پاکستان می متعدد فوڈ چینز میں مشتبہ گوشت کا استعمال

عظمت علی رحمانی
پاکستان کی کئی بڑے فوڈ چینز میں بیرون ملک سے منگوایا جانے والا بیف اور مٹن استعمال کیا جاتا ہے، جس کا ذبیحہ مشکوک ہونے کی وجہ سے اسے حلال قرار نہیں دیا جا سکتا۔ واضح رہے کہ پاکستان، گوشت ایکسپورٹ کرانے والے ممالک میں شامل ہو چکا ہے اور بیرون ملک کئی فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس میں پاکستان سے ایکسپورٹ کئے گئے گوشت کی ڈیمانڈ بڑھ چکی ہے۔ دوسری جانب علمائے کرام اور پی ایس کیو سی اے سمیت دیگر ادارے حلال فوڈ کے حوالے سے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایف بی آر کی رپورٹس کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں حلال فوڈ کی مارکیٹ 640 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی ہے۔ صرف پاکستان 100 ملین ڈالر سالانہ کی پیداوار کر رہا ہے۔ دنیا بھر کی حلال فوڈ مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 2.9 فیصد ہے۔ خلیجی ممالک میں برازیل، حلال گوشت کا سب سے بڑا ایکسپورٹر (برآمد کنندہ) ہے۔ خلیجی ممالک کو 54 فیصد گوشت برازیل ہی فراہم کرتا ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر بھارت ہے، جو خلیجی ممالک کو 11 فیصد گوشت فراہم کرتا ہے۔ برازیل آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، مگر گوشت کی عالمی مارکیٹ میں اس کی اجارہ داری ہے۔ ایک سال میں صرف بحری راستے سے برآمدات کے ذریعے اس نے 10 ارب ڈالر سے زیادہ نفع کمایا ہے۔ اس کے بعد آسٹریلیا کا نمبر آتا ہے۔ اسلامی ممالک اپنا 9 فیصد گوشت اسی ملک سے خریدتے ہیں۔ اس کے بعد یورپی ممالک ہیں، جو دنیا کا 7 فیصد حلال گوشت فراہم کرتے ہیں۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ، امریکا اور ارجنٹائن آتے ہیں۔
پاکستان ہر سال ایک کھرب 21 ارب روپے کی حلال اشیا درآمد کرتا ہے، جن میں خشک دودھ، کریمیں، مکھن، گوشت اور دیگر آئٹمز شامل ہیں۔ پاکستان کے اقتصادی تعلقات امریکا، یورپی یونین اور چین کے ساتھ ہیں۔ پاکستان میں آنے والی اکثر اشیا انہی ممالک کی ہوتی ہیں۔ دنیا بھر میں زیادہ تر حلال گوشت برازیل، بھارت اور ارجنٹائن سے آیا ہوا فروخت ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں سعودی عرب نے یورپ سے حلال گوشت درآمد کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ یورپ کے 8 ممالک سے گائے کے نام پر آنے والے گوشت کا تجزیہ کیا گیا تو وہ گھوڑے کا ثابت ہوا تھا۔ اس کے بعد یورپ بھر سے آنے والے گوشت پر پابندی لگا دی گئی۔ گزشتہ ماہ سعودی عرب میں ایسا کنٹینر بھی پکڑا گیا، جس میں گائے کے نام پر آنے والا گوشت سور کا نکلا۔ حلال فوڈ کے حوالے سے پاکستان کا حصہ عالمی مارکیٹ میں 2.9 فیصد ہے۔ حالانکہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا اسلامی ملک ہے۔ اس اعتبار سے دنیا بھر میں پاکستان کی حلال برآمدات دوسرے نمبر پر ہونی چاہئے تھیں۔ پنجاب حکومت کے اسی حوالے سے جاری ایک بیان کے مطابق اگر وفاقی حکومت ساتھ دے تو گوشت کی برآمدات 100 ملین ڈالر سالانہ سے بڑھ کر 500 ملین ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتی ہیں۔ معلوم رہے کہ چند سال قبل تک گوشت برآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان کی کوئی کمپنی نظر ہی نہیں آتی تھی۔ تاہم اب بعض پاکستانی کمپنیوں نے بیرون ملک گوشت ایکسپورٹ کرنا شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں محدود سطح پر ’’کوگو میٹ‘‘ (گوشت کی ایک خاص قسم) تیار کرکے خلیجی ممالک کے علاوہ یورپ کو بھی ایکسپورٹ کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے دور افتادہ علاقے بھکر میں ’’کوگو میٹ‘‘ تیار کرنے کیلئے بچھڑوں کو آلو جیسی خوراک پر پالا جاتا ہے، جبکہ ان بچھڑوں کو انتہائی مہنگی ویکسی نیشن بھی کی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کوگو میٹ امریکہ میں خاص طور پر مہنگے داموں بکتا ہے۔ اب عرب ملکوں میں بھی یہ گوشت انڈیا سے سپلائی کیا جانے لگا ہے۔ پاکستان میں فی الحال ایک ہی کمپنی نے کوگو میٹ کے بچھڑوں کی نسل تیار کی ہے جسے پانی بھی خاص اجزا سے ملا کر تیار کردہ پلایا جاتا ہے اور کھانے میں آلو سمیت دیگر سبزیاں کھلاکر پروان چڑھایا جاتا ہے۔
حالیہ دنوں میں کراچی کے ایک نجی ریسٹورنٹ میں چھاپے کے دوران برآمد ہونے والے گوشت کے بارے میں انکشاف ہوا تھا کہ وہ بیرون ملک سے منگوایا گیا تھا جس کے بعد سندھ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے چھاپے مارنے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا۔ اس حوالے سے سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ابرار شیخ کا کہنا ہے کہ ہم نے ہزاروں مقامات پر ریسٹورنٹ سمیت دیگر جگہوں پر چھاپے مارے ہیں تاہم پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ بیرون ملک سے لایا گیا گوشت بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم کسٹم حکام حلال سرٹیفکیٹ اور کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کے سرٹیفکیٹس کے بغیر درآمد کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
ایڈیشنل کسٹم کلکٹر ویسٹ سعید وٹو کا کہنا ہے کہ تمام اقسام کا گوشت سی پورٹ کے بجائے ایئرپورٹ کے ذریعے آتا ہے۔ جبکہ کسٹم پالیسی کے مطابق بیرون ممالک سے منگوایا جانے والا گوشت حلال ہونا چاہئے اور جو بھی تاجر یہ کنسائمنٹ منگوا رہا ہوتا ہے، اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ اس کے پاس دیگر ضروری دستاویزات کے ساتھ ساتھ ہمارے پاکستان فارنٹائز ڈپارٹمنٹ کا سرٹیفکیٹ بھی ہو۔ ایئر پورٹ پر تعینات کسٹم کے ایڈیشنل کلکٹر ثناء اللہ ابڑو کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کے ذریعے اب گوشت کی برآمدات انتہائی کم ہوگئی ہیں۔ اب بیرون ملک سے آنے والے گوشت کی مقدار بہت کم ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرون ملک فاسٹ فوڈ چین ریسٹورنٹس کی بڑی تعداد اب زیادہ تر پاکستان کا ہی چکن، بیف اور مٹن استعمال کرتی ہیں۔ دوسری جانب برانڈڈ فاسٹ فوڈز مالکان کی جانب سے امپورٹڈ میٹ کے نام پر دھوکہ سامنے آنے پر پاکستانی حکام کی جانب سے کورنٹائن ڈپارٹمنٹ کو فعال کیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی ایسی پروڈکٹ کو درآمد کرنے کی اجازت نہیں دے جو حلال نہ ہو۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی کئی فوڈ چینز کے مالکان جو اب بھی بیرون ملک سے گوشت امپورٹ کرتے ہیں وہ ایکسپائری کے قریب پہنچ جانے والا گوشت خریدتے ہیں۔
میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سکندر اقبال قریشی کا کہنا ہے پاکستا ن سے اب گوشت باہر ممالک کو بھیجا جاتا ہے کہ جبکہ باہر سے گوشت منگانا بہت کم ہو گیا ہے۔ پہلے انڈیا سے کافی گوشت منگوایا جاتا تھا جسے پیکٹس میں پیک کرکے بھیجا جاتا تھا۔
پاکستان میں حلال پروڈکٹس کے حوالے سے کام کرنے والے مولانا نعیم شاہد کا کہنا ہے کہ پہلی بہت سی برانڈڈ فوڈ چینز، گوشت امپورٹ کرتی تھیں، تاہم اب یہ سلسلہ کم ہوگیا ہے۔ سات، آٹھ برس قبل چین سے ایک معاہدہ کے تحت چکن درآمد کیا جاتا تھا جس میں حلال کو مدنظر نہیں رکھا جاتا تھا، چین سے آنے والا چکن ذبیحہ درست نہیں ہوتا تھا کیونکہ وہاں زیادہ تر جانوروں کی مکینیکل سلاٹرنگ کی جاتی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment