سدھارتھ شری واستو
جرمنی میں مسلمانوں کے خون کے پیاسے فوجی کمانڈوز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کے حوالے سے ڈی پی اے نامی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکام نے خفیہ اطلاع پر 200 سے زائد جرمن کمانڈوز کو گرفتار کیا ہے، جو آسٹریا اور سوئٹزر لینڈ سے منگوائے جانے والے اسلحہ، ایمونیشن اور پٹرول سمیت دیگر ساز و سامان کی لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ جرمنی میں پناہ گزینوں کے کیمپوں پر حملہ کرکے ہزاروں مسلمانوں اور ان کے جرمن ہمدرد سیاسی رہنمائوں کی جان لینا چاہتے تھے۔ برلن سے شائع ہونے والے جریدے فوکس نے بھی اس سلسلے میں جرمن اتھارٹی کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ جرمن نسل پرست نیو نازی کمانڈوز گروپ نے 25 دسمبر یعنی کرسمس کے موقع پر مسلمان پناہ گزینوں پر خوفناک کارروائی کیلئے X-DAY کا کوڈ بنا رکھا تھا، جس کا آغاز 200 سے زائد نیو نازی کمانڈوز کے مختلف گروپوں کی شکل میں بھیجے جانے والے قاتل دستوں کی فائرنگ اور بموں کے حملوں سے کیا جانا طے تھا۔ جرمن دارالحکومت برلن سمیت متعدد شہروں میں ممکنہ کارروائی کیلئے قاتل کمانڈوز کو یہ ذمہ داری بھی تفویض کی گئی تھی کہ وہ اسی دوران سابق جرمن صدر جائوخیم گواک، گرین پارٹی کی رہنما کلاڈیا روتھ، جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کو بھی گولیاں مار کر ہلاک کردیں۔ اس نیو نازی جرمن دہشت گرد فوجی کمانڈوز گروپ کو غصہ تھا کہ جرمنی میں مسلمان پناہ گزینوں کو آمد کی اجازت دینے کیلئے مذکورہ بالا افراد اور سیاسی رہنما ذمہ دار ہیں۔ جرمن حکام نے اس سلسلہ میں جرمن فوج کے قاتل اسکواڈ سے تعلق رکھنے والے 200 سے زیادہ کمانڈوز کی گرفتاری اور ان کیخلاف مقدمات کے حوالہ سے کوئی خاص تفصیلات بیان نہیں کی ہیں، لیکن کہا ہے کہ ان تمام فوجی کمانڈوز کا تعلق Bundeswehr شہر کی کمانڈ ’’کے ایس کے‘‘ سے تھا، جو گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت اس اسکینڈل کو یہ کہہ کر چھپانا چاہتی تھی کہ گرفتار کئے جانے والے ایک درجن جرمن فوجی کمانڈوز شراب خوری کے نتیجے میں مخالفین کو قتل کرنے کی بڑھکیں مار رہے تھے۔ لیکن جرمن ایئر فورس سے تعلق رکھنے والے ایک سابق میجر سارجنٹ نے تفتیش کے دوران سارا بھانڈا پھوڑ کر بتا دیا کہ جرمن افواج کے اندر موجود ایس اے ایس/ اسپیشل آپریشن فورسز کے 200 سے زادہ کمانڈوز نے جرمن حکومت کی پالیسی کے بر خلاف تمام مسلمان پناہ گزینوں اور ان کے ہمدرد جرمن سیاسی رہنمائوں بشمول سابق جرمن صدر کو بھی گولیاں مار کر ہلاک کرنے کی پلاننگ کی تھی لیکن جرمن تحقیقاتی اداروں نے تمام ممکنہ نسل پرست جرمن کمانڈوز کو گرفتار کرلیا ہے اور ان کے قبضہ سے بھاری مقدار میں اسلحہ، بندوقیں، گولہ بارود اور ایمونیشن کی کھیپ بر آمدکرلی ہے۔ اپنی ایک الگ رپورٹ میں برطانوی جریدے ڈیلی میل نے انکشاف کیا ہے کہ تمام جرمن کمانڈوز کا تعلق ایس اے ایس گروپ یونائیٹر سے ہے جو بظاہر افغانستان اور عراق کی جنگوں میں ذہنی امراض کا شکار ہونے والے جرمن فوجیوں کی فلاح و بہبود کیلئے جرمنی میں قائم کیا گیا تھا، لیکن دو ماہ قبل اس گروپ نے مسلمانوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس متعصب، سفید فام، نسل پرست اور نیو نازی گروہ کے ارکان نے اس پلاننگ پر عمل در آمد کرنے کیلئے اسلحہ و گولہ بارود اور دیگر سامان بھی آسٹریا اور سوئزر لینڈ سے منگوالیا تھا جو جرمن کمانڈوز فورسز کی گاڑیوں میں رکھ کر لایا گیا تھا لیکن جرمن انٹیلی جنس نے اس سلسلہ میں ملنے والی ایک ٹپ کے بعد کارروائی کی اور درجن بھر فوجی کمانڈوز کو گرفتار کرلیا تھا۔ تاہم اب جرمن تفتیش کاروں نے اس سلسلہ میں کی جانے والی تمام تر تحقیقات سے مقامی میڈیا کو آگاہ کیا ہے اور تصدیق کی ہے کہ جرمن فوج میں متعصب اور نسل پرستوں کی ایک بہت بڑی تعداد کام کر رہی ہے اور ان کے اپنے قاتل دستے بھی ہیں، جیسا کہ 200 کمانڈوز کی گرفتاری سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کا قتل عام کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ مسلمان پناہ گزینوں کی جرمنی آمد کو ایک بڑے خطرے کے طور پر دیکھ رہے تھے، جس کے نتیجہ میں اسلام اور مسلمان جرمنی میں غالب آرہے ہیں اور ان کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ جرمن جریدے فوکس نے بتایا ہے کہ جرمن افواج کے اندر نیو نازی گروپ اس وقت جڑ پکڑا جب 2015ء میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے لاکھوں مسلمان پناہ گزینوں کو جرمنی میں آمد اور قیام کی اجازت دی تھی۔ جرمن فوج میں قائم کیا جانے والا یہ عسکری/ نیو نازی نسل پرست گروپ پنپنے میں کامیاب رہا ہے، لیکن 200 کمانڈوز کی گرفتاری اور پناہ گزینوں کے قتل عام کی پلاننگ طشت از بام ہونے پر جرمن فوج نے سوئزر لینڈ اور آسٹریا کی سرحدوں پر مانیٹرنگ اور چوکسی سخت کردی ہے اور یہاں جرمن فوج کے تمام کیمپوں کی نگرانی آن کیمرہ کی جارہی ہے تاکہ کوئی بھی نسل پرست یا نیو نازی گروپ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ جبکہ نیو نازی کماندوز گروپ کی قتل عام کی پلاننگ کئے پیش نظر جرمن رہنمائوں کی حفاظت مزید سخت کردی گئی ہے اور تمام پناہ گزین کیمپوں کی سکیوریٹی بھی ڑھائی گئی ہے۔