تاشقند میں محفوظ مصحف عثمانی

پیر ذو الفقار نقشبندی صاحب فرماتے ہیں: میں تاشقند میں جب طلا شیخ کی ایک عمارت کے اندر داخل ہوا تو ایک نوجوان نے بتایا کہ یہاں سینکڑوں مخطوطے اور مطبوعہ قرآن مجید کے نادر نسخے موجود ہیں۔ سب سے انمول نسخہ مصحف عثمانی ہے۔ یہ چمڑے پر لکھے گئے قرآن مجید کا نسخہ ہے، جسے حضرت عثمان غنیؓ نے اپنے دور خلافت میں تیار کروایا تھا اور اسی پر تلاوت کیا کرتے تھے۔ پہلے یہ نسخہ کسی اور ملک میں تھا، مگر امیر تیمور نے جب مختلف ممالک کو فتح کیا تو یہ نسخہ وہ اپنے ہمراہ سمرقند لے آیا۔
جب روسی انقلاب آیا تو اس نسخے کو لینن گراڈ کے عجائب گھر میں پہنچا دیا گیا۔ پھر جب وسط ایشیا کی ریاستیں آزاد ہوئیں تو ازبکستان کی حکومت نے پرزور مطالبہ کیا کہ مصحف عثمانی ہمیں واپس کیا جائے۔ چنانچہ بڑے ادب و احترام سے اس قرآن پاک کو تاشقند لاکر اس عمارت میں رکھا گیا۔
نیز دو ڈاکٹر حضرات کی یہاں مستقل ڈیوٹی ہے کہ وہ کمرے کا درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کی مقدار کو چیک کرتے ہیں اور اس نسخہ قرآنی پر مختلف کیمیکل کا اسپرے کرتے رہیں، تاکہ یہ نسخہ خراب نہ ہو۔ مصحف عثمانی کی عبارت خط کوفی میں لکھی ہوئی تھی، جو کہ واضح پڑھی نہیں جا رہی تھی۔ کافی دیر غور و خوض کے بعد دو لفظ جبریل و میکال سمجھ میں آئے۔ پھر میں نے زبانی پڑھنا شروع کر دیا تو لفظوں کی بناوٹ خود بخود سمجھ میں آنے لگی۔ جب اس لفظ پہ پہنچے ’’فسیکفیکھم …‘‘ تو وہاں پر ایک نشان لگا ہوا دیکھا۔ بتایا گیا کہ جب حضرت عثمان غنیؓ کو شہید کیا گیا تو آپؓ کے جسم سے نکلنے والے خون کا یہاں نشان لگ گیا۔ گویا کہ شہادت عثمانؓ کا گواہ خدا کا قرآن بن گیا اور حضرت عثمانؓ کا قرآن پاک سے یہ لازوال پیار تاریخ کا حسین نقش بن کے رہ گیا۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment