخ کرنے کا دبائو ہے۔ تاہم نون لیگ کے گزشتہ دور میں یہ پریشر حد درجہ بڑھ گیا تھا۔ اس دوران یورپی پارلیمنٹ میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ جس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ توہین رسالت قانون پر نظر ثانی کرے۔ اس قرارداد کی منظوری کے موقع پر یورپی پارلیمنٹ کے ارکان نے آسیہ ملعونہ کے کیس پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آسیہ مسیح کی بریت پر شروع ہونے والے احتجاج کے بعد پاکستان پر یورپی پارلیمٹ کے دبائو میں پھر اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت آسیہ مسیح کو پاکستان سے نکالنے کی پس پردہ کوششوں میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، اطالوی اور کینیڈین حکام کے علاوہ یورپی پارلیمنٹ بھی مصروف ہے۔ واضح رہے کہ ملتان جیل سے آسیہ مسیح کی رہائی پر یورپی پارلینمٹ کے صدر انتانیو تاجانی نے پاکستانی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جس قدر ممکن ہو، یورپی پارلیمنٹ میں آسیہ مسیح اور اس کی فیملی سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آسیہ ملعونہ کو انسانی حقوق سے متعلق جنیوا کنونشن کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرانے کا پروگرام بھی بنایا جا چکا ہے۔ یہ سربراہی کانفرنس مارچ 2019ء میں ہونے جا رہی ہے۔ اس اجلاس میں بھی آسیہ ملعونہ سے پاکستان میں اقلیتوں پر ’’مظالم‘‘ کی کم و بیش وہی باتیں کہلوائی جائیں گی، جس کی تیاری یورپی پارلیمنٹ کے لئے کرائی جا رہی ہے۔ آسیہ ملعونہ کو جنیوا کانفرنس میں لانے کے پلان کے پیچھے جنیوا (سوئٹزر لینڈ) میں مقیم یونائیٹڈ نیشن واچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہلیل نیور کا دماغ ہے۔ 2015ء کے جنیوا سمٹ میں آسیہ ملعونہ کے شوہر عاشق مسیح کو خطاب کرانے کے لئے بھی ہلیل نیور ہی لے کر آئے تھے۔ اس موقع پر عاشق مسیح نے اقلیتوں پر نام نہاد مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف کھل کر ہرزہ سرائی کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف غیر ملکی این جی اوز میں ’’اوپن ڈور یو ایس اے‘‘ جو خود کو دنیا بھر میں ستائے گئے عیسائیوں کی محافظ کہتی ہے۔ مذہبی آزادی کی وکالت کا دعویٰ کرنے والا ’’سی ایس ڈبلیو پریس‘‘۔ روم کی کیتھولک ایڈ ایجنسی ’’ایڈ ٹو دی چرچ ان نیڈ‘‘ اور برطانیہ کی ’’پیٹر ٹیٹ چل فائونڈیشن‘‘ سمیت دیگر پیش پیش ہیں۔ آسیہ ملعونہ سے اظہار یکجہتی کے لئے ایڈ ٹو دی چرچ کے زیر انتظام 28 نومبر کو ’’سرخ بدھ‘‘ Redwednesday بھی منایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب آسیہ ملعونہ کی حمایت میں انسانی حقوق کا نام نہاد علمبردار بدنام زمانہ ہم جنس پرست پیٹر گیری ٹیٹ چل بھی میدان میں ہے۔ لندن میں مقیم آسٹریلوی نژاد پیٹر چل ہم جنس پرستوں کی عالمی تنظیم کا اہم رکن بھی رہا ہے۔ پیٹر چل پچھلے کئی دنوں سے یہ کوشش کر رہا ہے کہ کسی طرح لندن کے پاکستانی نژاد میئر صادق خان اور برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کو بھی آسیہ ملعونہ کے معاملے میں گھسیٹ لے۔ لیکن اپنی اس کوشش میں اسے تاحال کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ جس پر تنگ آ کر اس نے بالخصوص میئر لندن صادق خان کے خلاف ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے۔ جس میں یہ تاثر پھیلایا جا رہا ہے کہ صادق خان کبھی بھی آسیہ مسیح کے لئے آواز نہیں اٹھائیں گے۔ کیونکہ اس کے نتیجے میں وہ اپنے حلقے کے پاکستانی ووٹروں سے محروم ہو سکتے ہیں، جس کی انہیں برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم بننے کے لئے ضرورت ہے۔ پیٹر ٹیٹ چل کا اصرار ہے کہ آسیہ مسیح کو پاکستان سے نکالنے کے لئے صادق خان اور ساجد جاوید اسلام آباد سے اپنے تعلقات استعمال کریں۔ اسی طرح برطانیہ میں مسلم کمیونٹی کی سب سے بڑی نمائندہ تنظیم ’’مسلم کونسل آف برطانیہ‘‘ پر بھی دبائو ہے کہ وہ آسیہ ملعونہ کے حق میں آواز بلند کرے۔ تاہم مسلم کونسل آف برطانیہ نے اس دبائو کو نظر انداز کر دیا ہے۔ کونسل سے وابستہ ایک ذریعے نے بتایا کہ دراصل برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے مسلمانوں کی بڑی تعداد توہین رسالت کے شرعی قوانین کی حامی ہے۔ لہٰذا وہ کبھی بھی اس حساس ایشو میں خود کو انوالو نہیں کریں گے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment