چین میں ’’کنواروں کا دن‘‘ شان و شوکت سے منایا گیا

ضیاء الرحمٰن چترالی
چین میں اس سال بھی ’’کنواروں کا دن‘‘ (Singles Day) روایتی جوش و خروش سے منایا گیا۔ شادی کے خواہش مند چینی نوجوانوں نے خواتین کا دل لبھانے اور انہیں شادی پر راضی کرنے کیلئے جمع پونجی پانی کی طرح بہائی اور اس دن تحائف کی خریداری نے آن لائن شاپنگ کے تمام سابقہ عالمی ریکارڈز توڑ دیئے۔ ایک ہی روز چینیوں نے تیس ارب ڈالر سے زائد کے اشیا خریدیں، جس نے بلیک فرائیڈے اور سائبر منڈے سمیت تمام ریکارڈز توڑ دیئے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کی ’’ایک بچہ پالیسی‘‘ کے باعث آبادی میں عدمِ توازن بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ چین میں لڑکیوں پر لڑکوں کو ترجیح دینا عام بات ہے۔ اب ہر سو خواتین کے مقابلے میں مَردوں کی تعداد ایک سو تیس تک پہنچ چکی ہے۔ اگر کوئی چینی غریب ہے تو اسے زندگی بھر کنوارہ رہنا پڑتا ہے۔ یہاں ایک گائوں ایسا بھی ہے، جسے کنواروں کا گائوں کہا جاتا ہے، جہاں جوان تو ایک طرف، کنوارے بابوں کی تعداد بھی سو سے زائد ہے۔ صنف نازک کی کمی کے باعث چین میں من پسند دلہن ڈھونڈنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اس لئے شادی کے اخراجات بھی آسمان کو چھونے لگے ہیں۔ چین کی چواچیانگ یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر سیے زواشی نے 2015ء میں غریب نوجوانوں کو مشترکہ بیویاں رکھنے کی تجویز دی تھی، جس پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ملک میں اس وقت شادی کی عمر کو پہنچنے والے کنواروں کی تعداد 20 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ اس لئے بہت سے سیانے چینی اب ویتنام سے دلہن ’’درآمد‘‘ کرنے لگے ہیں، یہ سودا خاصا سستا پڑتا ہے۔ کنواروں کے غم میں شریک ننجیانگ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے انہیں مایوسی سے بچانے کیلئے 1993ء میں 11 نومبر کو ’’کنواروں کا دن‘‘ منانے کا اعلان کیا تھا۔ جس کے بعد نوے کی دہائی میں یہ اس صوبے کی متعدد یونیورسٹیوں میں منائے جانے لگا۔ بعد ازاں یہ ایک مقبول تہوار بن گیا۔ اب اس دن چین میں غیر سرکاری تعطیل ہوتی ہے اور ہر سال ہزاروں جوڑے شادی کے بندھن میں بندھتے ہیں۔ 2011ء میں بیجنگ میں چار ہزار جوڑوں کی اجتماعی شادی ہوئی تھی۔ اس دن کنوارے خواتین کو رجھانے اور ان کا دل جیت کر انہیں شادی پر راضی کرنے کیلئے دل کھول کر جمع پونجی لٹاتے ہیں۔ 2009ء میں چینی کنواروں نے صرف علی بابا (آن لائن شاپنگ کمپنی) سے 9 ارب ڈالر کے گفٹ خریدے تھے، جو کہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ پچھلے برس بھی 24 ارب ڈالر کا بزنس کر کے عالمی ریکارڈ بنایا تھا۔ اس بار تو حد ہی ہوگئی۔ سابقہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا اور 30 ارب ڈالر کی اشیا بیچی گئیں۔ ایک دن میں ایک ہی کمپنی نے آج تک اتنا کاروبار تاریخ میں کبھی نہیں کیا ہے۔ علی بابا چین کی سب سے بڑی آن لائن کمپنی ہے۔ کمپنی سے محض 16 گھنٹوں کے دوران 25 ارب ڈالر کی خریداری ہوئی۔ علی بابا نے گزشتہ برس بھی سنگل ڈے کے موقع پر 24 گھنٹوں کے اندر 25 ارب ڈالر کا کاروبار کیا تھا، لیکن اس بار یہ سنگ میل 16 گھنٹوں میں عبور کرلیا۔ اس بار گزشتہ برس کے مقابلے میں 27 فیصد زیادہ خریداری ہوئی۔ علی بابا کو 230 ممالک سے ایک ارب سے زائد آرڈر موصول ہوئے۔
11 نومبر کو منایا جانے والا سنگلز ڈے اب دنیا میں سب سے بڑی آن لائن شاپنگ فیسٹیول بن چکا ہے۔ جسے ’’الیون الیون گلوبل شاپنگ فیسٹیول‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ علی بابا سمیت دیگر آن لائن شاپنگ کمپنیوں کا مجموعی کاروبار 2 کھرب 13 ارب 50 کروڑ یوآن (چینی کرنسی) تک پہنچ گئی۔ چین کے ایک اور مشہور ای کامرس پلیٹ فارم جے ڈی کے اعدادو شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ یکم سے گیارہ نومبر تک لین دین کی کل مالیت ایک کھرب انسٹھ ارب اسّی کروڑ یوآن بنی۔ ماہرین کے خیال میں سال بہ سال بڑھتے ہوئے یہ اعدادو شمار چینی عوام کی قوت خرید اور معیاری اشیا کی مانگ میں اضافے کے عکاس ہیں۔ گیارہ نومبر کو اسی لیے چینی نوجوانوں میں بطور سنگلز ڈے منایا جاتا ہے کہ اس کی شکل چار انفرادی اسٹکس (11-11) کی طرح ہوتی ہے۔ لیکن 2009ء سے اس دن کو ایک شاپنگ فیسٹیول کے طور پر منائے جانے کا آغاز ہوا۔ 2009ء کی سنگلز ڈے سیلز میں علی بابا کے کاروبار کی کل مالیت پانچ کروڑ بیس لاکھ یوآن تھی، جبکہ رواں سال علی بابا کے تحت صرف اکیس سیکنڈ میں ہی یہ مالیت ایک ارب یوآن سے تجاوز کر گئی۔ خواتین کیلئے گفٹ کے علاوہ بھی ہر قسم کی اشیا اس روز خریدی جاتی ہیں۔ علی بابا نے اس سال دنیا بھر کے ایک لاکھ اسّی ہزار برانڈ پیش کئے تھے۔ اب یہ فیسٹیول چین کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی مقبول ہورہا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment