مقتول خشوگی کی مصری اہلیہ منظر عام پر آگئیں

ایس اے اعظمی
استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں ہلاک ہونے والے صحافی جمال خشوگی کی مصری اہلیہ منظر عام پر آگئی ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے خود کو مقتول سعودی صحافی اہلیہ قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ جمال خشوگی سے پہلی ملاقات دس سال قبل ہونے والی میڈیا کانفرنس میں ہوئی تھی، جبکہ جمال خشوگی نے گشتہ برس انہیں پروپوز کیا اور انہوں نے شادی کی ہامی بھرلی، جس کے بعد جون کے مہینے میں ایک نجی تقریب میں امریکی پروفیسر اور اسلامی اسکالر انور حجاج نے نکاح کا خطبہ پڑھایا اور یوں وہ جمال خشوگی کی اہلیہ بن گئیں۔ نام اور شناخت کو چھپانے والی مذکورہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ رواں سال ہی جون میں ان کی خشوگی کے ساتھ خفیہ طور پر نکاح کی رسم ادا کی گئی اور دونوں فریقین نے اس نکاح کی تقریب اور شادی کے حوالے سے تفصیلات کو نہ صرف خفیہ رکھا بلکہ اس شادی کو اپنے اپنے خاندانوں اور بچوں سے بھی چھپایا کیونکہ وہ اس شادی کو ابھی منظر عام پر نہیں لانا چاہتے تھے۔ خشوگی کی نئی اہلیہ کے منظر عام پر آجانے کے بعد ان کے خاندان اور بچوں سمیت ترکی میں موجود ان کی منگیتر خدیجہ چنگیز تذبذب کا شکار ہیں اور مصری خاتون کی ’’انٹری‘‘ کو کسی بڑے کھیل کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ لیکن مصری خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے پاس شادی کی تصاویر سمیت دستاویزات بھی ہیں۔ وہ ایک مسلمان صحافی (خشوگی)کی مسلمان اہلیہ ہیں اور انہیں تسلیم کیا جانا چاہئے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ جمال خشوگی کے امریکا میں موجود ایک دیرینہ ساتھی اور دوست سے اس خفیہ شادی اور مصری خاتون کے دعویٰ کے بارے میں رابطہ کیا گیا تو خشوگی کے اس دیرینہ دوست نے تصدیق کی کہ اس خاتون کا بیان درست ہے اور وہ بذات خود واشنگٹن ڈی سی کے مضافات میں منعقدہ تقریب نکاح میں شریک تھے۔ انہوں نے اس میں بطور گواہ کردار بھی ادا کیا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ نے مقتول صحافی خشوگی کے اس دیرینہ دوست اور خفیہ شادی کے گواہ کا نام ظاہر نہیں کیا ہے اور بتایا ہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر ان دونوں کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی جارہی ہیں، کیونکہ خشوگی کی مبینہ مصری زوجہ اور ان کے نکاح کے گواہ دوست کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ سے گفتگو میں مقتول سعودی صحافی جمال خشوگی کی دعوے دار مصری اہلیہ نے بتایا ہے کہ وہ کاروباری مصروفیات کی وجہ سے خلیج فارس میں رہائش پذیر ہیں اور امریکا سمیت متعدد ممالک کا دورہ کرتی رہتی ہیں۔ ایک دہائی پہلے ایک میڈیا کانفرنس میں ان کی جمال خشوگی سے ملاقات ہوئی تھی جو گزشتہ برس رومانوی تعلقات میں تبدیل ہوئی، جس کے دوران خشوگی نے ان سے مباحث و گفتگو میں سعودی حکومت کی ناراضی کی بابت انکشافات کئے تھے اور وہ اس بات سے اتفاق رکھتے تھے کہ سعودی حکومت ان کو اغوا کرواسکتی ہے اور ان پر تشدد بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن وہ اپنی جان لئے جانے کے حوالہ سے بے خبر تھے۔ واشنگٹن پوسٹ نے جب خشوگی کی ترک منگیتر خدیجہ چنگیز سے اس ضمن میں ٹیلی فونک رابطے میں استفسار کیا تو خدیجہ کا ماننا تھا کہ جمال خشوگی نے ان سے ملاقاتوں میں اس مصری خاتون کے حوالہ سے کوئی انکشاف نہیں کیا تھا۔ خدیجہ کا سوال ہے کہ یہ خاتون اب تک کیوں خاموش تھی اور یہ چاہتی کیا ہے۔ کم از کم میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ مصری دعویدار خاتون جمال خشوگی کی کردار کشی کیلئے سامنے لائی گئی ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جب اس سلسلہ میں مصری خاتون کے خشوگی کی اہلیہ ہونے کے دعوے کی بابت استفسار کیا گیا تو ان کے اہل خانہ نے خاموشی اختیار کرلی اور کوئی رد عمل دینے سے احتراز کیا۔ مقتول سعودی صحافی جمال خشوگی کی دوسری بیوی کہلانے کی دعویدار مصری خاتون ’’ایچ عطر‘‘ کا مزید کہنا ہے کہ خشوگی نے سعودی حکومت کے ساتھ اپنے سنگین اختلافات کی پوری کہانی انہیں سنائی تھی اور وہ سمجھتے تھے کہ اگر سعودیوں کے ہتھے چڑھ گئے تو وہ ان کو بہت بری طرح پیٹیں گے اور قید بھی کردیں گے۔ اپنی مکمل شناخت کو ظاہر کرنے سے انکاری یہ 50 سالہ مصری خاتون خود کو ایچ عطر کہلانے پر مصر ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ جمال خشوگی سے شادی کا مطلب یہی ہے کہ وہ اس وقت ان کی بیوہ ہیں اور ان کی جانب سے تمام قانونی و معاشی امداد کی حق دار ہیں کیونکہ ماضی میں کی جانے والی شادی کو وہ طلاق کی مدد سے فسخ کرچکے تھے اور ترک خاتون خدیجہ چنگیز سے نکاح کیلئے کوششیں کررہے تھے لیکن نکاح نہیں کرپائے تھے۔ یوں وہ جمال خشوگی کے ترکہ کی مالکہ ہیں اور اس ضمن میں کسی بھی قسم کی اور کسی بھی ملک میں قانونی کارروائی کا حق رکھتی ہیں لیکن انہوں نے اس سلسلہ میں اپنے پلان کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں اور شاید ان کے پاس شادی کا لائسنس بھی نہیں ہے۔ اس لئے سعودی حکومت کی جانب سے اعلان کی جانے والی بھاری امداد کی رقم کے حصول کیلئے مصری دعوے دار خاتون کو دستاویزات کی رو سے خود کو جمال خشوگی کی اہلیہ ثابت کرنا ہوگا۔ واشنگٹن پوسٹ میں سماجی رابطوں کی سائیٹس سے اپلوڈ کی جانے والی ایسی تصاویر سے بظاہر اس مصری خاتون کا جمال خشوگی سے شادی کا دعویٰ درست دکھائی دیتا ہے۔ مصری خاتون کی جانب سے جاری تصاویر میں خشوگی اور ایچ عطر کو ایک ساتھ دیکھا جاسکتا ہے، جو ان کے بقول شادی کے بعد اتروائی گئی تھیں۔ ان میں کئی ایک تصاویر اخلاقی اعتبار سے نازیبا بھی کہی جاسکتی ہیں، لیکن ان تصاویر سے کم از کم یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ وہ دونوں ایک دوسرے سے کس قدر قربت رکھتے تھے۔ اس سلسلہ میں مصری خاتون کا مزید کہنا ہے کہ یہ شادی واشنگٹن ڈی سی کے مضافات میں جون 2018ء میں ہوئی تھی جس میں انتہائی قریبی دوست حضرات شامل تھے اور معروف امریکی اسکالر، پروفیسر برائے اسلامک اسٹڈیز اینڈ ایجوکیشن/ اوپن یونیورسٹی آف ورجینیا انور حجاج نے ان کا نکاح کا خطبہ پڑھایا تھا۔ اس سلسلہ میں جمال خشوگی کی مصری اہلیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے ترک قونصلیٹ میں خشوگی کے قتل کی واردات کے فوری بعد اپنی تصاویر اور شواہد ترک اور سعودی حکام کو بھیج دیئے تھے۔ اس سلسلہ میں انتہائی دلچسپ امریہ بھی ہے کہ خشوگی کی اہلیہ ہونے کی دعویدار مصری خاتون کی تصاویر کو سماجی رابطوں کی سائیٹس پر سعودی ولی عہد بن سلمان کے حامیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر شیئر کیا جا رہا ہے اور ا ن کو اخوان المسلمون کا شدت پسند ثابت کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

Comments (0)
Add Comment