تحریک لبیک نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ مسترد کردی

امت رپورٹ
تحریک لبیک پاکستان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ مسترد کر دی۔ ٹی ایل پی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کسی تارکین وطن کے نام پر رجسٹرڈ نہیں ہے۔ تحریک لبیک کی تمام قیادت کا تعلق پاکستان سے ہے۔ علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کا دبئی سمیت کسی اور ملک سے کوئی تعلق نہیں۔ الیکشن کمیشن وہ شناختی کارڈ اور کاغذات منظر عام پر لائے، جن کی بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ تحریک لبیک دبئی میں مقیم شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ یہ صریحاً غلط ہے۔ اگر سپریم کورٹ نے بلایا تو جواب دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں تحریک لبیک پاکستان کے حوالے سے ایک رپورٹ جمع کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک کو سیاسی جماعت کے طور پر جس شخص کے نام پر رجسٹرڈ کرایا گیا ہے، وہ شخص ’’نائیکوپ‘‘ (تارکین وطن کو جاری کیے جانے والا شناختی کارڈ) کا حامل ہے۔ شناختی کارڈ میں مذکورہ شخص کی رہائش دبئی میں بتائی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے فیض آباد دھرنا کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا ہے کہ تحریک لبیک نے انتخابی اخراجات کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائیں اور نہ ہی فنڈنگ کی تفصیلات جمع کرائی گئی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس حوالے سے تحریک لبیک کو نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق دو ہزار پارٹی کارکنان کی فہرست جمع کرائی گئی ہے اور دو لاکھ فیس بھی جمع کرائی گئی ہے، جبکہ خادم حسین رضوی نے بیان حلفی بھی دیا ہے کہ پارٹی فنڈنگ غلط ذرائع سے حاصل نہیں کی گئی ہے۔ مگر تفصیلات دستیاب نہیں ہیں اور پارٹی میں جن دو ہزار بنیادی کارکنان اورقیادت کے نام درج ہیں، ان میں ایک شخص دبئی کا رہائشی ہے۔
اس حوالے سے تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان پیر اعجاز ہاشمی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں اختیار کیا جانے والا موقف مکمل طور پر مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ… ’’تحریک لبیک کے قائدین علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری اور خود میرا دبئی سمیت کسی بھی دوسرے ملک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے اور ہمارے شناختی کارڈ سمیت سب کچھ پاکستانی ہے۔ ہماری پاکستانیت پر کوئی شک نہیں کیا جا سکتا‘‘۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’سپریم کورٹ نے جواب مانگا تو جواب بھی دیں گے اور اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو بھی کلیئر کریں گے۔ ہم الیکشن کمیشن سے بھی کہتے ہیں کہ اگر تحریک لبیک کے خلاف ایسی کوئی شکایت ہے تو اس کو تمام ثبوت کے ساتھ منظر عام پر لایا جائے‘‘۔ پیر اعجاز ہاشمی کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے خلاف منظم انداز سے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔ لیکن اس پروپیگنڈے سے تحریک لبیک کے حامی اور کارکنان کسی صورت متاثر نہیں ہوں گے اور تحریک کے ساتھ ثابت قدم رہیں گے۔ تحریک لبیک کی قیادت کو انتظار ہے کہ کب انہیں سپریم کورٹ کی جانب سے طلب کیا جاتا ہے، تاکہ وہ اپنا جواب داخل کرائیں، جس میں تمام حقائق سامنے لائے جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال پر بتایا کہ ’’یہ بھی بالکل غلط ہے کہ تحریک لبیک نے فنڈنگ کے حوالے سے اپنے حسابات وغیرہ داخل نہیں کرائے ہیں۔ جبکہ پارٹی رجسٹرڈ کراتے وقت تمام ضروری دستاویزات جمع کرائی گئی تھیں۔ اب بھی جن کاغذات کی ضروت ہوگی وہ فراہم کردیئے جائیں گے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے خلاف سازشیں بند کی جائیں۔ سب کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ہم ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے 1857ء کی جنگ آزادی میں قربانیاں دے کر آزادی کی بنیاد رکھی تھی اور ہم ہی وہ لوگ ہیں، جن کی قربانیوں کی بدولت پاکستان کو آزادی نصیب ہوئی۔ ہم اپنے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہوگی‘‘۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment