ورلڈ کپ کے لئے ہاکی فیڈریشن کشکول تھامنے پر مجبور

رفیق بلوچ
رواں ماپ بھارت میں شیڈول ہاکی ورلڈ کپ کیلئے پاکستان ہاکی فیڈریشن کشکول تھامنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ پی سی ایف کی درخواست پرحکومت کی جانب سے 3 کروڑ روپے اب تک نہیں ملے۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی مالی تعاون سے معذرت کرلی۔ یوں ورلڈکپ کیلئے شارٹ لسٹ کھلاڑی خالی پیٹ ٹریننگ میں مجبور ہیں۔ جبکہ پیسہ نہ ہونے کے سبب بھارت میں ٹیم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ابتر صورتحال کے حوالے سے قومی ٹیم کے سابق کپتان شکیل عباسی کا کہنا ہے کہ موجودہ عہدیداران بھیک مانگ رہے ہیں، جس کی وجہ سے قومی کھیل کا تقدس پامال ہوگیا ہے۔
دستیاب اطلاعات کے مطابق ہاکی ورلڈ کپ 28 نومبر سے 16 دسمبر تک بھارتی ریاست اڑیسہ کے شہر بھوبنیشور میں منعقد ہوگا۔ ایونٹ میں شرکت کرنے والی 16 ٹیموں کو چار پولز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پول ڈی میں پاکستان کے ساتھ نیدر لینڈز، ملائیشیا اور جرمنی شامل ہیں۔ جبکہ میزبان بھارت، پول سی میں ہے۔ قومی ٹیم ایونٹ کا پہلا میچ یکم دسمبرکو جرمنی کیخلاف کھیلے گی۔ تاہم اہم ایونٹ کے آغاز سے قبل قومی ہاکی فیڈریشن حسب روایت شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ کھلاڑیوں نے ورلڈ کپ میں شرکت سے قبل تمام واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ کرکٹ کو ہی صرف کھیل نہ سمجھا جائے، بلکہ قومی کھیل ہاکی کو بھی اس کا جائز مقام دیا جائے۔ کرکٹرز کی طرح وہ کروڑوں اور اربوں پتی نہیں۔ میچز کے دوران ملنے والی میچ فیس ہی سے ان کے گھر کا نظام چلتا ہے۔ گزشتہ 3 ایونٹس کے پیسے نہ ملنے کے سبب ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ جبکہ تربیت کے دوران بھی بسا اوقات خالی پیٹ رہنا پڑتا ہے۔ کھلاڑیوں نے حکومت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل ان کے تمام واجبات ادا کر دیئے جائیں، تاکہ وہ بہتر انداز میں اپنے کھیل پر توجہ دے سکیں۔ یاد رہے کہ آٹھ سال بعد عالمی کپ کھیلنے والی پاکستان ہاکی ٹیم کی ورلڈ کپ میں شرکت پر خطرات منڈلا رہے ہیں۔ ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ و مینیجر اولمپیئن حسن سردار پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر حکومت کی طرف سے بروقت فنڈز نہ ملے تو قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں شرکت پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔ حکومت پاکستان اور وزیراعظم سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کئے جائیں تاکہ ہالینڈ اور مسقط جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔ پاکستان نے آخری مرتبہ 2010ء میں بھارتی شہر دہلی میں ہونے والے عالمی کپ میں شرکت کی تھی۔ جبکہ 2014ء میں ہالینڈ کے عالمی کپ کیلئے پاکستان کوالیفائی نہیں کرسکا تھا۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی ورلڈ کپ کیلئے قومی ہاکی ٹیم کی مالی مدد سے معذرت کرلی۔ تاہم بورڈ سربراہ نے حکومت اور اسپانسرز سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ادھر ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لیے پاکستان ہاکی ٹیم منیجمنٹ نے حکومت سے3 کروڑ روپے مانگ لیے ہیں۔ عہدیدار کے مطابق ورلڈ کپ کی تیاریوں کے لئے کیمپ کے اخراجات، مقابلوں اور کھلاڑیوں کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 3 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ اس رقم کی فراہمی تک لاہور میں کیمپ لگایا جانا ممکن نہیں۔ عہدیدار نے سوال اٹھایا کہ جب پیسے ہی نہیں ہوں گے تو کھلاڑیوں کے قیام وطعام اور دوسری ضروریات کا کیسے انتظام کیا جائے گا۔ ایک اورعہدیدار نے بتایا کہ ماضی میں جب بھی قومی کھیل کے لئے فنڈز کی بات کی جاتی تو کہا جاتا کہ ٹیم کون سی جیت رہی ہے، جو پلیئرز کو مراعات سے نوازا جائے۔ اب ٹیم ایشین چیمپئنز ٹرافی میں گولڈ میڈل جیت کر آئی ہے تو ایئر پورٹ پر کسی بھی حکومتی عہدیدار نے قومی ٹیم کو خوش آمدید کہنا تک گوارا نہیں کیا۔ کھلاڑی ٹیکسیوں میں بیٹھ کر اپنے گھروں کو روانہ ہوئے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ حکومتی بے رخی اسی طرح جاری رہی تو مستقبل میں کوئی بھی قومی کھیل کی طرف آنا نہیں چاہے گا۔ دوسری جانب قومی ہاکی ٹیم کیلئے بھارت میں بھی واجبات کی عدم ادائیگی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ورلڈ کپ میں شرکت کے لئے قومی ہاکی ٹیم کیلئے جس ہوٹل کی بکنگ کروائی گئی ہے، اس کی تین اقساط جمع کروائی گئی ہیں، جبکہ ایک قسط ابھی باقی ہے۔ ایشین چیمپئنز ٹرافی کے دوران مسقط میں ہوٹل کے واجبات ادا نہ کرنے کی وجہ سے انتظامیہ نے قومی ہاکی ٹیم کے پاسپورٹس اپنے قبضے میں لے لئے تھے اور ڈیڈ لائن تک پیسے جمع نہ کرانے پر معاملے کو پولیس تک لے جانے کی دھمکی دی تھی۔ اس صورتحال کے بعد صدر پی ایچ ایف بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکھر نے ذاتی طور پر انتظام کرکے رقم ہوٹل انتظامیہ کے حوالے کی تھی۔ مزید معلوم ہوا ہے کہ رواں ماہ بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ میں قومی ہاکی ٹیم کے قیام کے لئے 45 لاکھ روپے میں ہوٹل کا بندوبست کیا گیا ہے۔ 30 لاکھ روپے جمع کرا دیئے گئے ہیں، جبکہ 15 لاکھ روپے کے قریب رقم ابھی باقی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا خزانہ خالی پڑا ہے، جس کی وجہ سے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو تاحال ایشین چیمپئنز ٹرافی کے واجبات بھی ادا نہیں کئے جا سکے۔ فیڈریشن کی طرف سے حکومت سے فنڈز کے حصول کی درخواست کی گئی ہے، تاہم تاحال فنڈز جاری نہیں کئے جا سکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قومی ہاکی ٹیم کی بھارت میں موجودگی کے بعد ہوٹل کو واجب الادا رقم نہ دی گئی تو وہاں کوئی بڑا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے، جس سے دنیا بھر میں پاکستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپیئن ۱شکیل عباسی نے وزیر اعظم عمران خان سے موجودہ ہاکی فیڈریشن کو فوری طور پر برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں شکیل عباسی نے کہا کہ ’’قومی کھیل ہاکی کے ساتھ اب مذاق بند ہونا چاہیے۔ موجودہ ہاکی فیدریشن کا وقت اب ختم ہو گیا۔ حکومت نے فنڈز روک کر فیڈریشن کو واضح پیغام دیا ہے کہ اب وہ انہیں مزید برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ صدر ہاکی فیڈریشن بریگیڈیئر (ر) خالد سجاد کھوکھر اور سیکریٹری اولمپیئن شہباز سینئر عزت سے استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں اور نئی مینجمنٹ کو کام کرنے کا موقع دیں‘‘۔ ایشین گیمز 2010ء کے گولڈ میڈلسٹ اولمپئین شکیل عباسی کا کہنا تھا کہ موجودہ ہاکی فیڈریشن نے قومی کھیل کا جنازہ نکال دیا ہے۔ ان کے پاس کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس دینے کے لئے پیسے نہیں اور اب یہ ورلڈ کپ میں جانے کے لئے بھیک مانگ رہے ہیں۔ سابق کپتان نے کہا کہ یہ ان کا قصور ہے کہ کیوں انہوں نے ورلڈ کپ کیلئے رقم بچا کر نہیں رکھی۔ کیوں جونیئر ٹیم کو کینیڈا بھیج کر پیسہ لٹایا۔ قومی کھیل کا یہی حال رہا تو یہ کھیل صرف کتابوں تک محدود رہ جائے گا۔ فیڈریشن صرف دلاسے دیتی ہے اور کھلاڑی بیچارے ڈیلی الاؤنس کا ہی رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ اعلیٰ عہدیداران عیاشی کر کے گھر چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے لوگ انہیں فون کر کے پوچھ رہے ہیں کہ یہ آپ کے ہاکی میں کیا چل رہا ہے۔ اولمپیئن دانش کلیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے شکیل عباسی نے کہا کہ لگتا ہے چند دن پہلے ہاکی فیڈریشن پر تنقید کرنے والے دانش کلیم کی فیڈریشن کے ساتھ ڈیل ہو گئی ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment