منکرنکیر:
(حدیث) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اکرمؐ کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک ہوئے۔ جب آپؐ اس کے دفن سے فارغ ہوئے اور لوگ واپس جا رہے تھے تو آپؐ نے فرمایا:
(ترجمہ) یہ اس وقت تمہارے جوتوں کو کھسکھساہٹ سن رہا ہے، اس کے پاس منکر اور نکیر آئے ہیں، جن کی آنکھیں تانبے کی دیگوں جیسی (بڑی اور خوفناک) ہیں، ان کی ڈاڑھیں بیل کے سینگوں جیسی (بڑی اور خوفناک) ہیں اور ان کی آوازیں بادل کی گرج جیسی (خطر ناک) ہیں، یہ اسے بٹھا لیتے اور سوال کرتے ہیں کہ وہ کس کی عبادت کرتا تھا اور اس کا نبی کون تھا؟ پس اگر تو وہ ان لوگوں میں سے تھا، جو خدا کی عبادت کرتے تھے تو کہے گا ’’میں خدا کی عبادت کرتا ہوں اور میرے نبی محمدؐ ہیں، جو ہمارے پاس معجزات لے کر آئے، پس ہم آپؐ پر ایمان لائے اور ان کی پیروی کی‘‘۔ تو صحیح عقائد پر زندہ رہا اور اسی حالت پر تجھے موت آئی اور تو اسی حالت پر زندہ کھڑا ہوگا پھر اس کے لئے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس کی قبر فراخ کر دی جاتی ہے اور اگر وہ اہل شک (منافقین اور کافرین) میں سے تھا تو کہے گا: مجھے کچھ علم نہیں، میں نے لوگوں سے سنا جو وہ کہتے تھے، میں نے بھی (وہی) کہہ دیا تھا تو اسے کہا جائے گا کہ تو نے اسلام کے متعلق شک میں زندگی گزاری، اسی پر مرا (اب تو) اسی حالت پر (روز قیامت میں) اٹھے گا، پھر اس کے لئے (قبر سے) دوزخ کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔
(معجم طبرانی اوسط، ابن مردویہ) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭