احمد نجیب زادے
جرائم کیخلاف سینہ تاننے والا عالمی ادارہ انٹرپول اپنے ہی ڈائریکٹر کو بازیاب کرانے میں ناکام ہوگیا ہے۔ چینی حکومت نے نہ صرف انٹرپول کے چینی ڈائریکٹر کو گرفتار کیا ہوا ہے، بلکہ انٹرپول کی اس درخواست کو دیکھنے یا سننے سے بھی انکار کر دیا ہے کہ وہ زیر حراست ڈائریکٹر مینگ ہونگ وائی کے بارے میں تفصیلات فراہم کریں۔ ادھر نیو یارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ چین کے سامنے بھیگی بلی بننے والے انٹرپول کے حکام نے اپنے ڈائریکٹر کو چُھڑانے کے بجائے خاموشی سے دبئی میں ایک اجلاس بلاکر نئے ڈائریکٹر کا انتخاب کرنے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ لیکن اس بارے میں انٹرپول کے ڈائریکٹر کی تبدیلی کیلئے بنیادی قوانین سے انحراف کیا گیا ہے۔ انٹرپول کے گرفتار ڈائریکٹر مینگ ہونگ وائی کی اہلیہ گریس مینگ نے دعویٰ کیا ہے کہ دبئی میں غیر معمولی انٹرپول کانفرنس میں شرکا نے ووٹ دے کر گرفتار ڈائریکٹر کی جگہ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے انٹرپول کے نائب صدر کم جونگ یانگ کو ادارے کو نیا ڈائریکٹر منتخب کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین میں زیر حراست مینگ ہونگ وائی کی گرفتاری کے اسباب سمیت مقدمات کی تفصیلات پوچھنے سے یکسر گریز کیا جا رہا ہے، جو ایک غیر قانونی عمل ہے۔ انٹرپول ڈائریکٹر شپ کے دوران ان کے شوہر مینگ ہونگ ہمیشہ کوششیں کرتے تھے کہ مشکل وقت میں گرفتار افراد کی مدد کی جائے۔ لیکن آج جب وہ چین میں نامعلوم مقام پر قید ہیں تو ان کا اپنا ادارہ ان کی رہائی سے گریزاں ہے۔ گریس مینگ نے یاد دلایا ہے کہ ان کے شوہر نے انٹرپول کی ڈائریکٹر شپ سے استعفیٰ بھی نہیں دیا ہے۔ اس نکتے پر دبئی میں گفتگو کرتے ہوئے انٹرپول کے جنرل سکریٹری جرگین اسٹوک نے یہ کہہ کر میڈیا کا منہ بند کرنے کی کوشش کی کہ مجھے صرف اتنا معلوم ہے کہ زیر حراست ڈائریکٹر مینگ ہونگ کا استعفیٰ موصول ہوا ہے، جسے قبول کرلیا گیا ہے۔ اب یہ اصلی ہے یا جعلی، مجھے اس سے سروکار نہیں۔ برطانوی جریدے ایکسپریس نے انکشاف کیا ہے کہ دبئی میں اتوار 18 نومبر کو منعقد ہونے والی ایک غیر معمولی میٹنگ میں انٹرپول کے جنرل سیکریٹری نے متعلقہ عہدیداروں کے ساتھ مل کر نئے ڈائریکٹر انٹرپول کا انتخاب کرنے کی کارروائی کی تصدیق کی ہے، لیکن انہوں نے اپنے زیر حراست ڈائریکٹر کی رہائی اور چینی حکام سے جواب طلبی پر کوئی بات نہیں کی اور صحافیوں کی جانب سے کئے جانے والے متعدد سوالات کے جواب میں محض اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ انٹرپول اس سلسلہ میں چینی حکومت کے سامنے بے بس ہے۔ ہمارے پاس چینی فیصلہ کو قبول کرنے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔ ادھر فرانسیسی میڈیا نے بتایا ہے کہ فرانس میں انٹرپول کے ڈائریکٹر آفس نے بھی پولیس کی تحقیقات میں دلچسپی لینا ترک کرکے مزید کارروائی بند کردی ہے، جو چینی حکومت کی جانب سے انٹرپول ڈائریکٹر مینگ ہونگ کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ کی تحریری شکایات پر تحقیقات میں مشغول تھی۔ انٹرنیشنل کرمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) کے غیرمعمولی اجلاس کے حوالے سے میڈیا سے کی جانے والی گفتگو میں جنرل سکریٹری جرگین اسٹو ک نے بتایا ہے کہ ان کے سابق ڈائریکٹر مینگ ہونگ وائی جو چین میں پبلک منسٹر تھے کو کرپشن اور رشوت ستانی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔ لیکن چینی حکام نے اس سلسلے میں کسی قسم کی مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے کہ انٹرپول ڈائریکٹر کیخلاف کس ادارے یا فرد نے چینی حکومت کو درخواست دی تھی۔ ادھر چین میں بزور گرفتار کئے جانے والے انٹرپول ڈائریکٹر کی اہلیہ گریس مینگ ہونگ نے بتایا ہے کہ ان کے شوہر کی گرفتاری کے بعد کے منظر نامہ میں نہ صرف انٹرپول نے ان کی مدد نہیں کی، بلکہ ان کو کسی قسم کی اخلاقی مدد بھی فراہم نہیں کی جارہی ہے جس سے ان کو شدید مایوسی ہوئی ہے اور وہ در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ انٹرپول کے گرفتار ڈائریکـٹر کی اہلیہ گریس کا مزید کہنا تھا کہ اب انٹرپول کی انتظامیہ نے ان کا فون اٹھانا بھی بند کردیا ہے اور ان کو چینی حکومت کے ساتھ براہ راست رابطے کیلئے کہہ دیا گیا ہے۔ فرانسیسی جریدے دی لوکل سے گفتگو میں گریس مینگ نے بتایا ہے کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ چینی اتھارٹیز نے ان کے شوہر کو انٹرپول کے حاضر سروس ڈائریکٹر کی حیثیت میں گرفتار کیا ہے اور یہ انٹرپول کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے ایک حاضر سروس افسر کی گرفتاری پر کسی بھی حکومت کے ساتھ جواب طلبی کرے لیکن انٹرپول نے اس سلسلہ میں انتہائی افسوس ناک اور بزدلانہ پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔ انہوں نے پہلے اپنے ڈائریکٹر کی گمشدگی کا معاملہ چینی حکومت کے ساتھ اُٹھانے کا اشارہ دیا تھا لیکن بعد ازاں بھیگی بلی کا کردار اپنالیا اور انہوں نے میری فرانسیسی پولیس میں کی جانے والی شکایات پر بھی کوئی ایکشن نہیں لیا اور مجھے یہ کہہ کر سمجھانے اور اپنی درخواست کو واپس لینے کیلئے دبائو ڈالا کہ چین کی طاقتور کمیونسٹ پارٹی کی حکومت کے ساتھ ہم اس معاملہ پر کوئی ایکشن نہیں لے سکتے اور اگر اس ضمن میں کوئی ایکشن لینے کی کوشش کی گئی تو یقین کیا جاتا ہے کہ چینی حکومت گرفتار انٹرپول ڈائریکٹر مینگ ہونگ کو سزائے موت بھی دے دے، اس لئے ہم نے اس کیس کو یونہی چھوڑ دیا ہے۔ فرانسیسی میڈیا نے اس سلسلہ میں انکشاف کیا ہے کہ چینی حکومت کی حراست میں نامعلوم مقام پر موجود انٹرپول ڈائریکٹر مینگ ہونگ وائی کی اہلیہ کو چین سے بھیجے جانے والے پیغام سے انٹرپول حکام نے ایک واضح نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اگر مینگ کی رہائی کیلئے یا ان کی حراست کی تفصیلات کیلئے کوئی ایکشن لیا گیا تو زیر حراست مینگ کی جان کوخطرات لاحق ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کے موبائل فون پر ملنے والی والی ایک تصویر خنجر کی ہے اور ساتھ میں ’’میری کال کا انتظار کرو‘‘ کا پیغام دیا گیا ہے۔ اپنے تازہ انٹرویو میں گریس مینگ نے کہا ہے کہ ان کے شوہر کی گرفتاری ناجائز ہے او ر نا انصافی کے مترادف ہے، ان کو فوری طور پر رہائی دینی چاہئے۔