افغان طالبان نے صوبہ فاریاب کا محاصرہ کرلیا

محمد قاسم
طالبان نے افغانستان کے شمالی صوبہ فاریاب کا محاصرہ کرلیا۔ تین دن سے محصور 300 سے زائد افغان سیکورٹی اہلکاروں کو خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔ طالبان نے افغان سیکورٹی اہلکاروں کو ہتھیار ڈالنے کی صورت میں محفوظ راستہ دینے کی پیشکش کردی ہے۔ مقامی عمائدین اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے۔ ادھر ماسکو کانفرنس میں شریک تمام ممالک کے نمائندوں کو طالبان نے افغانستان کے مسئلے کے حل کے حوالے سے تحریری تجاویز پیش کردی ہیں۔ ’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغان طالبان نے افغان صوبہ فراہ کے بعد شمالی صوبہ فاریاب کا محاصرہ کرلیا ہے اور صوبائی دارالحکومت کی جانب پیش قدمی شروع کردی ہے۔ جبکہ دارالحکومت میمنہ کو بچانے کیلئے افغان فوج کے مزید دستے روانہ کردیئے گئے ہیں۔ تاہم ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ طالبان نے پشتون کوٹ ضلع پر قبضہ کر کے 300 سے زائد فوجیوں کو محاصرے میں لے لیا ہے، جبکہ شمالی اتحاد سے تعلق رکھنے والے جنگجو بھی محاصرے میں آگئے ہیں۔ پشتون کوٹ اور سرحوض کے علاقوں میں اب بھی لڑائی جاری ہے۔ بعض ذرائع نے محاصرے میں آنے والوں کی تعداد آٹھ سو کے قریب بتائی ہے۔ افغان اہلکاروں نے حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ ادھر سر حوض ضلع پر بھی طالبان نے دبائو بڑھا کر اس کا راستہ کاٹ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق طالبان مسلسل پیش قدمی کررہے ہیں اور انہوں نے محصور فوجیوں کو پیشکش کی ہے کہ اگر وہ ہتھیار ڈال دیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ لیکن ہتھیار نہ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے بقول افغان فوج کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس خوراک اور ادویات ختم ہو رہی ہے۔ اگر ہفتے کی صبح تک مدد نہ پہنچی تو وہ ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ فاریاب کے دوسرے ضلع سرحوض میں بھی طالبان نے پیش قدمی شروع کردی ہے اور ضلعی ہیڈ کوارٹر کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ طالبان نے لوگوں سے گھروں میں رہنے کی درخواست کی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر افغان حکومت نے تازہ دم دستے نہیں بجھوائے تو دونوں اضلاع طالبان کے قبضے میں چلے جائیں گے۔ ذرائع کے بقول مقامی عمائدین نے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کر دیئے ہیں تاکہ محصور فوجیوں کو ادویات اور خوراک پہنچانے کیلئے کوئی راستہ تلاش کیا جائے۔ قبائلی عمائدین نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ محصور افغان فوجیوں پر حملے سے گریز کریں۔ کل تک اس مسئلے کا کوئی حل نکال لیا جائے گا۔ تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ اگر ان پر فضائی حملہ کیا گیا تو محصور سیکورٹی اہلکاروں پر حملہ کردیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر طالبان پشتون کوٹ اور سرحوض پر قبضہ کرلیتے ہیں تو پھر وہ صوبائی دارالحکومت میمنہ کی جانب پیش قدمی شروع کر دیں گے۔ اطلاعات کے مطابق افغان حکومت نے تازہ دم دستے روانہ کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ تاہم طالبان کے خلاف کارروائی سے محصور سیکورٹی اہلکاروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اس لئے افغان حکومت قبائلی عمائدین کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کررہی ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان کے وفد نے ماسکو کانفرنس میں شرکت کی ہے اور تحریری طور پر اپنے نکات وہاں موجود پاکستان، ایران، روس اور ازبکستان سمیت دیگر ممالک کے نمائندے کو دے دیئے ہیں۔ کانفرنس میں شریک طالبان کے پانچ رکنی وفد میں الحاج محمد عباس ستانکزئی، مولوی عبدالسلام حنفی، شیخ الحدیث مولوی شہاب الدین دلاور، مولوی ضیاء الرحمن مدنی اور الحاج محمد سہیل شاہین شامل ہیں۔ ذرائع کے بقول طالبان نے جو نکات پیش کئے ان میں سے چند یہ ہیں۔ ’’افغان طالبان دنیا کو یہ ضمانت دینے کیلئے تیار ہیں کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ لیکن امریکہ کو افغانستان سے انخلا کیلئے ٹائم ٹیبل دینا ہوگا۔ انخلا کیلئے امریکہ کو محفوظ راستہ دیا جاسکتا ہے اور پڑوسی ممالک مل کر یہ ضمانت دے سکتے ہیں۔ یہ ماسکو کانفرنس مذاکرات کا عمل نہیں ہے بلکہ افغان تنازعہ کے پرامن حل کیلئے ایک طریقہ تلاش کرنے کا عمل ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم ہر جگہ پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ اس کانفرنس میں افغان حکومت کے وفد سے ملاقات کریں گے، تاہم افغان مسئلے پر کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔ ماسکو کانفرنس کی صدارت کابل انتظامیہ نہیں بلکہ روس ہی کرے گا۔ ماسکو کانفرنس میں شرکت کرنے سے امارت اسلامیہ کی عالمی حیثیت کو واضح برتری اور تقوت ملے گی۔ ہماری سفارتی جدوجہد اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ طالبان سیاسی شعبے میں سرگرم ہیں، اور خودمختار پالیسی کی حامل قوت ہیں‘‘۔
دوسری جانب امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد ایک بار پھر افغانستان کے مسئلے کے حل کیلئے پاکستان، افغانستان، سعودی عرب، قطر اور امارات کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس دوران قطر میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں بڑی پیشرفت کا امکان ہے۔ کیونکہ زلمے خلیل زاد نے امریکہ میں مڈٹرم الیکشن کے بعد افغانستان سے انخلا کیلئے ٹائم ٹیبل دینے پر بات چیت کیلئے رضامندی ظاہر کی تھی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment