خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری کا امکان بڑھ گیا

نجم الحسن عارف
پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کیس کی تحقیقات میں رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے خلاف نیب کی پوزیشن مضبوط ہو گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بڑی پیش رفت خواجہ سعد رفیق کے پیراگون ہائوسنگ پروجیکٹ میں پارٹنر قیصر امین بٹ کے وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد ہوئی ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق خواجہ سعد اور خواجہ سلمان دونوں کے پہلے ہی وارنٹ گرفتاری جاری کئے جا چکے ہیں، اس لیے ہائی کورٹ میں ضمانت میں توسیع نہ ہوئی تو ان کی گرفتاری یقینی ہوگی۔ گرفتاری کی صورت میں نواز لیگ کے صدر میاں شہباز شریف کے بعد خواجہ سعد رفیق نون لیگ کے اہم ترین رہنما ہوں گے، جو نیب میں تحقیقات کے مرحلے پر حراست میں لیے جائیں گے۔ نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کا مقدمہ صرف متاثرین کو ریلیف دلانے کا معاملہ نہیں، بلکہ اس بڑے ہائوسنگ پراجیکٹ کے اصل مالک اور اس کے فوائد سمیٹنے والوں تک پہنچنا ہے۔
’’امت‘‘ کو نون لیگ سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ قیصر امین بٹ اور خواجہ سعد رفیق کی کاروباری شراکت داری کی باتیں اس وقت سے ہیں جب میاں نواز شریف نے بطور وزیر اعظم 1997ء سے 1999ء کے دوران لاہور کے نئے ایئر پورٹ کی تعمیر کا منصوبہ بنایا۔ اسی عرصے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنمائوں خواجہ سعد رفیق اور ان کے اول روز سے پارٹنر قیصر امین بٹ نے نئے ایئرپورٹ کے قریب رہائشی منصوبہ کے لئے جگہ خریدنی شروع کر دی، تاکہ نئے ایئرپورٹ کی تعمیر سے اس علاقے کو ملنے والی مستقبل میں غیر معمولی اہمیت کو اپنے لیے مفید بنا سکیں۔ لیگی ذرائع کے مطابق یہ باتیں اگرچہ پارٹی کے لوگوں میں ہوتی رہی ہیں، لیکن اگر خواجہ سعد رفیق اس کی ملکیت سے انکاری ہیں تو ان کی تردید کرنے کے لئے دستاویزات بہرحال نہیں ہیں۔ ان ذرائع کے بقول قیصر امین بٹ شروع سے ہی امیر آدمی تھے۔ ان پر مخالفین کی طرف سے کوکین کے استعمال کا الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے کہ اس کی وجہ سے ان کی صحت بھی بہت کمزور ہو چکی ہے۔ تاہم اس الزام کی ابھی نیب ذرائع یا قیصر امین کے پارٹی عہدیداروں سے تصدیق ہونا باقی ہے۔ اندرون شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک اہم لیگی ذریعے کا کہنا ہے کہ اگر قیصر امین بٹ کی صحت خراب ہو جانے اور قوت برداشت کے جواب دے جانے کا مسئلہ نہ ہوتا تو ان کے خواجہ سعد رفیق کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کوئی اندیشہ نہ ہوتا۔ لیکن اب ان کے حوالے سے یہ خبریں سامنے آنے پر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کی پوزیشن بھی خراب ہو گئی ہے۔ اس لیے ان کی گرفتاری کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔ ایک دوسرے لیگی ذریعے کا بھی کہنا ہے کہ 1990ء کی دہائی کے اواخر سے کاروباری شراکت دار سمجے جانے والوں کے درمیان کبھی کاروباری جھگڑے یا علیحدگی کی اطلاعات کم از کم نواز لیگ میں سنائی نہیں دیں۔ اس لیے وعدہ معاف گواہ بننے کی وجہ قیصر امین کی قوت برداشت کا کم ہو جانا اور صحت کا گرنا ہی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پیراگون سوسائٹی کا منصوبہ لاہور شہر کے پوش رہائشی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ لیکن نیب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پیراگون کسی بھی حوالے سے ایک قانونی منصوبے کی حیثیت نہیں رکھتا کہ ایک طرف اس کے مالک سمجھے جانے والے صاحب نے سپریم کورٹ میں لکھ کر دے دیا ہے کہ یہ ان کا منصوبہ نہیں۔ دوسری جانب اس ہائوسنگ پراجیکٹ کو سالہا سال تک آگے تو بڑھایا جاتا رہا، لیکن اس کی باضابطہ طور پر لاہور کے ترقیاتی ادارے ایل ڈی اے سے منظوری لی گئی نہ متعلقہ ٹی ایم اے سے اس کی منظوری موجود ہے۔ ان ذرائع کے مطابق نیب کے پاس پہلے سے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ اس اربوں روپے کے منصوبے کے اصل مالک کون ہیں، لیکن وہ سپریم کورٹ میں بھی اس ’’بینی فیشل اونر‘‘ ہونے سے انکاری بن چکے ہیں۔ اب قیصر امین بٹ کے وعدہ معاف گواہ بننے کے بعد مزید شواہد ہاتھ آئے ہیں۔ اس لیے یہ کیس محض چند سو یا چند ہزار کو غلط انداز سے پلاٹ فروخت کرنے یا ان کے ساتھ دھوکہ دہی کا معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ عدالت چاہے تو غلط بیان حلفی دینے، عدالت سے جھوٹ بولنے اور آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت بھی کارروائی کر سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ فریق چاہتا ہے کہ اس کیس کو صرف متاثرینِ پیراگون کے معاملے تک محدود رکھا جائے۔ لیکن نیب کی تحقیقات میں اس کا دائرہ وسیع ہے۔ اس لیے 26 نومبر کو امکان ہے کہ خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی گرفتاری ممکن ہو جائے۔ خیال رہے کہ پچھلی عدالتی سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق کے وکیل دوسرے شہر میں مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہو سکے تھے۔ اس لیے لاہور ہائی کورٹ نے 26 نومبر تک عبوری ضمانت میں توسیع دیدی تھی اور نیب کو ان کی گرفتاری سے اگلے پیر کے روز تک روک دیا تھا۔ نیب ذرائع کے مطابق یہ کیس ثابت ہو جانے کے بعد عدالت سے ملزمان کو دس سے بارہ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے اور کمائی ہوئی غیر قانونی رقم بھی جرمانے کے طور پر وصول کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح عدالت چاہے تو اس سے بھی زیادہ سزا دینے کا حق رکھتی ہے۔ لیکن یہ عدالت کا دائرہ اختیار ہے، نیب کا نہیں۔
ادھر نواز لیگ کے ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق پارٹی کے حلقوں میں یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ ان کی گرفتاری نیب ضرور کرے گا۔ ان ذرائع کے مطابق اس صورت حال کے باعث ہی خواجہ سعد رفیق نے اپنے ذاتی تعلقات کو بروئے کار لانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ مقتدر حلقوں سے بھی اپنے لیے حمایت چاہی ہے، لیکن کامیابی نہیں ہو سکی ہے۔ اسی وجہ سے خواجہ سعد رفیق جو شروع میں فرنٹ فٹ پر آکر کھیل رہے تھے، بیک فٹ پر چلے گئے اور اب پھر ایک مرتبہ فرنٹ فٹ پر آگئے ہیں۔ انہیں اندازہ ہے کہ نیب انہیں چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ ایک سوال کے جواب میں ان لیگی ذرائع نے کہا کہ جہاں تک نون لیگ کو نقصان کا تعلق ہے، تو وہ شہباز شریف کی گرفتاری سے جتنا نقصان برداشت کر رہی ہے، خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری سے ہونے والا نقصان اس سے ہرگز زیادہ نہیں ہو گا۔ بلکہ ہو سکتا ہے کہ پارٹی کی مظلومیت کا تاثر گہرا ہو جائے۔ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو جس طرح مقدمات میں الجھا دیا گیا ہے، اس کے بعد مظلومیت کا مجموعی طور پر بھی نون لیگ کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق 26 نومبر کو عدالت عالیہ لاہور سے خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت منظور نہ ہوئی تو خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری یقینی ہے اور پھر جلد تحقیقات مکمل ہوکر ریفرنس دائر کرنے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔ خیال رہے کہ پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کے خلاف نیب نے نومبر 2017ء میں تحقیقات شروع کی تھیں۔ اب ایک سال گزرنے کے بعد یہ تحقیقات اپنے منطقی انجام کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ اس سلسلے میں بظاہر بڑی پیش رفت قیصر امین بٹ کا سکھر سے چند روز قبل گرفتار ہونا اور بدھ کے روز نیب کو باضابطہ طور پر لکھ کر دینا ہے کہ وہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کو تیار ہیں۔ پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی میں پہلے روز سے خواجہ سعد رفیق کے شریک کار سمجھے جانے قوالے قیصر امین بٹ بلاشبہ اس ہائوسنگ سوسائٹی کے 22/20 برسوں کے ایک ایک لمحے کی پیش رفت اور ایک ایک کردار سے تفصیلی آگاہ ہیں۔ قیصر امین بٹ پہلے بھی ن لیگ میں رہے۔ لیکن مشرف دور میں ق لیگ میں چلے گئے۔ آج کل پھر نون لیگ کا حصہ ہیں۔ نواز لیگ کے ایک اہم ذریعے نے ’’امت‘‘ کو بتایا دونوں پارٹنر سیاسی اعتبار سے الگ الگ راستوں پر بھی رہے، لیکن کاروباری اہداف اور شراکت داری میں فرق کبھی نہیں آیا۔ بلکہ دونوں طرف کے اثر و رسوخ کا فائدہ پیراگون پروجیکٹ کو پہنچتا رہا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment