حافظین کِرامًا کاتبینؑ
حضرت ابن عباسؓ فرمان باری تعالیٰ ’’لہ معقبات‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: یہ وہ فرشتے ہیں، جو رات کو اور دن کو آتے (جاتے) رہتے ہیں (اور) انسان (کے اعمال) لکھتے ہیں۔ لہ معقبات کی تفسیر میں حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ (اس سے) محافظ (فرشتے) مراد ہیں۔
حضرت مجاہد (ہی) سے لہ معقبات کی یہ تفسیر بھی منقول ہے، فرماتے ہیں فرشتے رات دن باری باری آتے رہتے ہیں، مجھے آنحضرتؐ سے یہ حدیث پہنچی ہے کہ آپؐ نے فرمایا: تمہارے پاس عصر اور صبح کی نماز کے وقت جمع ہوتے ہیں۔
آیت ’’من بین یدیہ…‘‘ (آیت) کی تفسیر میں عن الیمین و عن الشمال کی طرح ہے (یعنی) نیکیاں اس کے سامنے ہوں گی اور گناہ اس کے پیچھے ہوں گے، جو انسان کے دائیں کندھے پر ہے، وہ بائیں کی شہادت کے بغیر (نیکیاں) لکھتا ہے اور جو بائیں کندھے پر ہے، وہ دائیں کندھے والے کی شہادت کے بغیر (گناہ) نہیں لکھتا، پس جب انسان چلتا ہے تو ان میں سے ایک اس کے آگے ہوتا ہے اور ایک اس کے پیچھے اور اگر وہ بیٹھا ہوتا ہے تو ان میں سے ایک اس کے دائیں ہوتا ہے اور ایک اس کے بائیں اور اگر وہ سوتا ہے تو ان میں سے ایک اس کے سر کے پاس ہوتا ہے اور دوسرا اس کے پائوں کی جانب۔ فرمان باری تعالیٰ ’’یحفظونہ‘‘ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ فرشتے (خدا کے حکم سے) اس کی حفاظت کرتے ہیں۔
حضرت عطاء (تابعیؒ) لہ معقبات کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد کراما کاتبین ہیں۔ یہ رب تعالیٰ کی طرف سے انسان کے محافظ ہیں اور اسی (کام) پر مقرر ہیں۔
فرمان خداوندی ’’اذ یتلقی المتلقیان…‘‘ کی تفسیر میں حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں: ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے ہیں، ایک فرشتہ اس کے دائیں ہے اور دوسرا اس کے بائیں۔ پس جو اس کے داہنے ہے وہ اچھائی لکھتا ہے اور جو اس کے بائیں ہے وہ گناہ لکھتا ہے۔
(حدیث) حضرت معاذ بن جبلؓ فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: حق تعالیٰ نے حفاظت کرنے والے دونوں فرشتوں (کراماً کاتبین) کو لطیف بنایا ہے، حتیٰ کہ ان کو (انسان کے) دونوں ڈاڑھوں پر بٹھلایا ہے، اس کے زبان کو ان کا قلم اور اس کی لعاب کو ان کی سیاہی بنایا ہے۔ (جاری ہے)