امریکا کے تیسرے بڑے شہر شکاگو کے معروف پادری کا 10 سالہ بیٹا مشرف با اسلام ہو کردین ِ حق کا داعی بن گیا ہے۔ اس بچے کو چرچ کے کتب خانے سے انجیل کا غیر مْحرف نسخہ پڑھ کرہدایت ملی،جس میں حضرت مسیح علیہ السلام کا یہ قول درج تھا کہ میرے بعد رسول احمد(محمدؐ) آٰئیں گے،تم ان کی اتباع کرو۔ یہ نومسلم بچہ متعدد صفات کاحامل ہے۔ننھا محمد، دین محمدیہؐ کی ایسی موثرتبلیغ کرتا ہے کہ اس کے ہاتھوں درجنوں غیرمسلم مشرف بہ اسلام ہو چکے ہیں۔ اس کی باتیں سن کربڑے بڑے علماء بھی اپنے جذبات پرقابو نہیں رکھ پاتے۔
اسلام قبول کرنے کی پاداش میں محمد کو نہ صرف قیدوبند کی سزائیں دی گئیں، بلکہ اسے قتل کرنے کے لیے زہر بھی پلایا گیا اور ملک بدر بھی کیا گیا۔ علما نے نومسلم محمد کو زندہ معجزہ قرار دیا ہے۔ مصری جریدے ’’المحیط‘‘ کے مطابق،مکہ مکرمہ سے تعلق رکھنے والے عالمِ دین ڈاکٹر عبدالعزیز بن احمد سرحان کی گزشتہ دنوں جنوبی افریقہ میں اس نو مسلم بچے سے ملاقات ہوئی، جس میں 10 سالہ نو مسلم بچے نے قبولِ اسلام کرنے اور راستے میں پیش آنے والے مصائب کی پوری تفصیل بیان کی ہے۔
شیخ عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں دعوتی کاموں کے سلسلے میں میرا جنوبی افریقہ جانا ہوا۔ جوہانسبرگ میں، مقامی ساتھی ابو محمد نے بتایا کہ یہاں امریکی نو مسلم بچے نے دھوم مچائی ہوئی ہے، جو پادری کے بیٹے سے اسلام کا داعی بن گیا۔ مجھے یہ سن کر اس بچے سے ملنے کا شوق ہوا، مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اچانک مجھے عربی لباس پہنے ہوئے دس سالہ بچہ نظر آیا۔ اس بچے نے میرے پاس سے گزرتے ہوئے مجھے سلام کیا تو میں نے سلام کے جواب کے بعد پوچھا کیا تمہارا تعلق سعودی عرب سے ہے؟ اس نے کہا جی نہیں میرا تعلق اسلام سے ہے اور یہی میری پہچان ہے۔
عبدالعزیز کے مطابق چھوٹے سے بچے کے اس خوبصورت اورفی البدیہہ جواب سے میں حیران ہوا۔ پوچھا کہ تم نے یہ لباس کیوں پہن رکھا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ اسلام کے مرکز سعودی عرب کا لباس ہے۔ میں اسے پسند کرتا ہوں۔میری اس سے گفتگو جاری تھی کہ اس دوران مقامی شخص کا وہاں سے گزر ہوا،تو اس نے کہا کہ شاید آپ اس بچے کو نہیں جانتے، اس سے پوچھیں اس نے اسلام کیسے قبول کیا۔
چونکہ میں نے اس بارے میں پہلے بھی سن رکھا تھا مجھے اس بچے کی زبانی اس کی قبول اسلام کی کہانی سننے کا شوق ہوا، نماز سے فارغ ہو کر میں نے اس بچے کو اپنی کہانی سنانے کا کہا تو، اس نے پوچھا کہ آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟میں نے کہا مکہ مکرمہ سے۔ یہ سننا تھا کہ وہ بچہ میرے ساتھ لپٹ پڑا اور میرے ہاتھوں کو چومتے ہوئے کہنے لگا: ’’مکہ سے! اس مکہ سے جو خدا کا شہر ہے؟ میں کتنا خوش نصیب ہوں کہ میری آنکھیں اس شخص کا دیدار کر رہی ہیں جس کا تعلق مکہ مکرمہ سے ہے۔‘‘
میں نے اس سے کہا بیٹے تجھے تیرے رب کی قسم! مجھے اپنے قبولِ اسلام کی کہانی سنا۔ تو اس بچے نے کہا: ’’میرا نیا اور اسلامی نام محمد ہے، میں اپنا پرانا اور عیسائی نام لینا نہیں چاہتا، میں امریکی شہر شکاگو کے معروف پادری ’’جیمس‘‘ کا بیٹا ہوں۔ میرے والد نے مجھے کلیسا کے زیرِانتظام چلنے والے ایک اسکول داخل کیا اور عیسائی تعلیمات کے مطابق میری تعلیم و تربیت کا انتظام کیا۔ میرے والد مجھ سے بہت پیار کرتے تھے۔ اس لیے اکثر مجھے اپنے ساتھ چرچ لے جاتے تھے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭