نمائندہ امت
غازی ممتاز قادری شہید کے مزار پر ہر سال بارہ ربیع الاول کو جڑواں شہروں اور قریبی دیہات سے درجنوں قافلے آتے ہیں۔ گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی شہید کے مزار پر عید میلادالنبی کی تقریب پورے تزک و احتشام سے منعقد کی جائیگی۔ سارا دن قرآن کریم کی تلاوت، صلوٰۃ و سلام اور نعت خوانی کی محافل جاری رہیں گی۔ حسب سابق ممتاز قادری شہیدؒ کے خاندان کی جانب سے لنگر کا بھی اہتمام ہوگا۔ جبکہ مزار پر آنے والے بہت سے قافلے اور مخیر حضرات بھی لنگر کی دیگیں ساتھ لاتے ہیں۔ یہ لنگر مزار پر موجود زائرین کو نظم و ضبط اور سلیقے کے ساتھ کھلایا جاتا ہے۔
ممتاز قادری شہیدؒ کے والد ملک محمد بشیر اعوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ مزار کمپلیکس کا تقریباً 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ مزار اور مسجد کے بعد وضو خانہ اور تہارت خانے بھی تیار ہیں۔ اس لئے گزشتہ سال کی نسبت اس سال آنے والے افراد کو زیادہ بہتر سہولیات میسر ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد کے اندرونی کام کی تکمیل کے بعد اب مسجد کے صحن میں ماربل کا کام ہورہا ہے۔ عید میلاد النبی سے ایک دن قبل یعنی گیارہ ربیع الاول کو اس کام میں استعمال ہونے والا مٹیریل ہم اس طرح ایک طرف لگادیں گے کہ آنے والے افراد کو کوئی پریشانی نہ ہو۔
عید میلاد النبی کے دن بھارہ کہو اور اس کے اطراف میلوں پر پھیلے تمام دیہات کے لوگوں کا روحانی مرکز ممتاز قادری شہیدؒ کا مزار ہوتا ہے۔ جبکہ بڑی تعداد میں راولپنڈی اور اسلام آباد سے بھی قافلے اور انفرادی طور پر لوگ اس دن فاتحہ خوانی کیلئے آتے ہیں۔ اس علاقے کے تمام دیہات سے خطیب حضرات اور علمائے کرام اپنی قیادت میں جلوس لے کر شہید قادریؒ کے مزار پر پہنچتے ہیں۔ سبز پرچموں اور جھنڈوں کی بہار لئے ان جلوسوں میں بڑی تعداد میں گاڑیاں، موٹر سائیکلیں اور پیدل حضرات کی کافی تعداد بھی شامل ہوتی ہے۔ لاؤڈ اسپیکر پر نعت خوانی کرتے یہ قافلے صبح نو دس بجے مزار پر پہنچنا شروع ہوجاتے ہیں اور نماز ظہر تک ان کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ملک محمد بشیر اعوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’بعض قافلوں کی قیادت کرنے والے علمائے کرام اور خطیب حضرات اپنے ساتھ پکی پکائی دیگیں بھی لاتے ہیں۔ جبکہ کچھ افراد نے دیگیں پکانے والے قریبی باورچیوں سے بکنگ کرا رکھی ہوتی ہے۔ اس لئے جب وہ یہاں پہنچتے ہیں تو ان کی دیگیں بھی مزار کے بیرونی احاطے میں پہنچ جاتی ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ہم بھی آنے والے مہمانوں کیلئے کھانے کا بندوبست کرتے ہیں۔ کیونکہ مقامی افراد کے علاوہ بھی لوگوں کی بڑی تعداد دور دراز علاقوں سے درود و سلام اور نعت خوانی کی محافل میں شرکت کیلئے آتی ہے۔ گزشتہ سال ہم نے چھ دیگیں پکائیں جبکہ قافلے والوں کی دیگیں اس کے علاوہ تھیں‘‘۔ ملک بشیر اعوان نے بتایا کہ تقریباً ہر روز ہی نعت خواں حضرات مزار پر آکر نعت خوانی کرتے ہیں جو زیادہ تر مقامی اور راولپنڈی، اسلام آباد کے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات دیگر شہروں سے بھی بڑے مشہور نعت خواں تشریف لاتے ہیں۔ لیکن عید میلاد النبیؐ کے موقع پر ہم کسی نعت خواں یا عالم دین کو باقاعدہ دعوت نہیں دیتے۔ لیکن علمائے کرام نعت خواں اور قاری حضرات کی بڑی تعداد مزار پر آتی ہے۔ مزار کے اندر، باہر برآمدے اور اندرونی احاطے کے علاوہ بیرونی احاطے میں بھی قافلے ٹولیوں اور مجالس کی شکل میں نعت خوانی سنتے ہیں۔ اس دن نبی کریمؐ کی خدمت میں گلہائے عقیدت پیش کئے جاتے ہیں۔ جبکہ علمائے کرام نبی کریمؐ سے سچی عقیدت اور عشق کی اہمیت حاضرین پر واضح کرتے ہیں۔ علمائے کرام ممتاز قادری شہید کے جذبے اور قربانی کو عاشقان رسولؐ کیلئے مشعل رہ قرار دے کر ان کی عظیم قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ملک محمد بشیر اعوان کے مطابق وہ اور ان کے بیٹے اور خاندان کے دیگر مرد حضرات مزار کے احاطے میں محترک رہتے ہیں، ان بابرکت محافل میں بھی شریک ہوتے ہیں اور آنے والے مہمانوں کو کوئی تکلیف نہ پیش آئے، اس کا بھی پوری توجہ سے خیال رکھتے ہیں۔ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی آنے والے قافلے مزار پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں گے۔ ملک ممتاز قادری کی پسندیدہ اور ان کی پڑھی ہوئی نعتیں کئی بار دہرائی جاتی ہیں۔ ممتاز قادری شہیدؒ کی بلندی درجات کے لئے دعائیں کی جاتی ہیں۔ ملک بشیر اعوان کے مطابق اس سال بھی عید میلاد النبیؐ کے دن پچھلے سال کی طرح نماز ظہر کے بعد بڑی دعائیہ تقریب ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ملک ممتاز قادری شہیدؒ کا اکلوتا بیٹا بڑی خوش الحانی سے اپنے شہید والد کی پسندیدہ نعتیں پڑھتا ہے، اس دن ایک طریقے سے وہ تمام تقاریب کا مہمان خصوصی ہوگا۔ سر پر عمامہ سجائے محمد علی ممتاز قادری جب نعت پڑھتا ہے تو اکثر حاضرین کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ اس سال بھی بارہ ربیع اول کو محمد علی نعت خوانی کریں گے۔ خاص طور پر نماز ظہر کے بعد کی تقریب جو مزار کے سامنے اندرونی احاطے میں ہوگی، اس میں وہ نعتیں سنا کر عاشقان رسولؐ کے دل گرمائیں گے اور اپنے شہید والد کو خراج تحسین بھی پیش کریں گے۔
٭٭٭٭٭