معارف و مسائل
وَاَصحٰبُ الیَمِینِ… اصحاب یمین ، دراصل مومنین متقین اور اولیاء میں گناہ گار مسلمان بھی ان کے ساتھ مل جائیں گے، بعض تو محض حق تعالیٰ کے فضل سے بعض کسی نبی ولی کی شفاعت سے مغفرت اور معافی ہو جانے کے بعد اور بعض کو عذاب ہوگا، مگر اپنے گناہ کا عذاب بھگتنے کے بعد یہ بھی گناہ سے پاک صاف ہو کر اصحاب الیمین کے گروہ میں شامل ہو جائیں گے، کیونکہ گناہ گار مومن کے لئے جہنم کی آگ درحقیقت عذاب نہیں، بلکہ کھوٹ سے پاک صاف کرنے کی ایک تدبیر ہے۔ (مظہری)
فِی سِدرٍ مَّخضُودٍ… جنت کی نعمتیں بے شمار اور بے مثال و بے قیاس ہیں، ان میں سے جو نعمتیں قرآن کریم ذکر کرتا ہے وہ مخاطبین کے انداز فکر اور ان کی محبوب و پسندیدہ چیزوں کا ذکر کرتا ہے، عرب کے لوگ جن تفریحات اور جن پھلوں کے خوگر تھے، یہاں ان میں سے چند کا ذکر کیا گیا ہے۔ سِدْرٍ مَّخضودٍ، سدر بیری کے درخت کو کہتے ہیں، مخضود وہ بیری جس کے کانٹے قطع کر دیئے گئے ہوں اور پھل کے بوجھ سے شاخ جھکی ہوئی ہو اور یہ جنت کے بیر دنیا کے بیروں کی طرح نہیں ہوں گے، بلکہ یہ بیر مٹکوں کے برابر بڑے اور ذائقہ میں بھی دنیا کے بیر سے اس کی کوئی نسبت نہیں (کذا فی الحدیث) طلح کیلے کا درخت۔ منضود، جس کے پھل تہہ بر تہہ ہوں، جیسے کیلے کے چرخوں میں ہوتے ہیں، ظِلٍّ مَّمدُودٍ، دراز سایہ۔ صحیحین کی حدیث میں ہے کہ جنت کے بعض درختوں کا سایہ اتنا دراز ہوگا کہ گھوڑے سوار آدمی اس کو سو سال میں بھی قطع نہ کر سکے گا، وَّمَآئٍ مَّسکوبٍ جاری پانی جو سطح زمین پر بہتا ہو۔
وَّفَاکھَۃٍ کثیرۃ کے معنی میں یہ بھی داخل ہیں کہ پھلوں کی تعداد بہت ہوگی اور یہ بھی کہ ان کے اقسام و اجناس بے شمار ہوں گے۔ مقطوعہ سے مراد جو فصل ختم ہونے پر ختم ہو جاویں جیسے دنیا کے عام پھلوں کا یہی حال ہے کوئی گرمی میں ہوتا ہے، موسم ختم ہونے پر ختم ہو جاتا ہے، کوئی سردی یا برسات میں ہوتا ہے اور موسم کے ختم پر اس کا نام و نشان نہیں رہتا، جنت کا ہر پھل دائمی ہر وقت ہر موسم میں موجود رہے گا، ممنوعہ سے مراد بھی یہ ہے کہ دنیا میں جس طرح درختوں پر لگے ہوئے پھلوں کے نگراں ان کو توڑنے سے منع کرتے ہیں، جنت کے پھل اس سے بھی آزاد ہوں گے، ان کو توڑنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہوگی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭