حصہ اول
حضرت شیخ ابو الحسن خرقانیؒ بہت بڑے ولی گزرے ہیں۔ آپؒ سلطان محمود غزنویؒ کے ہم عصر تھے۔ ان کی شہرت چار دانگ عالم میں پھیلی تو سلطان محمود غزنویؒ کو ان کی زیارت کا شوق پیدا ہوا۔ چنانچہ وہ خدم و حشم کے ساتھ غزنی سے خرقان پہنچا اور ایک قاصد کے ہاتھ شیخ کو پیغام بھیجا کہ میں آپ کی زیارت کے لئے غزنی سے یہاں آیا ہوں۔ آپ خانقاہ سے میرے خیمہ تک قدم رنجہ فرمائیں۔
اس کے ساتھ ہی سلطان نے قاصد کو ہدایت کی اگر شیخ یہاں آنے سے انکار کریں تو ان کو قرآن حکیم کی یہ آیت پڑھ کر سنا دینا۔
ترجمہ: ’’اطاعت کرو خدا کی اور اس کے رسولؐ کی اور حاکم کی جو تم میں سے ہے۔‘‘
قاصد نے شیخ کی خدمت میں حاضر ہو کر سلطان کا پیغام دیا تو آپؒ نے فرمایا مجھے معذور رکھو۔ اس نے آیت مذکورہ پڑھی تو فرمایا ’’در اطیعوا اللہ خپاں مستغرق ام کہ اطیعوا الرسول خجالت ہا دارم تابہ الوالا مرچہ رسف‘‘ یعنی ابھی میں خدا کی اطاعت میں ایسا مستغرق ہوں کہ اطاعت رسولؐ کے معاملے میں نادم اور شرم سار ہوں۔ پھر اولی الامر منکم (حاکم) کی جانب کیوں کر متوجہ ہوسکتا ہوں؟
قاصد نے واپس جا کر سلطان کو شیخ کا جواب سنایا تو اس پر رقت طاری ہوگئی اور وہ شیخ ابو الحسنؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے درخواست کی کہ حضرت بایزید بسطامیؒ کے حالات و اقوال سنایئے۔
شیخ نے فرمایا: بایزیدؒ فرماتے تھے، جس نے مجھے دیکھا بدبختی اس سے دور ہوگئی (یعنی وہ کفرو شرک سے محفوظ ہوگیا)
سلطان محمودؒ نے کہا: رسول اکرمؐ کو ابو لہب ابوجہل اور کتنے ہی دوسرے منکروں نے دیکھا، لیکن یہ بدبخت کے بدبخت (یعنی کافر) ہی رہے، کیا بایزید کا درجہ (خدا کی پناہ) حضور اقدسؐ سے بھی بلند ہے؟
یہ سن کر شیخ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا اور آپ نے جلال کے عالم میں فرمایا: محمود حد ادب سے قدم باہر نہ رکھ، رسول اکرمؐ کو آپ کے صحابہ کرامؓ ہی نے دیکھا تھا، ابو لہب، ابوجہل اور دوسرے کفار نے فی الحقیقت حضور اقدسؐ کو دیکھا ہی نہیں، کیا تو نے قرآن کریم میں یہ آیت نہیں پڑھی:
ترجمہ: ’’اے رسول تم ان کو دیکھتے ہو، جو تمہاری طرف نظر کرتے ہیں حالانکہ وہ تم کو نہیں دیکھتے۔‘‘
سلطان محمود غزنوی شیخ خرقانیؒ کے ارشادات سے بہت متاثر ہوا اور اس نے عرض کی کہ مجھے کوئی نصیحت فرمایئے۔
شیخ نے فرمایا: چار باتوں کا ہمیشہ خیال رکھو۔
1۔ ایسی چیزوں سے پرہیز جن سے منع کیا گیا ہے۔
2۔ نماز با جماعت۔
3۔ سخاوت۔
4۔ خدا کے بندوں پر شفقت۔
سلطان نے کہا: میرے لئے دعائے خیر کیجئے، شیخ نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے اور کہا:
اللھم اغفر للمومنین والمؤمنت (خدایا! سب مومنین اور مومنات کو بخش دے)
سلطان نے عرض کی کہ میرے لئے خاص دعا فرمایئے:
شیخ نے فرمایا: خدا تجھ پر رحمت کرے اور تیری عاقبت محمود ہو۔(جاری ہے)