خلیفہ متعضد کا عجیب واقعہ

حضرت علامہ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ خلیفہ معتضدؒ پابند شریعت اور پاکدامن آدمی تھے، اس لئے حق تعالیٰ نے ان کو بذریعہ خواب ایک عورت کے مظلومانہ قتل کا حال منکشف فرما کر اس قاتل کو سزا دلوائی۔
معتضد عباسی خلیفہ ہیں۔ ان کا اصل نام احمد ہے۔ احمد بن ابو جعفر ہے۔ وہ ہارون الرشیدؒ کے پوتے ہیں۔ یہ اپنے چچا معتمد بن متوکل کی وفات کے بعد مسند آرائے خلافت ہوئے۔ خلافت معتمد کے دور میں روبہ زوال ہو چکی تھی۔ لیکن جب معتضد خلیفہ بنے تو انہوں نے اپنی ایمانداری، شجاعت و لیری، جرأت اور عدل و انصاف کی وجہ سے اس کے تن مردہ میں نئی روح پھونک دی۔ (جیسا کہ اوپر بھی لکھا گیا ہے) یہ انتہائی بہادر، بیدار مغز، صاحب عزم، عالی حوصلہ اور متقی و پرہیز گار آدمی تھے۔ اس طرح کتب تاریخ میں ان کی خدا خوفی، پابندی شریعت اور پاکدامنی کے کئی واقعات نقل کئے گئے ہیں۔
ایک اور واقعہ:
ایک دن چند مجرم گرفتار کر کے ان کے دربار میں لائے گئے۔ یہ لوگ کئی قسم گناہوں کا ارتکاب کیا کرتے تھے۔ خلیفہ نے ان کی سزا کے بارے میں اپنے وزیر سے مشورہ کیا، تو وزیر نے کچھ کو سولی پر لٹکانے اور کچھ کو آگ میں جلانے کا مشورہ دیا۔ خلیفہ نے یہ سنا تو فرمایا: تو نے اپنے اس سخت رویے سے میرے غضب کی آگ کو ٹھنڈا کردیا ہے۔ کیا تجھے معلوم نہیں کہ رعایا حکمران کے پاس خدا جل شانہ کی امانت ہوتی ہے اور خدا اس سے اپنی امانت کے بارے میں ضرور پوچھے گا اور پھر انہیں وہ سزا نہ دی، جس کا وزیر نے کہا تھا۔ بلکہ کوئی دوسری سزا دی، جس سے وہ تائب ہوئے۔ (البدایہ و النہایہ جلد 11)
درحقیقت خلیفہ کو یہ ساری نعمتیں وکامیابیاں حضورؐ کی اتباع سے ہی نصیب ہوئیں۔ خلیفہ معتضد کو اس مظلومہ
عورت کے قتل کی خبر بذریعہ خواب دی گئی تھی، جو تحقیق کرنے پر درست ثابت ہوئی، اس لئے آگے مختصر سی خواب کی شرعی حقیقت افادہ، عام کے لئے بیان کی جاتی ہے۔
محققین فرماتے ہیں کہ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو محض خیال کہ دن بھر انسان کے دماغ اور ذہن پر جو باتیں چھائی رہتی ہیں، وہ خواب میں متشکل ہوکر نمودار ہو جاتی ہیں۔ دوسری طرح کا خواب وہ ہے جو شیطانی اثرات کا عکس ہوتا ہے۔ جیسا کہ عام طور پر ڈراؤنے خواب آیا کرتے ہیں اور تیسری طرح کا خواب وہ ہے جو خدا کی طرف سے اور بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ خواب کی یہی تیسری قسم ’’رویاء صالحہ‘‘ کہلاتی ہے اور اس کی حقیقت علماء اہل سنت کے نزدیک یہ ہے کہ حق تعالیٰ سونے والے کے دل میں علوم معرفت اور ادراکات کا نور پیدا کردیتا ہے۔ جیساکہ وہ جاگنے والے کے دل کو علوم و معرفت اور احساسات کی روشنی سے منور کرتا ہے اور رب تعالیٰ بلاشک و شبہ اس پر قادر ہے۔ کیونکہ نہ تو بیداری قلب انسانی میں نور بصیرت کے پیدا ہونے کا ذریعہ ہے اور نہ نیند اس سے مانع ہے۔ (مظاہر حق جلد 4 ص 296)۔
حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ حضور نبی کریمؐ نے فرمایا نبوت کے آثار میں سے اب کچھ باقی نہیں رہا ہے علاوہ مبشرات کے۔
حضرات صحابہ کرام علیھم الرضوان نے یہ سن کر عرض کیا کہ حضور! مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپؐ نے فرمایا: اچھے خواب (بخاری شریف)
حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ حضورؐ نے فرمایا: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مظاہر حق جلد 4 ص 297)
یاد رہے کہ خواب کی تعبیر علمائے کرام سے معلوم کرنی چاہئے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment