نمائندہ امت
تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید نے اسمبلی فلور پر تجویز دی ہے کہ یہودیوں سے (یعنی اسرائیل سے) معاہدہ کیا جائے۔ اس تجویز کا صاف اور واضح مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا اور اس سے سفارتی تعلقات قائم کرنا ہے۔ حکمران جماعت کی رکن قومی اسمبلی کی اس تجویز سے اُن حلقوں خصوصاً جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اس الزام کی تصدیق ہورہی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کے عالمی یہودی استعمار سے گہرے روابط ہیں اور اسرائیل کو تسلیم کرنا اس حکومت کے اہم ایجنڈے میں شامل ہے۔ ایک رکن قومی اسمبلی کی جانب سے اسمبلی فلور پر یہ تجویز دینے کا مقصد سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں کا ردعمل معلوم کرنا ہے۔
اس حوالے سے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں جمعیت علمائے اسلام ’’ف‘‘ کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ’’ف‘‘ کا دس سال سے یہی موقف رہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت یہودیوں کی ایجنٹ ہے اور اسے اسرائیل کو تسلیم کرانے کا ایجنڈا سونپا گیا ہے۔ لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر کھل کر بات کریں گے۔ سعودی عرب میں پاکستان کے سابق سفیر عمر خان علی شیرزئی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ تقریباً تمام عرب ممالک کے اب اسرائیل سے کسی نہ کسی سطح پر روابطہ اور تعلقات ہیں۔ پاکستان بھی اب سعودی قیادت کے قریب ہورہا ہے۔ جبکہ عالمی یہودی نمائندہ تنظیم جیوش کونسل اور سعودی کونسل کے درمیان بھی تعلقات ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کے سسرالی خاندان گولڈ اسمتھ کا تعلق بھی یہودیوں سے ہے۔ جبکہ اسرائیل کی تو بہت عرصے سے خواہش ہی نہیں کوشش رہی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم کرے، لہٰذا ان چند امور کو سامنے رکھ کر غور کیا جائے تو بات سمجھ آجاتی ہے کہ کیا سوچا جارہا ہے اور کیا ہونے جارہا ہے، اس سے زیادہ میں کچھ نہیں سکتا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی ایم این اے عاصمہ حدید کی قومی اسمبلی میں تقریر کا وڈیو کلپ سوشل میڈیا پر موجود ہے، جس میں وہ بدقسمتی سے نبی کریمؐ کا نام بھی احترام سے لینے سے قاصر آتی ہیں اور اپنے محدود علم کا حوالہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’کعبہ ہمارا قبلہ ہے، بیت المقدس اسرائیل کا قبلہ ہے، فلسطین اسرائیل کا ملک ہے، یہودی بنی اسرائیل ہیں اور ہم درود پڑھتے ہوئے بنی اسرائیل پر بھی درود و سلام بھیجتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اب پاکستان کو عرب دنیا میں امن کیلئے چنا ہے اور وہ یمن میں کردار ادا کرے گا۔ محمدؐ نے بھی مدینہ میں یہودیوں سے معاہدہ کیا تھا، ہم بھی اسی طرح یہودیوں سے معاہدہ کریں تاکہ عورتوں اور بچوں کا خون نہ بہے۔ حضورؐ بھی بنی اسرائیل سے تھے، یہود بنی اسرائیل ہیں، ان سے معاہدے کرنے چاہئیں‘‘۔ دینی حلقوں کے مطابق زیادہ امکان یہی ہے کہ محدود دینی علم رکھنے والی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید کو اس بات کا علم نہیں ہے کہ ’’میثاق مدینہ‘‘ کن حالات میں ہوا اور بعد میں یہودیوں کو کیوں اور کس طرح مدینہ اور خیبر سے ختم المرسلینؐ نے بے دخل کیا اور اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو انہیں دوست نہ رکھنے کا حکم دیا۔
رکن قومی اسمبلی اور متحدہ مجلس عمل کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں حکمران جماعت کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید کے ان خیالات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری قیادت اور جماعت نے تحریک انصاف کی قیادت کے بارے میں دس سال پہلے جو موقف اختیار کیا تھا، خاتون رکن قومی اسمبلی کا بیان ہمارے اس موقف کی تصدیق ہے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ یہ جماعت یہودیوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اسرائیل کو تسلیم کرنا اس کے ایجنڈے میں شامل ہے‘‘۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے واضح احکامات ہیں کہ یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنائو۔ یہ اس وقت تک تمہارے دوست نہیں بن سکتے، جب تک ان کے تم تابع نہ ہو جائو۔ انہوں نے کہا کہ ’’قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں اس ایشو کو بھی اٹھائیں گے۔ تحریک انصاف حکومت کے عزائم سے ہماری قیادت اور جماعت بخوبی آگاہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ان کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں۔ کیونکہ یہودی استعمار مسلط کرنے کا ان کا پورا ایجنڈا ہے۔ ایک عام رکن اسمبلی سے ایسا بیان دلواکر اس مخصوص لابی نے ہمارے جذبۂ ایمانی کی پیمائش کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ جائزہ لینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے مسلمان اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ ہم ہرگز یہ ایجنڈا مسلط کرنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے نہیں دیں گے۔ اسمبلی فلور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور پوری قوم کو بار بار یاد دہانی کرائیں گے کہ ہماری جماعت نے دس سال پہلے جو کچھ کہا تھا، اب بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے اور ہمارا موقف درست ثابت ہورہا ہے۔ جب اللہ اور اس کے نبیؐ کا فرمان ہے کہ یہود و نصاریٰ آپ کے دوست نہیں ہوسکتے تو پھر اس مملکت پاکستان میں ان لوگوں کو ہمت کیسے ہوئی کہ یہودیوں سے دوستی اور معاہدوں کی بات کررہے ہیں۔ ہم کسی صورت ایسا نہیں ہوتے دیں گے‘‘۔