فرشتوں کی عجیب دنیا

منکرنکیر:
(حدیث) حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریمؐ سے سنا، آپؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) جو کچھ خدا تعالیٰ نے تخلیق کیا ہے، انسان اس سے غفلت میں ہے۔ جب حق تعالیٰ نے اس کی تخلیق کا ارادہ فرمایا تو ایک فرشتے سے فرمایا: اس کا رزق لکھ دے، اس کا اجل لکھ دے، اس کا بدبخت یا نیک ہونا لکھ دے۔ اس کے (لکھنے کے) بعد یہ فرشتہ چلا جاتا ہے تو حق تعالیٰ ایک اور فرشتہ بھیجتے ہیں، جو اس کی حفاظت کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے، پھر یہ فرشتہ (بھی) چلا جاتا ہے، اس کے بعد حق تعالیٰ اس پر دو فرشتے مقرر کر دیتے ہیں، جو اس کی نیکیاں اور برائیاں لکھتے ہیں، پھر جب اسے موت پیش آتی ہے تو یہ دونوں فرشتے بھی چلے جاتے ہیں اور موت کا فرشتہ آجاتا ہے، تاکہ اس کی روح قبض کرے۔ (موت واقع ہونے کے بعد) جب وہ قبر میں پہنچتا ہے تو اس کے جسم میں روح لوٹا دی جاتی ہے اور اس کے پاس قبر کے دو فرشتے آجاتے ہیں، جو اس کا امتحان لیتے ہیں (یعنی منکر نکیر سوال وجواب کرتے ہیں)۔ جب قیامت قائم ہوگی تو اس پر نیکیوں اور برائیوں کے (دونوں) فرشتے اتریں گے اور اس کا نامہ اعمال کھول کر اس کی گردن میں باندھ دیں گے، پھر اس کے ساتھ (خدا کے روبرو) پیش ہوں گے، ایک (اس کا) چلانے والا ہوگا اور ایک نگران ہوگا۔ پھر آپؐ نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ تمہارے سامنے ایک بہت بڑا مرحلہ (پیش آنے والا) ہے، جو تمہارے بس کا نہیں، بس خدا عظیم سے مدد مانگو (اسی کی مدد سے یہ مرحلہ طے ہو سکتا ہے)۔
(ابن ابی الدنیا، حلیہ ابو نعیم، ابن کثیر 382/8، تفسیر قرطبی 14/17۔ 278/19۔ سلسلہ حدیثیہ 33)
منکر نکیر کی شکل و صورت اور قبر کی وحشت:
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: اے عمر تیری کیا حالت ہو گی جب تجھے زمین میں دفن کیا جائے گا اور تیرے لیے تین ہاتھ کا گڑھا کھودا جائے گا اور دو ہاتھ ایک بالشت ناپی جائے گی، پھر (دفن کے بعد) تیرے پاس کالے سیاہ منکر اور نکیر آئیں گے، جو اپنے بالوں کو گھسیٹتے ہوں گے، ان کی آوازیں گویا کہ سخت کڑکڑانے والی گرج ہیں اور ان کی آنکھیں گویا کہ اندھا کر دینے والی بجلی ہیں، زمین (قبر) کو اپنے دانتوں سے کھودیں گے اور تجھے گھبراہٹ کی حالت میں بٹھا دیں گے اور تیرے ساتھ سختی سے پیش آئیں گے اور تجھے خوف زدہ کر دیں گے؟
حضرت عمرؓ نے عرض کیا: حضور! میں اس دن اسی (ایمان کی) حالت میں ہوں گا، جس پر اب ہوں؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں (اسی حالت پر ہو گے) تو عرض کیا: حضور! میں خدا کے حکم سے ان دونوں کو کافی ہو جائوں گا۔ (بیہقی، درمنثور) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment