ضیاء الرحمان چترالی
’’جب اسٹیج سے میرا نام پکارا گیا تو مجھے اپنی کامیابی سے زیادہ خوشی اس بات پر ہوئی کہ میری وجہ سے بین الاقوامی تقریب میں القدس کا نام لیا گیا‘‘۔ یہ کہنا تھا انبیائے کرام علیہم السلام کے شہر القدس سے تعلق رکھنے والے 11 سالہ محمد سمیر کا۔ جس نے گزشتہ دنوں ترکی میں ہونے والا ریاضی کا بین الاقوامی مقابلہ جیت لیا۔ الجزیرہ کے مطابق ترک حکومت کی جانب سے گزشتہ روز استنبول میں اسکول کے نونہالوں کے مابین ریاضی کا بین الاقوامی منعقد ہوا۔ جس میں دنیا کے 31 ممالک کے 210 طلبہ شریک ہوئے۔ مقابلے میں مسجد اقصیٰ کا پڑوسی محمد سمیر سب سے کم وقت میں سب سے زیادہ مشکل سوالات حل کر کے پہلی پوزیشن کا حقدار ٹھہرا۔ ’’اوپن مینٹل ارتھیمٹک ورلڈ چیمپئن شپ استنبول‘‘ کے فائنل رائونڈ میں محمد سمیر نے مقررہ 8 منٹ میں ریاضی کے 150 مشکل سوالات میں سے 142 سوال حل کر کے سب کو حیران کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سمیر کا گھر مسجد اقصیٰ کے عین سامنے ہے۔ وہ گھر کی چھت پر بیٹھ کر گنبدِ اقصیٰ اور قبۃ الصخرہ کو دیکھ کر اپنے اسباق یاد کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ جینئس بچہ قبۃ الصخرۃ کے مبارک سایہ تلے قرآن کریم بھی حفظ کر رہا ہے اور سائنس دان بننے کا خواہش مند ہے۔ یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اسرائیل اس سے جینے کا حق نہ چھین لے۔ یاد رہے کہ ایسے کئی جینئس بچوں کی جان صہیونی درندے پہلے بھی لے چکے ہیں۔ محمد سمیر کے علاوہ 7 عرب بچے بھی اس چیمپئن شپ کے فائنل رائونڈ پہنچے تھے۔ انہیں بھی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سمیر مسجد اقصیٰ کے جنوب میں واقع محلہ سلوان کا رہائشی ہے۔ اس بین الاقومی مقابلے میں شرکت سے قبل وہ فلسطینی بچوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کیلئے جاری پروگرام ’’الخوارزمی الاصغر‘‘ (چھوٹے خوارزمی) کا حصہ رہا ہے۔ اس کے تحت ہونے والے مقابلوں میں بھی وہ 5 ٹرافیاں اور 3 گولڈ میڈل جیت چکا ہے۔ واضح رہے کہ خوارزمی (متوفی 850ئ) عالمگیر شہرت یافتہ مسلم ریاضی دان اور ماہر فلکیات گزرے ہیں۔ الجزیرہ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے محمد سمیر کا کہنا تھا کہ ’’اس پروگرام کا حصہ بن کر میں نے اپنی صلاحیت کو بڑھایا۔ بھر پور محنت کے بعد مجھے اس فن میں اتنی مہارت حاصل ہوئی کہ مجھے بین الاقوامی مقابلے کے لئے منتخب کیا گیا‘‘۔ قبل ازیں القدس کی سطح پر ہونے والے مقابلے میں بھی وہ پہلی پوزیشن حاصل کر چکا ہے۔ جبکہ ملکی مقابلے میں سمیر نے دوم آیا تھا۔ جس کے بعد اردن میں ہونے والے عرب ممالک کے جینئس بچوں میں ہونے والے مقابلے میں بھی وہ شریک ہوا اور اول پوزیشن کا تاج اسی کے سر پر سجایا گیا۔ اب ترکی کا بین الاقوامی مقابلہ بھی وہ جیت گیا۔ سمیر کا کہنا تھا کہ ’’جب بین الاقومی مقابلے کا فائنل رائونڈ شروع ہوا تو ابتدا میں، میں بہت ڈر گیا، میرا بدن کانپنے لگا۔ تاہم میں نے ہمت نہیں ہاری اور خود کو یہ کہہ کر حوصلہ دیا کہ ’تم اسکول اور مدرسے کا سبق چھوڑ کر مقابلہ کرنے آئے ہو، ڈرتے کیوں ہو؟‘‘۔ محمد سمیر کا کہنا تھا کہ اس کی خواہش ہے کہ وہ حفظ قرآن کے ساتھ ریاضی کا ماہر اور سائنسدان بنے۔ وہ مسجد اقصیٰ کے شیوخ کے پاس کلام پاک حفظ کر رہا ہے اور اب تک چار پارے مکمل کر چکا ہے۔ محمد سمیر کو اس بات پر بجا طور پر فخر ہے کہ وہ قبۃ الصخرۃ کے مصلی میں بیٹھ کر کلام الٰہی یاد کر رہا ہے۔ بعینہٖ اسی مقام سے نبی کریمؐ جبریل امینؑ کے ساتھ معراج کے مبارک سفر پر روانہ ہوئے تھے۔ محمد سمیر کی والدہ وداد سمیرۃ خود بھی ریاضی کی ٹیچر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بچے کو قدرت نے غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ یہ عام بچوں کے برعکس ہر معاملے میں غیر معمولی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اہل خانہ بھی حساب کتاب کا ہر کام اسی کے سپرد کرتے ہیں۔ انہیں یورو یا کوئی بھی غیر ملکی کرنسی کا ریٹ معلوم کرنا ہو تو بھی اسی سے پوچھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کلاس میں مشکل سے مشکل ترین سوال بھی یہ چند سیکنڈ میں حل کرتا ہے۔ جبکہ دیگر بچے بار بار سمجھانے کے باوجود بھی حل نہیں کر پاتے۔ ’’الخوارزمی الصغیر‘‘ پروگرام کی ڈائریکٹر اور ماہر ریاضی آلاء عربی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اس پروگرام کیلئے 6 سے 14 سال کے ذہین ترین بچوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ پھر انہیں بھی کئی کیٹگریز میں تقسیم کرکے ان کی تربیت کرتے ہیں۔ ابھی تک ہمارے اس پروگرام سے استفادہ کرنے والے کئی بچے تعلیمی میدان اور مختلف مقابلوں میں بڑی کامیابیاں سمیٹ چکے ہیں۔ ترکی میں ہونے والے حالیہ مقابلے میں بھی محمد سمیر کے علاوہ مصعب سیاج اور حنان فراح نامی بچے شریک تھے۔ مصعب نے چوتھی اور حنان نے چھٹی پوزیشن حاصل کی۔
٭٭٭٭٭