معارف القرآن

معارف و مسائل
اَبکَارًا… بکر، بکسر الباء کی جمع ہے، کنواری لڑکی کو کہا جاتا ہے، مراد یہ ہے کہ جنت کی عورتوں کی تخلیق اس شان کی ہوگی کہ ہر صحبت کے بعد پھری کنواری جیسی ہو جائیں گی۔
عُرُبًا… بضم عین و راء، عروبہ کی جمع ہے، اس عورت کو کہتے ہیں، جو اپنے شوہر کی عاشق اور اس کی من پسند محبوبہ ہو۔ اتراب، ترب بکسر تاء کی جمع، جس کے معنی ہم عمر کے ہیں، جو مٹی میں ساتھ کھیلا ہو، جنت میں مرد و عورت سب ہم عمر کر دیئے جائیں گے۔ بعض روایات حدیث میں ہے کہ سب کی عمر 33 سال ہوگی۔ (مظہری)
ثُلَّۃٌ مِّنَ الاَوَّلِینَ… ثلۃ میں معنی بڑی جماعت اور اولین و آخرین کی تفسیر میں حضرات مفسرین کے دو قول اوپر سابقون کے بیان میں مذکور ہو چکے ہیں، اگر اولین سے مراد حضرت آدم علیہ السلام سے خاتم الانبیاء علیہ الصلوٰۃ و السلام کے زمانے تک کے حضرات اور آخرین سے آپؐ کی امت تا قیامت ہے، جیسا کہ بعض مفسرین نے فرمایا تو اس آیت کا حاصل یہ ہوگا کہ اصحاب الیمین یعنی مومنین متقین کی تعداد پچھلی امتوں کے مجموعہ میں ایک بڑی جماعت ہوگی اور تنہا امت محمدیہ میں ایک بڑی جماعت ہوگی، اس صورت میں اول تو امت محمدیہ کی فضیلت کے لئے یہ بھی کچھ کم نہیں کہ پچھلے لاکھوں انبیاء علیہم السلام کی امتوں کی برابر یہ امت ہو جائے، جس کا زمانہ بہت مختصر ہے، اس کے علاوہ لفظہ ثلہ میں اس کی بھی گنجائش ہے کہ یہ ثلہ آخرین تعداد اولین سے بڑھ جائے گا۔
اور اگر دوسری تفسیر مراد لی جائے کہ اولین و آخرین دونوں اسی امت کے مراد ہیں ، جیسا کہ حضرت ابن عباسؓ سے بغوی نے اور حضرت ابوبکرہؓ سے مسدد ، طبرانی اور ابن مردویہ نے روایت کیا کہ رسول اکرمؐ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ اولین و آخرین میری امت ہی کے دو طبقے ہیں ، اس معنی کے لحاظ سے ثابت ہوتا ہے کہ سابقین اولین صحابہ و تابعین وغیرہ جیسے حضرات سے بھی یہ امت آخر تک بالکل محروم نہ ہوگی، اگرچہ آخری دور میں ایسے لوگ کم ہوں گے اور مومنین و متقین و اولیاء تو اس پوری امت کے اول و آخر میں بھاری تعداد میں رہیں گے اور امت محمدیہ کا کوئی دور کوئی طبقہ اصحاب الیمین سے خالی نہ رہے گا، اس کی شہادت اس حدیث سے بھی ملتی ہے جو صحیح بخاری و مسلم میں حضرت معاویہؓ سے منقول ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا کہ میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ حق پر قائم رہے گی اور ہزاروں مخالفتوں کے نرغے میں بھی وہ اپنا رشد و ہدایت کا کام کرتی رہے گی ، اس کو کسی کی مخالفت نقصان نہ پہنچا سکے گی ، یہاں تک کہ قیامت قائم ہونے تک یہ جماعت اپنے کام میں لگی رہے گی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment