پاکیزہ پچپن اور بے داغ جوانی

رسول اکرمؐ کی ساری زندگی بڑی مثالی اور ہر قسم کی آلائشوں سے پاک تھی۔ جس طرح آپؐ کا بچپن بڑا خوبصورت، منفرد اور نرالا تھا، اسی طرح آپ کی نوعمری کا دور بھی بڑا عمدہ تھا۔ جس معاشرے میں آپ جلوہ گر ہوئے، وہ بہت ہی بگڑا ہوا تھا۔ دور جاہلیت سے اہل مکہ مکرمہ کتنے ہی غلط کام کرتے چلے آرہے تھے، مگر حق تعالیٰ نے آپؐ کو ان تمام آلائشوں سے محفوظ رکھا اور اپنے محبوبؐ کی مکمل حفاظت فرمائی۔ یہ حفاظت کیسے فرمائی؟ اس سلسلے میں آیئے، ابن الاثیرؒ کے حوالے سے ایک واقعہ ملاحظہ کرتے ہیں:
رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اہلِ جاہلیت جو کام کرتے تھے، میرے دل میں دو دفعہ کے سوا کبھی ان کا خیال نہیں گزرا، مگر دونوں مرتبہ حق تعالیٰ نے میرے اور اس کام کے درمیان رکاوٹ ڈال دی۔ اس کے بعد پھر کبھی مجھے اس کا خیال ہی نہیں آیا، یہاں تک کہ رب العزت نے مجھے رسالت سے مشرف فرما دیا۔‘‘
واقعہ کچھ یوں ہے کہ جو لڑکا میرے ساتھ مکہ مکرمہ میں بکریاں چرایا کرتا تھا، ایک رات میں نے اس سے کہا کہ تم میری بکریوں کی دیکھ بھال کرنا، میں مکہ مکرمہ جا کر نوجوانوں کی قصہ گوئی کی محفل میں شرکت کرتا ہوں۔ اس نے کہا: ٹھیک ہے۔ اس کے بعد میں مکہ مکرمہ روانہ ہوگیا۔ ابھی میں مکہ مکرمہ کے پہلے ہی گھر کے قریب پہنچا تھا کہ باجے کی آواز سنائی دی۔ میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ فلاں شخص کی شادی ہے۔
جونہی میں باجے کی آواز سننے کے لیے خود کو تیار کیا، حق تعالیٰ نے میرے کانوں کو بند کر دیا اور میں وہیں سو گیا۔ پھر سورج کی گرمی سے ہی میری آنکھ کھلی اور میں اپنے ساتھی کے پاس واپس آگیا۔ اس نے پوچھا تو میں نے اسے پوری تفصیل بتائی کہ میں تو وہاں پوری رات سوتا رہا۔
دوسری مرتبہ پھر میں نے اپنے دوست سے وہی بات کہی اور مکہ مکرمہ پہنچ گیا۔ پھر اُسی رات کی طرح کا واقعہ پیش آیا۔ رسول اکرمؐ اس رات بھی سوتے رہے۔ آپ کو حق تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے ان تمام لغویات سے محفوظ رکھا۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ اس کے بعد پھر کبھی اس قسم کی مجلس میں جانے کا ارادہ نہ ہوا۔ (الکامل فی التاریخ لابن الاثیر: 568/1)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment