خلاصہ تفسیر
ہم نے تم کو (اول بار) پیدا کیا ہے (جس کو تم بھی تسلیم کرتے ہو) تو پھر تم (باعتبار اس کے نعمت ہونے کے توحید کی اور باعتبار اس کے دلیل قدرت علی الاعادہ ہونے کے قیامت کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے (آگے اس تخلیق کی پھر اس کے اسباب بقاء کی تفصیل و تذکیر ہے یعنی) اچھا پھر یہ بتلاؤ تم جو (عورتوں کے رحم میں) منی پہنچاتے ہو اس کو تم آدمی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں؟ (اور ظاہر ہے کہ ہم ہی بناتے ہیں اور) ہم ہی نے تمہارے درمیان میں موت کو (معین وقت پر) ٹھہرا رکھا ہے (مطلب یہ کہ بنانا اور اس بنائے ہوئے کو ایک وقت خاص تک باقی رکھنا یہ سب ہمارا ہی کام ہے، آگے یہ بتلاتے ہیں کہ جیسا انسان کی ذات کا پیدا کرنا اور باقی رکھنا ہمارا فعل ہے، اسی طرح تمہاری موجودہ صورت کو باقی رکھنا بھی ہمارا ہی فعل ہے) اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں کہ تمہاری جگہ تو تم جیسے اور (آدمی) پیدا کر دیں اور تم کو ایسی صورت بنا دیں جن کو تم جانتے بھی نہیں (یعنی مثلاً آدمی سے جانور کی صورت میں مسخ کر دیں جس کا گمان بھی نہیں) اور (آگے تنبیہ ہے اس کی دلیل پر یعنی) تم کو اول پیدائش کا علم حاصل ہے (کہ وہ ہماری قدرت سے ہے) پھر تم کیوں نہیں سمجھتے (کہ سمجھ کر اس نعمت کا شکر ادا کرو اور توحید کا اقرار کرو اور قیامت میں دوبارہ زندہ ہونے پر بھی استدلال کرو، آگے ایک دوسری تنبیہ ہے یعنی) اچھا پھر یہ بتلاؤ تم جو کچھ (تخم وغیرہ) بوتے ہو اس کو تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں؟ (یعنی زمین میں بیج ڈالنے میں تو تم کو کچھ دخل ہے بھی، لیکن اس کو زمین سے نکالنا یہ کس کا فعل ہے؟(جاری ہے)
٭٭٭٭٭