اے این پی رہنمائوں کو پارٹی ڈسلپن کی خلاف ورزی پر نکالا گیا

امت رپورٹ
عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے دو اہم رہنمائوں افراسیاب خٹک اور بشری گوہر کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نکالیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اے این پی کی قیادت نے دونوں رہنمائوں کو کئی مرتبہ تنبیہ کی تھی کہ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ روابط ختم کردیں، کیونکہ ان کی وجہ سے اے این پی کے کئی فعال کارکن بھی پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب راغب ہورہے ہیں، جس سے پارٹی کو نقصاں پہنچ رہا ہے۔ ذرائع کے بقول اے این پی قیادت کو خدشہ ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی کی جگہ پختون قوم پرستی کی سیاست پر قابض ہونے جارہی ہے۔ جبکہ اے این پی کے کئی کارکن پہلے ہی پارٹی سے اپنی راہیں جدا کرچکے ہیں۔ دوسری جانب پارٹی کے کئی رہنمائوں اور کارکنوں نے افراسیاب خٹک کو نکالنے کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
ذرائع کے بقول سابق رکن قومی اسمبلی اور سینیٹ بشریٰ گوہر اور افراسیاب خٹک کو عوامی نیشنل پارٹی سے نکالے جانے کا سبب دونوں رہنمائوں کے قوم پرست تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ سے روابط بنے ہیں۔ بشری گوہر اور افراسیاب خٹک عوامی نیشنل پارٹی کے ان رہنمائوں میں شامل ہیں جو اول روز سے ہی پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ چل رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول دونوں رہنما نہ صرف پی ٹی ایم کی میٹنگوں میں جاتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی فعال کردار ادا کرتے ہیں اور پشتون تحفظ موومنٹ کی قیادت سے مکمل طور پر رابطے رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو ان کے پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ رابطوں پر شدید اعتراضات تھے۔ دونوں کو کئی مرتبہ اعلیٰ قیادت نے باور کرایا تھا کہ وہ پارٹی پالیسی کو مدنظر رکھیں۔ جبکہ نجی ملاقاتوں اور پارٹی کی میٹنگز میں بھی انہیں کہا گیا کہ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ رابطے کم رکھیں اور ممکن ہو تو بالکل ختم کردیں۔ ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی اچھی نہ ہونے کی ایک وجہ پشتون تحفظ موومنٹ ہے۔ اگرچہ کہ پی ٹی ایم کی قیادت نے انتخابی میدان سے دور رہنے کا اعلان کر رکھا ہے، لیکن عوامی نیشنل پارٹی کے دو رہنما، جنہوں نے پشتون تحفظ موومنٹ میں شمولیت اختیار کرلی تھی، وہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے اور جیت بھی گئے۔ جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے ٹکٹ ہولڈرز شکست کھا گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت کو خدشہ ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ مستقبل قریب میں پختون قوم پرستی کی سیاست پر قابض ہوسکتی ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے سیاست اور انتخابات میں حصہ نہ لینے کے اعلانات وقتی ہیں۔ کیونکہ محسن داوڈ اور علی وزیر آزاد حیثیت سے منتخب ہونے کے بعد بھی پشتون تحفظ موومنٹ کے پروگراموں میں شرکت کررہے ہیں اور اس تنظیم کی فیصلہ سازی میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ عام انتخابات کے دوران اے این پی کے کارکنان کی زیادہ توجہ پشتون تحفظ موومنٹ کی شروع کردہ تحریک کی جانب تھی، جس کی وجہ سے وہ زیادہ دلجمعی سے اپنی پارٹی کی الیکشن کمپین نہیں چلا سکے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت سمجھتی ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ مستقبل میں ہر صورت انتخابی میدان میں کودے گی، جس کا سب سے زیادہ نقصان عوامی نیشنل پارٹی کو ہوگا۔ اے این پی کے قریبی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی افراسیاب خٹک اور بشریٰ گوہر سے اس ایشو پر کئی مرتبہ بات چیت ہوئی تھی، جس میں عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے دونوں رہنمائوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ فاصلہ رکھیں۔ لیکن دونوں رہنما اس پر تیار نہیں ہوئے، جس پر عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے پہلے ان کو شوکاز نوٹس دیا اور پھر ان کی بنیادی رکنیت کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق مزید کچھ رہنما بھی آنے والے دنوں میں عوامی نیشنل پارٹی سے نکالے جاسکتے ہیں۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنان افراسیاب خٹک اور بشریٰ گوہر کو پارٹی سے نکالے جانے کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔ کارکنوں کی بڑی تعداد نے اس فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور باقاعدہ طور پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ دوسری جانب افراسیاب خٹک اور بشریٰ گوہر کے قریبی ذرائع نے ’’امت‘‘ کوبتایا کہ دونوں رہنما اے این پی قیادت کے اس فیصلے سے قبل ہی پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ اپنا مستقبل وابستہ کرچکے ہیں اور آنے والے دنوں میں پشتون تحفظ موومنٹ کے پلیٹ فارم سے مزید فعال کردار ادا کریں گے۔
’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات میاں افتخار کا کہنا تھا کہ وہ افراسیاب خٹک اور بشریٰ گوہر کو پارٹی سے نکالنے کی وجہ نہیں بتا سکتے اور بتانا بھی نہیں چاہتے کیونکہ یہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔ دوسری جانب ’’امت‘‘ سے مختصر گفتگو میں اے این پی قیادت کے فیصلے پر افراسیاب خٹک نے کہا کہ سیاسی کارکن کو کسی بھی وجہ سے پارٹی سے تو نکالا جاسکتا ہے، مگر اس کو سیاست سے بیدخل نہیں کیا جاسکتا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment