بلجیم کا بینک قذافی کے اربوں ڈالر ہڑپ کرنے لگا

صفی علی اعظمی
بلجیم کا بینک خیانت کی عملی تفسیر بن گیا۔ لیبیا کے سابق آمر کرنل معمر قذافی کی جانب سے رکھوائے جانے والے اربوں ڈالر خاموشی سے ہڑپ کرنے لگا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے 2011ء میں کرنل معمر قذافی کے تمام بینک اکائونٹس منجمد کرنے کی ہدایت کے بعد بھی بلجیم کا بینک اربوں ڈالر کے حامل اکائونٹس سے دس برس کے منافع کی مد میں تقریباً دس ارب ڈالر کی رقم خورد برد کر چکا ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ بلجیم کے تفتیشی جریدے لیویف نے دعویٰ کیا ہے کہ کرنل قذافی کے اکائونٹس سے منتقل کئے جانے والے دس ارب ڈالر کے منافع کے بارے میں جب متعلقہ بینک حکام سے موقف کیلئے استفسار کیا گیا تو انہوں نے تردید کر دی، لیکن جب اسی بابت فنڈ وصول کرنے والی لیبیا کی انوسٹمنٹ اتھارٹی سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے 67 بلین ڈالر کے قذافی کے جو اکائونٹس منجمد کرنے کا حکم دیا تھا، وہ ’’پرنسپل امائونٹ‘‘ پر دیا تھا۔ جبکہ انہیں جو رقم ملی ہے وہ اس اصل رقم سے نہیں بلکہ سود سے ادائیگی کی گئی ہے، جس پر ان کا حق ہے۔ امریکی سرپرستی میں قائم لیبیا کی حکومت کے مختلف حکام کیلئے خاموشی کے ساتھ مختلف بینک اکائونٹس میں بھاری رقوم کی منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔ دوسری جانب بلجیم کے وزیر خارجہ دیدائر رینڈرز نے ایسی کسی ٹرانزکشن یا رقم کی منتقلی کی تردید کی ہے اور بینک حکام کا بھی دعویٰ ہے کہ ان کی جانب سے کسی قسم کی منافع کی مد میں کوئی ٹرانزکشن نہیں کی گئی۔ لیکن بلجیم کے معروف ٹی وی چینل (RTBF) کی جانب سے کئے جانے والے انکشافات میں یہ دعویٰ پایہ ثبوت کو پہنچ رہا ہے کہ بلجیم کے بینک کی جانب سے لیبیا کی مسلح ملیشیائوں اور ’’لیبیان فنڈ انوسٹمنٹ اتھارٹی‘‘ کو رقوم منتقل کی گئی ہیں۔ تازہ اطلاعات کی رو سے برسلز کے پراسیکیوٹر آفس کے ترجمان ڈینس جیومین نے تصدیق کی ہے کہ منجمد اکائونٹس سے اربوں ڈالر کی منتقلی کے اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ابتدائی معاملات میں کی جانے والی جانچ سے یہ کیس منی لانڈرنگ کا سنگین معاملہ ہے۔ آن لائن جریدے یورپین سینکشن نے اپنی رپورٹ میں دو ماہ قبل ہی اقوام متحدہ کے ایک پینل کی خفیہ رپورٹ کو اجاگر کیا تھا جس میں اقوام متحدہ کے ماہرین کے پینل نے بلجیم کے بینک کی خیانت کی تصدیق کی تھی۔ بتایا گیا تھا کہ امریکا کے ایما پر بینک سے قذافی کے اربوں کے اکائونٹس کا نفع مختلف اکائونٹس میں منتقل کیا گیا ہے اور اس کا ایک مخصوص حصہ لیبیا کی مسلح جنگو ملیشیائوں کے کمانڈرز کے اکائونٹس میں بھیجا گیا ہے۔ کرنل قذافی کی جانب سے اربوں ڈالر کی بیرون ملک منتقلی کی رپورٹوں کے سلسلہ میں لیبیان ٹائمز نے بھی ’’لیبیان انوسٹمنٹ اتھارٹی‘‘ کے ایک اعلیٰ افسر کا تصدیقی بیان شائع کیا ہے جس میں اس اتھارٹی کو کروڑوں ڈالر کی ادائیگی کی خبر کو سچ قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اس اتھارٹی نے عالمی سطح پر کسی اور ہائی پروفائل فرد یا ادارے کو قذافی کے منجمد اکائونٹس سے منافع کی رقوم کی ادائیگی سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ ادھر لیبیا کے سیاسی و عسکری تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اڑسٹھ بلین ڈالر کی خطیر قوم سے عوام کی تقدیر تبدیل کی جاسکتی ہے، لیکن مجرمانہ پالیسی کے تحت بلجیم کی حکومت اور متعلقہ بینک نے لیبیا کے عوام کا حق ہڑپنا شروع کردیا ہے، اس سلسلے میں اقوام متحدہ کو ایکشن لینا چاہئے۔ آن لائن روسی جریدے اسپوتنک نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی بینک میں کرنل معمر قذافی کے 67 ارب ڈالر کیش کی شکل میں موجود تھے جن کا منافع بھی اربوں میں ہے۔2011ء سے یہ تمام منافع جمع تھا لیکن اب خاموشی کے ساتھ بلجیم کے بینک حکام نے ایک خفیہ طریقہ سے لیبیا کی مسلح ملیشیائوں اور ان کے امریکی سرپرستوں کے اکائونٹس میں یہ اربوں ڈالر کا منافع ڈالا ہے جس کی اطلاع ملتے ہی بلجیم حکومتی ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ بلجیم کی ’’پریس فریڈم پروجیکٹ‘‘ تنظیم کی جانب سے اس ضمن میں کی جانے والی اربوں ڈالر کی ٹرانزکشن کی اطلاع مارچ 2018ء میں ہی دے دی تھی۔ لیکن اس ضمن میں کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ بلجیم حکومتی ایوانوں اور لیبیائی ملیشیائوں کے ہیڈ کوارٹرز سے بھی کوئی تردید سامنے نہیں آئی۔ بظاہر یہ معاملہ بلجیم یا لیبیا کے مین اسٹریم میڈیا میں بلکہ عالمی میڈیا میں بھی اُجاگر نہیں کیا گیا تھا، جس کا مقصد پورے منظر نامے کو دھندلانا تھا۔ پریس فریڈم پروجیکٹ سمیت ٹائمز آف رشیا کے تجزیہ نگاروں کا دعویٰ ہے کہ اڑسٹھ ارب ڈالر کے کیش اکائونٹس سے منافع کی مد میں نکالے جانی والے دس ارب ڈالر کی خطیر رقوم لیبیا کی جنگجو ملیشیائوں کو خاموشی سے ادا کی گئی ہیں جو سراسر مجرمانہ فعل ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق لیبیا کے عوام سے چھپا کرکرنل معمر قذافی نے یہ تمام رقوم بلجیم سمیت کئی ممالک میں انوسٹ کردی تھیں جن کے منافع کی ادائیگی کا کام ستمبر 2017ء سے شروع کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ لیبیا حکومت ’’قومی یکجہتی‘‘ کہلاتی ہے جس کو اقوم متحدہ کی جانب سے سند قبولیت دی گئی ہے اور اس حکومت کی حفاظت کیلئے لیبیائی خطوں سے جنگجئوں کو بطور فوجی بھرتی کیا جارہا ہے اور یہ ساری رقوم اسی مد میں استعمال کی جارہی ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment