فرشتوں کی عجیب دنیا

تسبیح کا جواب:
حضرت ابو صادقؒ فرماتے ہیں کہ مرغ (رات کو) فرشتوں کی تسبیح کا جواب دیتے ہیں۔ کیا تم نے رات کے وقت کسی (اور) پرندے کو چلاتے ہوئے دیکھا ہے؟ (تو صرف اسی کا چلانا اسی بات کا اشارہ کرتا ہے)
حضرت ابن ابی عمرؒ فرماتے ہیں: جب فرشتہ (دیک علیہ السلام) خدا کی تسبیح پڑھنے کو کہتا ہے تو اس وقت پرندے اپنے پروں کو حرکت دیتے ہیں۔
مرغ کی ایک حکایت:
عبد الحمید بن یوسفؒ فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمانؑ کے سامنے ایک مرغ نے اذان دی تو حضرت سلیمانؑ نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے یہ کیا کہہ رہا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: نہیں معلوم۔ فرمایا: یہ کہتا ہے۔ ’’اے غافلو! خدا کو یاد کرو۔‘‘
حضرت صفوان بن عسالؒ فرماتے ہیں: خدا تعالیٰ کا ایک مرغ ہے عرش کے نیچے، اس کا پر فضا میں ہے اور پنجے زمین میں ہیں، جب صبح کا وقت ہوتا ہے اور اذانیں ہوتی ہیں تو یہ اپنے پر ہلاتا ہے اور تسبیح کہتا ہے تو (دنیا کے) مرغ بھی اس کی تسبیح کے جواب میں تسبیح کہتے ہیں۔
(حدیث) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ’’خدا تعالیٰ کا ایک مرغ ہے جس کے پائوں زمین کی جڑ میں ہیں اور سر عرش کے نیچے سمٹا ہوا ہے، جب رات کا اخیر ہوتا ہے تو وہ ’’سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ‘‘ کہتا ہے تو فرشتے بھی سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ کہتے ہیں۔
(حدیث) حضرت عرش بن عمیرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ’’حق تعالیٰ کا ایک دیکؑ (مرغ) ہے، جس کے پنجے نچلی زمین میں ہیں اور کلغی عرش کے نیچے ہے، یہ نمازوں کے اوقات میں چیختا ہے اور اس کی وجہ سے آسمان بہ آسمان آسمانوں کے مرغ چیختے ہیں، پھر آسمانوں کے مرغوں کے چیخنے سے زمین کے مرغ چیختے (اذان دیتے) ہیں (اور ان کی چیخ اور اذان یہ ہوتی ہے) سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحُ (وہ پاک اور قدوس ہے (اور) فرشتوں اور روح کا رب ہے۔)
(حدیث) حضرت امام سعدؓ جو مہاجر خواتین میں سے تھیں، فرماتی ہیں کہ حضور انورؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ’’عرش (خداوندی) موتی کے ایک فرشتہ پر ہے، جس کی شکل مرغ کی ہے۔ اس کے پائوں نچلی زمین کی تہ میں ہیں اور اس کی گردن عرش کے نیچے لگی ہوئی ہے۔ اس کے دونوں پر مشرق و مغرب میں ہیں، جب یہ فرشتہ خدا تعالیٰ کی تسبیح پڑھتا ہے تو کوئی چیز بھی باقی نہیں رہتی مگر وہ بھی خدا عزوجل کی تسبیح کہنے لگ جاتی ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment