سدھارتھ شری واستو
متحدہ عرب امارات کے شہر ’’العین‘‘ میں مقیم مراکشی خاتون نے اپنے عاشق کو محبت کے نام پر دھوکا دینے کے ’’جرم‘‘ میں قتل کردیا۔ سفاک عورت نے اس کے گوشت کا قیمہ بنا کر پلائو پکایا اور قریبی عمارت میں تعمیراتی کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کو کھلا دیا۔ اماراتی میڈیا نے العین پولیس اور پراسیکیوٹر کے حوالے سے بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والی لرزہ خیز قتل کی واردات کا راز قیمہ بنانے والی مشین نے فاش کیا ہے۔ گلف نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پولیس نے جب اس خاتون کو گرفتار کیا تو اس نے دوران تفتیش تسلیم کیا کہ وہ دوست کی بے وفائی پر ہوش و حواس کھو بیٹھی تھی، جس کی وجہ سے اس نے ہولناک جرم کا ارتکاب کیا۔ پولیس نے اس خاتون کو ذہنی معائنے کیلئے نفسیاتی ماہرین کے زیر علاج رکھا ہوا ہے۔ اس کیخلاف چالان تو تیار کرلیا گیا ہے، لیکن ابھی عدالتی کارروائی کیلئے بھیجا نہیں ہے اور مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔ پولیس کو دیئے گئے ابتدائی بیان میں تیس سالہ سنگ دل خاتون نے بتایا ہے کہ اس کا مقتول نوجوان کے ساتھ سات سال سے تعلق تھا اور ان دونوں کے درمیان بہت اچھی انڈر اسٹینڈنگ تھی۔ خاتون کے بقول ’’میں نے مقتول کی ہر مشکل میں مالی اور اخلاقی مدد کی تھی اور اس نے مجھ سے شادی کا وعدہ کر رکھا تھا۔ لیکن جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ کسی اور خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہے اور اس سے وعدہ بھی کر چکا ہے، تو میرے ضبط کے بندھن ٹوٹ گئے‘‘۔ العین پولیس نے کیس کی حساسیت کے پیش نظر قاتل خاتون اور مقتول نوجوان کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔ گلف نیوز کے مطابق تفتیشی افسران کو خاتو ن کے فلیٹ کی تلاشی کے دوران قیمہ بنانے والی مشین میں سے انسانی دانت کا ٹکڑا ملا، جو اس کیس کا ٹرننگ پوائنٹ بن گیا۔ جس کے ڈی این اے ٹیسٹ نے ثابت کر دیا کہ یہ دانت گمشدہ مراکشی نوجوان کا ہے، جو قاتل خاتون کے ساتھ محبت کرتا تھا اور کچھ دنوں سے لا پتا تھا۔ بعدازاں تفتیش کے دوران یہ بات ثابت ہوگئی کہ مراکشی نوجوان کو قتل کر کے اس کے گوشت کا قیمہ بنایا گیا۔ پھر اس کا پلائو پکاکر تقسیم کر دیا گیا۔ جبکہ مقتول کی ہڈیاں اور پنجر قاتل عورت نے ایک مرد دوست کی مدد سے ویرانے میں پھنکوا دیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ قتل کی واردات خاتون کے فلیٹ میں ہوئی۔ تاہم اس کے ثبوت و شواہد مٹا دیئے گئے تھے۔ پولیس حکام نے عدالتی چالان میں لکھا ہے کہ مراکشی خاتون کی عمر 30 برس کے قریب ہے اور وہ العین میں رہتی ہے۔ اس کی ایک ہم وطن نوجوان کے ساتھ سات سال سے دوستی تھی۔ جو خاتون کے فلیٹ میں اس کے ساتھ شوہر کی طرح رہتا تھا۔ لیکن جب اس خاتون کو علم ہوا کہ وہ نوجوان کسی اور سے شادی کرنا چاہتا ہے، تو وہ غصے سے پاگل ہوگئی۔ پولیس کو دیئے جانے والے بیان میں مراکشی خاتون نے تسلیم کیا کہ اس نے نشہ آور مشروب پلاکر اس نوجوان کو بے ہوش کیا اور ایک مرد دوست کی مدد سے اس بے وفا انسان کو قتل کر کے اس کے جسم کو ٹکڑوں میں تبدیل کر دیا۔ پھر گھر میں موجود قیمہ بنانے والی مشین (بلینڈر) میں اس کے گوشت کے ٹکڑے ڈال کر قیمہ بنایا اور اس قیمہ کا پلائو پکاکر پڑوس میں زیر تعمیر عمارت میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کو کھلا دیا۔ پولیس نے ان مزدوروں کا بیان بھی قلمبند کیا ہے، جنہوں نے بتایا ہے کہ مراکشی خاتون نے اپنے گھر سے پلائو بھیجا اور ان سے درخواست کی کہ وہ یہ پلائو ضرور کھائیں۔ العین پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مزدوروں نے لذیذ کھانا کھلانے پر مراکشی خاتون کی تعریف بھی کی۔ پولیس حکام اور سرکاری پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون کے ہاتھوں سفاکانہ قتل کا یہ واقعہ العین میںگزشتہ ماہ اکتوبر میں پیش آیا، جہاں مراکش سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان کئی دن سے غائب تھا اور اس کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔ کئی روز گزرنے کے بعد اس کے بھائی نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی کہ اس کا بھائی العین میں کسی خاتون سے رابطے میں تھا۔ اس کے دوستوں کے ہمراہ وہ اس خاتون کے فلیٹ پر گئے تو اس نے تسلیم کیا کہ اس کا بھائی اس کے فلیٹ میں ’’پے اِنگ گیسٹ‘‘ کی حیثیت سے رہتا تھا۔ لیکن اب اس نے اس کو بھگا دیا ہے، کیونکہ وہ قیام و طعام کی مد میں مناسب رقم ادا نہیں کر رہا تھا۔ گمشدہ مراکشی شخص کے بھائی نے العین پولیس کی تفتیشی برانچ کو دی جانے والی درخواست میں مطالبہ کیا کہ اس کے بھائی کی گمشدگی کا معمہ حل کیا جائے۔ العین پولیس کی تفتیشی برانچ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گلف نیوز کو بتایا کہ اس ضمن میں فوری تفتیش کا فیصلہ کیا گیا اور موبائل فونز کا ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد مذکورہ ملزمہ کے گھر کی اچانک تلاشی لی گئی۔ اس دوران بالخصوص کچن کی باریک بینی کے ساتھ لی گئی تلاشی میں فارنسک ایکسپرٹ کو قیمہ بنانے والی مشین کے بلیڈ کے اندر سے انسانی دانت کا ایک ٹکڑا پھنسا ہوا ملا۔ اس دانت کے ٹکڑے کی فارنسک جانچ اور ڈی این اے ٹیسٹ میں یہ بات کلیئر ہوگئی کہ یہ گمشدہ مراکشی نوجوان کا ہی دانت ہے، جو مراکشی خاتون کے فلیٹ میں رہتا تھا اور کئی دنوں سے لا پتا تھا۔
٭٭٭٭٭