حضرت جابرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: مجھے 5 ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں، جو اس سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں ہوئیں۔
1۔ ایک ماہ کی مسافت سے دشمن پر رعب و دبدبے کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے۔ 2۔ زمین میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے، لہٰذا میری امت کے کسی بھی شخص کو نماز کا وقت آ لے تو وہ نماز پڑھ لے۔ 3۔ میرے لیے مال غنیمت کو حلال کر دیا گیا ہے۔ جبکہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا۔ 4۔ مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے۔ 5۔ پچھلے نبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوئے تھے، جبکہ مجھے تمام کائنات کے لیے رسول بنایا گیا ہے۔
تین باتوں کی وصیت
فقہاء آپس میں تین باتوں کی وصیت کرتے تھے اور بعض اوقات ایک دوسرے کو لکھتے بھی تھے۔
1 ۔ جو اپنی آخرت کے لیے عمل کرے، خدا اس کی دنیا کے لیے کافی ہو جاتا ہے۔
2 ۔ جو اپنے پوشیدہ حالات کی اصلاح کرے،حق تعالیٰ اس کی علانیہ حالت کی اصلاح کرتے ہیں۔
3۔ جو اپنے اور خدا کے درمیان تعلق کی اصلاح کرے، حق تعالیٰ لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات کی اصلاح فرماتے ہیں۔
حضرت یحییٰ بن خالدؒ کا قول ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں، جو ان کے بھیجنے والے کی عقل کا اندازہ ظاہر کر دیتی ہے، ہدیہ، مکتوب اور ایلچی۔
حضرت یحییٰؒ اپنے بیٹے جعفر کو یہ نصیحت کیا کرتے تھے کہ بیٹا ادب کی کوئی قسم بھی حاصل کیے بغیر نہ چھوڑو، کیوں کہ جو شخص کسی شے سے ناواقف ہوتا ہے، وہ اس کا دشمن بھی بن سکتا ہے اور مجھے یہ گوارا نہیں کہ تم کبھی کسی ادبی نوع کے دشمن بنو۔
علامہ ابن جوزیؒ سے ایک شخص نے ایک مرتبہ سوال کیا:
کون سی چیز افضل ہے تسبیح پڑھنا یا استغفار کرنا؟ علامہ ابن جوزیؒ نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ میلا کپڑا صابن کا زیادہ محتاج ہوتا ہے بمقابلہ خوشبو کے (یعنی استغفار افضل ہے تسبیح سے) استغفار بمنزلہ صابن کے ہے اور تسبیح بمنزلہ خوشبو کے ہے، پس پہلے استغفار سے گناہوں کو دھونا چاہئے، بعد میں تسبیح کی خوشبو لگانی چاہیے۔
تعریف کس وقت درست ہے
ایک تابعی کی ایک آدمی نے ان کے سامنے تعریف کی۔ تو وہ کہنے لگے: اے خدا کے بندے تو نے میری تعریف کس وجہ سے کی ہے، کیا تو نے مجھے غصہ کی حالت میں بردبار پایا ہے؟ کہنے لگا نہیں۔ کہا: کیا تو نے کسی سفر میں میرا تجربہ کیا ہے اور مجھے اچھے اخلاق والا دیکھا ہے؟ وہ بولا نہیں۔ فرمایا: کیا پھر کوئی امانت رکھ کر میرا تجربہ کیا ہے اور مجھے امین پایا ہے؟ اس شخص نے جواب دیا نہیں۔ فرمانے لگے پھر تو بہت افسوس کی بات ہے کسی شخص کو دوسرے کی تعریف اس وقت تک زیبا نہیں جب تک ان تین باتوں میں پرکھ نہ لے۔