خشوگی قتل کیس نے سعودی شاہی خاندان میں پھوٹ ڈال دی

ایس اے اعظمی
امریکی نیوز چینل سی این بی سی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ خشوگی قتل کیس نے سعودی شاہی خاندان میں پھوٹ ڈال دی ہے۔ درجنوں شہزادوں اور دیگر فیملی ممبران نے محمد بن سلمان کو ولی عہدی سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے اور شاہ سلمان بن عبد العزیز سے کہا ہے کہ وہ ولی عہدی کیلئے اپنے بھائی احمد بن عبدالعزیز کو نامزد کریں۔ ادھر الجزیرہ اور ڈیلی میل آن لائن کا دعویٰ ہے کہ متعدد شاہی شخصیات نے ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف ابھی سے پلاننگ شروع کر دی ہے کہ انہیں بادشاہت کا تاج نہ پہننے دیا جائے۔ امریکی ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ محمد بن سلمان کو چیلنج کرنے والوں کے سرخیل ان کے چچا احمد بن عبد العزیز ہیں جو اکتوبر ہی میں برطانیہ سے اپنی خود ساختہ جلا وطنی ختم کرکے ریاض پہنچے ہیں۔ اپنے تجزیہ میں ڈیلی میل کا دعویٰ ہے کہ جمال خشوگی کا قتل آل سعود کے ان شاہزادوں کیلئے ایک نادر موقع ہے، جو اول روز سے محمد بن سلمان کی ولی عہدی سے ناخوش تھے اور ان کو اس منصب سے ہٹانا چاہتے تھے۔ برطانوی تجزیہ نگار روز آئی بیٹسن کے مطابق محمد بن سلمان کو بادشاہت کا تاج پہننے سے روکنے کیلئے آل سعود میں محلاتی سازشوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ جبکہ امریکی اعلیٰ حکام نے سعودی عمائدین کو باور کرایا ہے کہ مستقبل کے بادشاہ کے طور پر شہزادہ احمد بن عبد العزیز قابل قبول فرد ہوسکتے ہیں۔ لیکن وائٹ ہائوس کا موجودہ رویہ بتا رہا ہے کہ وہ محمد بن سلمان سے خود کو دور نہیں کرنا چاہتا۔ حالانکہ وائٹ ہائوس پر سی آئی اے کا دبائو ہے کہ خشوگی قتل کیس میں ولی عہد محمد بن سلمان ہی مرکزی ذمے دار ہیں۔ ادھر ٹرمپ کا داماد جیرارڈ کوشنر بھی محمد بن سلمان کے انتہائی پر زور حمایتی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سینئر امریکی افسران کا دعویٰ ہے کہ آل سعود کے درجنوں شہزادوں اور اہم شخصیات نے ولی عہد کے خلاف بغاوت کردی ہے اور ان کو ہٹانا چاہتے ہیں۔ سینئر سعودی مشاورت کاروں نے بھی شاہ سلمان بن عبد العزیز کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ چالیس برسوں سے نائب وزیر داخلہ کے منصب پر فائز رہنے والے اپنے چھوٹے بھائی احمد بن عبد العزیز کو نیا ولی عہد مقرر کریں جو اس منصب کیلئے موزوں شخصیت ہیں۔ الجزیرہ کا امریکی اعلیٰ عہدیداروں کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ ہے کہ امریکیوں کو یقین ہے کہ سعودی بادشاہ سلمان بن عبد العزیز اپنے بیٹے کو ولی عہدی سے فارغ نہیں کریں گے۔ لیکن ایک نکتہ پر سبھی متفق ہیں کہ خشوگی قتل کیس کے بعد آل سعود میں پھوٹ پڑ چکی ہے۔ خلیجی نیوز پورٹل الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سعودی سینئر حکام نے اس سلسلے میں شاہ سلمان بن عبد العزیز سے کہا ہے کہ وہ ولی عہد کی تبدیلی کا فیصلہ کریں کیونکہ اس سے سعودی عرب کا تاثر منفی جا رہا ہے۔ رپورٹ میں ایک سعودی ذریعے سے گفتگو کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں اس سعودی عہدیدار نے کہا ہے کہ لندن سے واپس مملکت میں اکتوبر کے مہینے میں آنے والے شہزادہ احمد بن عبد العزیز کو آل سعود کے خانوادے، سعودی سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ اور بعض یورپی ممالک کی در پردہ حمایت حاصل ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ شہزادہ احمد بن عبد العزیز 2017ء میں موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان (ایم بی ایس) کی ولی عہدی کے تین اہم ناقدین اور بیعت کونسل کے تین ارکان میں سے ایک تھے جنہوں نے ولی عہدی کیلئے ایم بی ایس کو ناموزوں قرار دیا تھا۔ لیکن محمد بن سلمان کی ولی عہدی کے بعد شہزادہ احمد بن عبد العزیز کو ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ اب وہ یورپی ممالک کی یقین دہانیوں پر واپس سعودی عرب میں آگئے ہیں، جس کے بعد ایسے خیالات اور تجزیوں کو تقویت ملی ہے کہ شہزادہ احمد بن عبد العزیز مملکت کے مستقبل کے منظر نامے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن اس ضمن میں بعض سعودی حکام مختلف رائے رکھتے ہیں۔ رائٹرز نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے شہزادہ احمد بن عبد العزیز کی مملکت واپسی سمیت ولی عہدی کے معاملات اور ممکنہ جانشینی کے بارے میں کئے جانے والے سوالات کے جوابات جاننے کی کوششیں، رابطوں میں مسائل کی وجہ سے ناکام ہوگئی ہیں۔ سعودی بادشاہت کی روایات کے حوالے سے ولی عہدی کے معاملات کو سعودی شاہی خاندان یا آل سعودی کی ایک قبائلی کونسل نیا ولی عہد مقرر کرتی ہے اور یورپی ممالک یا بادشاہت کی طرح ان میں ولی عہد کا انتخاب ’’ملوکیت‘‘ کی طرز پر نہیں ہوتا۔ ادھر جرمنی کی حکومت نے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے سعودی صحافی خشوگی کی ہلاکت کے منظر نامے میں یورپی ممالک کے ساتھ کی جانیوالی مشاورت کے بعد 18 سعودی شہزادوں کے یورپ میں سفر پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ اس ضمن میں ان شہزادوں کے پاسپورٹس کی تفصیلات یورپی سفری نظام شینگن سسٹم میں ڈال دئے گئے ہیں جس کے بعد ان شہزادوں کیلئے جرمنی سمیت یورپ کے 26 ممالک میں سفر کا راستہ بند کردیا گیا ہے۔ جرمن جریدے دار اسپی جیل کا دعویٰ ہے کہ جرمن حکومت نے جمال خشوگی کے قتل کی واردات میں ملوث ہونے کے الزام میں سعودی عرب کو ہر قسم کے اسلحہ کی فروخت روک دی ہے اور کینیڈا سمیت متعدد ممالک کی حکومتوں نے بھی ایسے اشارے دئے ہیںکہ سعودی حکومت کے ساتھ تمام عسکری تعلقات اور روابط منسوخ کردئے جائیں گے۔ ڈیلی ایکسپریس کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ سمیت فارن آفس نے بھی تصدیق کردی ہے کہ اگر جمال خشوگی قتل کیس میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کے ثبوت ملتے ہیں تو برطانیہ بھی سعودی عرب کے خلاف پابندیاں عائد کردے گا لیکن فارن آفس نے ان پابندیوں سے متعلق کوئی اشارہ نہیں دیا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ ہائیکوماس نے تصدیق کی ہے کہ جرمن حکومت، سعودی شاہی خاندان کے اراکین کے یورپ میں سفر پر پابندی کے سلسلے میں فرانس اور برطانیہ سے گفتگو کرچکی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment