محمد زبیر خان
گوجرانوالہ میں ڈپٹی کمشنر کے تبادلے پر پنجاب کی بیورو کریسی میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی سی ڈاکٹر شعیب طارق نواز لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی اقبال گجر کے پیٹرول پمپ اور ہائوسنگ سوسائٹی کیخلاف کارروائی کرنا چاہتے تھے اور انہیں انہدامی کارروائی کا نوٹس بھی دے دیا گیا تھا۔ تاہم اقبال گجر کے بیٹے احسن جمیل گجر نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپنی دوستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ کرادیا۔ اس تبادلے پر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت بھی وزیراعلیٰ پنجاب سے ناراض ہے۔
’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق گوجرانولہ کے ڈپٹی کمشنر شعیب طارق نے تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران جب احسن جمیل گجر کے والد نواز لیگی رکن صوبائی اسمبلی اقبال گجر کے پیٹرول پمپ اور ہائوسنگ سوسائٹی کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا اور اصولوں پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کیا تو ان کا تبادلہ کر دیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر کے ٹرانسفر پر تحریک انصاف کی مقامی قیادت کو بھی شدید اعتراضات ہیں۔ اس سے قبل پاکپتن میں ڈی پی او کے تبادلے میں بھی احسن جمیل گجر کا نام آتا رہا تھا۔
’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کی بیورو کریسی میں گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شعیب طارق کے اچانک تبادلے سے شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر شعیب طارق نے گوجرانوالہ میں تجاوزات کے خلاف بھرپور مہم شروع کر رکھی تھی۔ اس دوران انہوں نے کسی امتیاز کے بغیر تجاوزات کا خاتمہ کرنا شروع کیا۔ بڑے پیمانے پر انتہائی ایمانداری اور شفاف طریقے سے آپریشن جاری تھا اور اس کی زد میں مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے خرم دستگیر خان کا پیٹرول پمپ بھی آیا تو اس کو بھی نہیں بخشا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق تجاوزات کیخلاف آپریشن کی زد میں نواز لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی اقبال گجر جو احسن جمیل گجر کے والد ہیں، کا پیٹرول پمپ اور ہائوسنگ سوسائٹی بھی آرہی تھی اور اس کے خلاف بھی ڈپٹی کمشنر نے کارروائی کا حکم دے دیا تھا۔ لیکن اس سے قبل ہی ڈاکٹر شعیب طارق کا تبادلہ کر دیا گیا اور ابھی تک مذکورہ پیٹرول پمپ اور ہائوسنگ سوسائٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کے بقول انصاف کے تقاضوں کے مطابق تجاوزات کیخلاف کارروائی پر اصرار کرنے والے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شعیب طارق کو او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس تبادلے میں بھی احسن جمیل گجر کا ہاتھ ہے۔ جنہوں نے پہلے اپنے والد کے پیٹرول پمپ کے خلاف کارروائی کو رکوانا چاہا، لیکن جب ڈپٹی کمشنر نہیں مانے تو انہوں نے دوستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے ذریعے ان کا تبادلہ کرا دیا، جس کے بعد گوجرانوالہ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن رکا ہوا ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے گوجرانوالہ میں تجاوزات کیخلاف بلاامتیار کارروائی کرنے والے ڈپٹی کمشنر شعیب طارق کے تبادلے پر سیاسی و سماجی رہنمائوں اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ ایماندار بیوروکریٹ کو تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ہٹائے جانے پر تحریک انصاف گوجرانوالہ کی قیادت میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔ مقامی پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے اقبال گجر کے پیٹرول پمپ اور ہائوسنگ سوسائٹی کے خلاف آپریشن نہ کرنے پر شدید رد عمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف گوجرانوالہ کی قیادت نے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شعیب طارق کے تبادلے کو نواز لیگ کا کارنامہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ احسن جمیل گجر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے دوست ہیں اور ان کے وزیر اعظم عمران خان سے بھی تعلقات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر معاملے میں اپنی ٹانگ اڑاتے ہیں۔ گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنر کا تبادلہ بھی نواز لیگی رہنما کے کہنے پر ہوا ہے۔ اس سے پارٹی کی پالیسی کے علاوہ حکومت کو بھی نقصان پہنچے گا۔
’’امت‘‘ کو تحریک انصاف گوجرانوالہ کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب تحریک انصاف کے کارکنوں نے اس تبادلے پر احتجاج کیا اور اپنے تحفظات وزیر اعلیٰ اور صوبائی قیادت تک پہنچائے تو ان کو جواب دیا گیا کہ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ پنجاب خود بے بس ہیں، کیونکہ ان کو اوپر سے حکم ملا ہے، جس کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ اس ذریعے کے بقول جب صوبائی وزرا نے اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سے بات کی تو انہیں بھی عثمان بزدار نے یہی جواب دیا کہ وہ بے بس ہے۔
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل کے تجزیہ نگار حبیب اکرم نے بھی کہا ہے کہ گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شعیب طارق کا تبادلہ احسن جمیل گجر کے کہنے پر ہوا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جب گوجرانوالہ سے تحریک انصاف کی واحد رکن صوبائی اسمبلی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے پاس گئیں اور کہا کہ ڈپٹی کمشنر بہت اچھا کام کر رہے ہیں، تو وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’اوپر سے حکم آیا ہے‘۔ ’’امت‘‘ کے رابطہ کرنے پر گوجرانوالہ سے نواز لیگ کے سابق رکن صوبائی اسمبلی عمران خالد بٹ نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر شعیب طارق کو درحقیقت خرم دستگیر کے خلاف کارروائی کیلئے لایا گیا تھا۔ اب پتا نہیں ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ ٭