رام مندر کی تعمیر کیلئے50ہزار رضاکاروں کی بھرتی شروع

ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جائے شہادت پر رام مندر کی تعمیر کیلئے بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس ذیلی تنظیموں نے 50 ہزار رضاکاروں کی بھرتی کا آغاز کردیا ہے، جس میں وشوا ہندو پریشد کی جانب سے 25 ہزار اور مہاراشٹر کی انتہا پسند تنظیم شیو سینا کی جانب سے 10 ہزار رضاکاروں کو بھیجے جانے کا اعلان کیا گیا ہے،

جس سے ایودھیا اور اتر پردیش کی سیاسی و مذہبی فضا میں بے چینی پھیل گئی ہے، لیکن بھارتی انتظامیہ اورعدالت عظمیٰ اپنے کانوں میں تیل ڈالے بیٹھی ہیں۔ واضح رہے کہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کا کیس سپریم کورٹ میں ہے۔ تاہم اتر پردیش کے مسلم دشمن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ نے دیوالی پر ہندوؤں کو دیئے جانے والے پیغام میں کہا ہے کہ رام مندر ضرور بنایا جائے گا اور اس کیلئے وہ اپنے ہاتھوں سے کام کریں گے۔
مسلمانوں کے خلاف آگ اُگلنے والے بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی کا ایک ریلی سے خطاب میں دعویٰ تھا کہ وہ رام مندر کی جگہ پر رام جی کی ایک بلند و بالا مورتی بنوا کر لگوائیں گے اور انہوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا کا نام لئے بغیر چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیکھتے ہیں کس مائی کے لعل میں ہمت ہے کہ وہ رام مندر کی تعمیر میں رکاوٹ بنے۔ بھارتی جریدے امر اُجالا نے بتایا ہے کہ ایودھیا بھیجے جانے والے 50 ہزار رضاکاروں کی بھرتی اور اسلحہ سمیت لٹھ بازی، ترشول چلانے کی تربیت اور ہندو دھرم کے اشلوک اور پاٹھ پڑھائے جارہے ہیں تاکہ یہ ہندو رضاکار ہر قیمت پر رام مندر کی تعمیر کو ممکن بنائیں، جنہیں’’رام سینک‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ فیض آباد میں موجود متعدد بھارتی تجزیہ نگاروں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ اور ان کے وزیروں کی زہر افشانی نے صورت حال کو مزید پیچیدہ بنا
دیا ہے،
کیونکہ یوگی کی جانب سے ایک خاص زعفرانی پرچم بنا کر ایودھیا میں رام لیلا مقام پر نصب کیا گیا ہے جو رام مندر کی تعمیر کا مقام ہے اور اس سے وزیر اعلیٰ نے یہ پیغام بھی بھیجاہے کہ ہر صورت 2019ء میں رام مندر کی تعمیر کا آغاز کیا جائے گا کیونکہ یہ سال انتخابات کا بھی ہے اور مودی حکومت ہر قیمت پرانتخابات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے جس کیلئے مودی ’’رام مندر کارڈ‘‘ کھیلنا چاہتا ہے۔ آن لائن امریکی جریدے وائرڈ نے بتایا ہے کہ رام مندر کی سنوائی کا کیس اگرچہ سپریم کورٹ آف انڈیا میں سنا جارہا ہے لیکن زمینی حقیقت یہی ہے رام مندر ایودھیا میں تعمیر کے مراحل سے گزر رہا ہے اور اس کی تعمیر کیلئے پتھروں اور ستونوں کی کٹائی کا کام زور و شور سے جاری ہے اور نقاشی گیری سمیت دیگر کام اور مورتیوں کی کٹائی اور بناوٹ کے کام میں 200 سے زائد مزدور مشغول ہیں اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ کم از کم دو بار لائو لشکر لے کر رام مندر کی تعمیر کا معائنہ کرچکے ہیں اور ان سمیت متعدد سادھوئوں اور سنتوں کا مطالبہ ہے کہ مودی حکومت رام مندر کی تعمیر کیلئے سپریم کورٹ کے کیس کی جانب مت دیکھے،
بلکہ پارلیمنٹ ہائوس میں ’’رام مندر تعمیر کا قانون‘‘ پاس کرائے تاکہ عدلیہ کو ایک طرف کرکے رام مندر کی تعمیر کا کام جلد مکمل کرایا جائے اور بھارت کو ہندو اسٹیٹ ڈکلیئر کرایا جائے۔ ادھر بھارتی میڈیا سے گفتگو میں وشوا ہندو پریشد کے تنظیمی وزیر بھولیندر سنگھ نے بتایا ہے کہ رام مندر کی تعمیر کیلئے امسال بابری مسجد کی برسی پر 50 ہزار سے زائد ہندو رضاکاروں یا رام مندر سینکوں کو بھرتی کیا جارہا ہے اور ان کو 6 دسمبر 2018ء کو ایودھیا بھیجا جائے گا، جہاں یہ پچاس ہزار رضاکار رام مندر کی جائے تعمیر کا گھیرائو کرلیں گے اور اپنی نگرانی یا گھیرے میں لے کر رام مندر کی تعمیر کروائیں گے اور کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کریں گے۔ ان تمام رضاکاروں میں مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے دس ہزار سے زائد مراٹھی رام سینک بھی بھیجے جائیں گے، جس کیلئے شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مراٹھی ہندوئوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بطور رام مندر سینک جلد از جلد اپنے نام لکھوائیں تاکہ ان کی دو ہفتوں کی ٹریننگ مکمل کرکے انہیں ایودھیا میں بھیجا جائے۔
وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، شیو سینا سمیت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے 50 ہزار ہندو رضاکاروں کی ٹریننگ اور تعیناتی کا پروگرام ’’ترشول دکھشا/گیتا جینتی‘‘ رکھا گیا ہے۔ بھارتی ہندو انتہا پسندوں کی جماعت بجرنگ دل کا دعویٰ ہے کہ ان کو رام مندر کی تعمیر کیلئے متحرک اعلیٰ ہندو قیادت اور سنت سادھوئوں نے 15 ہزار کارکنان کی بطور رام مندر سینک فراہمی کا حکم دیا تھا، جس میں سے تمام ہندو نوجوانوں کی رجسٹریشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ دس ہزار سے زائد کارکنان کو ایودھیا کی جانب سے بھیجا جاچکا ہے اور باقی ماندہ پانچ ہزار کارکنان کی ٹریننگ کا عمل جاری ہے اور ان کو 30 نومبر تک ایودھیا بھیجا جائے گا۔ واضح رہے کہ 6 دسمبر تک بجرنگ دل کے 15 ہزار، وشوا ہند وپریشد کے 25 ہزار اور شیو سینا کے 10 ہزار رام مندر سینکوں کو رام مندرکی جائے تعمیر پر بھیجا جائے گا، جبکہ اس تاریخ کے بعد رام مندر کی حتمی تعمیر کا آغاز کئے جانے کے وقت بھارتیہ جنتاپارٹی اور آر ایس ایس کی جانب سے ملا کر 50 ہزار مزید ہندو رضاکار کارکنان کو بطور معمار ایودھیا بھیجے جانے کی پلاننگ مکمل کرلی گئی ہے، جس سے مقامی مسلمانوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لیکن بھارتی حکومت اور عدلیہ دونوں چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ بھارتی جریدے نیشنل ہیرالڈ نے اپنے تجزیہ میں رام مندر کی تعمیر کے حوالہ سے پیدا ہونے والے منظر نامہ پر لکھا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم مودی بڑی صفائی اور مہارت کے ساتھ آئندہ الیکشن میں ملک میں ایک بڑا دنگا کروا کر کامیابی کا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ بھارتی تجزیہ نگار سنیتا شاہی نے لکھا ہے کہ 2013ء کا سانحہ مظفر نگر تو سبھی کو یاد ہوگا جس میں 60 مسلمانوں کو ہلاک اور 25 ہزار کو جائیدادوں اور کھیتوں کھلیانوں سے بے دخل کردیا گیا تھا اور 100 سے زیادہ مسلم خواتین کی بے حرمتی کی گئی تھی۔ سنیتا شاہی لکھتی ہیں کہ بی جے پی کو اچھی طرح علم ہے کہ 2013ء میں برپا کئے جانے والے فساد کا پھل اس نے 2014ء کے عام چنائو میں کھایا تھا اور اب 2018ء میں رام مندر پر ممکنہ فسادات کا پھل 2019ء کے چنائو کی جیت کی شکل میں کھانے کا پروگرام طے ہے۔

Comments (0)
Add Comment