امت رپورٹ
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی کے کشمیر سے متعلق متنازعہ بیان پر بھارتی میڈیا پوائنٹ اسکورنگ کرنے لگا۔ بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی جلتی پر تیل چھڑک دیا ہے۔ راج ناتھ نے پاکستان کی جگ ہنسائی کرنے والا بیان داغنے پر شاہد آفریدی کو تھپکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ آفریدی بالکل درست کہہ رہے ہیں۔ بھارتی شائقینِ کرکٹ بھی پاکستان سُپر لیگ کی ڈرافٹنگ کیلئے خود کو پیش کرنے والے سابق کپتان کیلئے مزید مشکلات کھڑی کرنے پر تل گئے ہیں۔ سوشل میڈیا میں بھارتی صارفین کی جانب سے آفریدی کے خلاف منفی پروپیگنڈا شروع کرتے ہوئے انہیں بھارتی شہریت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جبکہ غیر ضروری بیان داغنے پر پاکستان بھر میں شاہد آفریدی کے خلاف شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور ان کے لاکھوں پاکستانی فین مشتعل ہوگئے ہیں۔ شاہد آفریدی کی معافی اور وضاحتیں بھی کام نہیں آسکیں اور ان پر شدید تنقید کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
شاہد آفریدی کا شمار پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کے جارح مزاج کرکٹرز میں ہوتا ہے۔ وہ ہمیشہ سے ہی اپنے بیانات کے وجہ سے میڈیا کی زینت بنے رہے ہیں۔ انہوں نے کئی بار بھارت کے خلاف ایسے بیانات داغے، جس پر انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ بھارت میں ناپسندیدہ کھلاڑی تصور کئے جاتے ہیں۔ تاہم گزشتہ دنوں برطانوی دارالعوام میں دیئے گئے بیان پر بھارتی ان کے گرویدہ ہوگئے ہیں۔ برطانوی دارالعوام میں طلبہ سے گفتگو کے دوران شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر پاکستان کا نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی انڈیا کو دیں، بلکہ کشمیر کو علیحدہ ملک بنا دیں، کم از کم انسانیت تو زندہ رہے، نہیں چاہیے پاکستان کو کشمیر، پاکستان سے چار صوبے نہیں سنبھل رہے‘‘۔ اس بیان پر جہاں پاکستانی سیاستدان اور عوام نے سخت رد عمل دیا، وہیں ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ شاہد آفریدی کی تعلیمی قابلیت اتنی نہیں کہ وہ یونیورسٹی کے طلبہ سے اس نازک موضوع پر اپنے ملکی موقف کو بیان کر سکیں۔ بلاشبہ انہوں نے کشمیر کے حق پر بات کی، لیکن ساتھ ہی اپنے وطن پاکستان کے خلاف غیر دانستہ طور پر بول گئے۔ دوسری جانب ملک بھر سے شدید ردعمل آنے کے بعد شاہد آفریدی نے وضاحت بھی پیش کردی۔ وضاحتی بیان میں ان کا کہنا ہے کہ ’’میں کشمیریوں کی جدوجہد کا احترام کرتا ہوں۔ بھارتی میڈیا میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔ کشمیری عوام پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ انہیں ان کا حق ملنا چاہیے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’کشمیری پاکستان کرکٹ ٹیم کی جیت پر خوش ہوتے ہیں اور انہیں اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ کشمیر میں انسانیت زندہ رہنی چاہیے۔ وہاں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ ہوتا ہے۔ میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو نامکمل اور سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے۔ میں نے پہلے کیا کچھ کہا، اسے کاٹ کر چلایا جا رہا ہے‘‘۔ قومی کرکٹر کا کہنا ہے کہ ’’بھارت کے ظالمانہ قبضے کی وجہ سے کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس کا حل ضروری ہے۔ ہر پاکستانی کی طرح میں بھی کشمیریوں کی تحریک آزادی کی بھرپور حمایت کرتا ہوں، اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے‘‘۔ ادھر اس وضاحت کے باوجود ٹویٹر میں بھارتی پرستار بڑھ چڑھ کر آفریدی کے پہلے بیان کو ہائی لائٹ کر رہے ہیں۔ تادم تحریر تین ہزار بھارتی ٹویٹر صارفین نے شاہد آفریدی کے ویڈیو پیغام کو ہیش ٹیگ کیا ہے۔ ساتھ ہی مختلف نوعیت کے کمنٹس بھی دیئے گئے ہیں۔ ان میں اکثریت ان پرستاروں کی تھی، جو آفریدی کیلئے بھارتی حکومت سے شہریت کی اپیل کرتے رہے۔ ساتھ یہ بھی پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کی گئی کہ اس بیان کے بعد آفریدی کو پاکستان میں جان کے شدید خطرات لاحق ہیں۔ دوسری جانب سرکاری ٹویٹر اکائونٹ سے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی شاہد آفریدی کے ویڈیو بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شاہد آفریدی نے بات ٹھیک کہی۔ وہ پاکستان نہیں سنبھال پا رہے۔ کشمیر کیسے سنبھال سکیں گے۔ کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ پاکستان اپنے چار صوبوں کا خیال رکھے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ شاہد آفریدی نے ایسا کچھ نہیں کہا جس سے بھارت کو خوشی ہو۔ انہوں نے لکھا ’’مجھے سمجھ نہیں آتی کہ بھارتی میڈیا کو شاہد آفریدی کے بیان کے کس حصے سے خوشی ہوئی ہے۔ پاکستان کے چار صوبوں کے بارے میں جو انہوں نے کہا، اسے بھول جائیں۔ جو حصہ میں نے واضح طور پر دیکھا، وہ کشمیر کی آزادی کی حمایت کر رہے تھے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر تنقید کر رہے تھے، تو یہ بھارت کی جیت کیسے ہوئی‘‘۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا کے بعض حصوں میں آفریدی کے اس بیان کو اس طرح پیش کیا گیا کہ وہ گویا یہ کہنا چاہ رہے تھے کہ پاکستان کو کشمیر پر حق جتانا چھوڑ دینا چاہیے۔ سہیل چیمہ نامی ایک صارف نے ٹویٹر پر لکھا ’’شاہد آفریدی کسی طرح انڈین مارکیٹ میں جگہ حاصل کرنے کے لئے بیتاب ہیں۔ وہ انڈینز کو اپنی ذاتی وجوہات کیلئے خوش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنا پورا کیریئر صرف اپنے لئے کھیلا۔ اب جب کرکٹ کیریئر ختم ہو گیا ہے تو وہ انڈینز کو خوش کرنے کیلئے ملک کی ساکھ کو داؤ پر لگانے کا ’’ڈرٹی گیم‘‘ کھیل رہے ہیں‘‘۔ اسلام آباد سے عزیر علی سید نے لکھا ’’شاہد آفریدی آپ اپنی گفتگو میں نہ تو پُراعتماد تھے نہ ہی فلسفیانہ تھے۔ بلکہ ضرورت سے زیادہ خود اعتماد تھے، جس کی وجہ سے آپ نے پاکستان کی جگ ہنسائی کرائی‘‘۔
٭٭٭٭٭