فرشتوں کی عجیب دنیا

کراباً کاتبین:
حضرت ابو عمران جونی فرماتے ہیں ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ : فرشتے ہر شام عصر کے بعد پہلے آسمان میں اپنے اپنے لکھے ہوئے اعمال ناموں کے احوال بیان کرتے ہیں۔ تو ایک فرشتہ (ایک کراماً کاتبین کو) کہتا ہے اس اعمال نامہ کو پھینک دے، (اسی طرح) ایک اور فرشتہ بھی ندا کرتا ہے کہ اس اعمال نامہ کو پھینک دے ، تو یہ اعمال نامے لکھنے والے فرشتے عرض کرتے ہیں اے ہمارے پروردگار ! (ہمارے متعلقہ افراد نے) نیکی کی بات کہی تھی اور ہم ان کے محافظ تھے (انہوں نے کوئی گناہ تو نہیں کیا) ، تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں ان لوگوں نے اس عمل میں میری رضا کا ارادہ نہیں کیا تھا، میں تو قبول نہیں کرتا، مگر جس میں میری رضا ملتی ہو، جب کہ ایک اور فرشتہ (کراماً کاتبین کو) پکار کر کہتا ہے کہ فلاں ولد فلاں کے فلاں فلاں (نیک اعمال) لکھ تو وہ عرض کرتا ہے اے پروردگار اس نے تو یہ عمل نہیں کیا ہے، اس نے تو یہ عمل نہیں کیا، تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں اس نے اس کی نیت تو کی تھی (جس کا تجھے علم نہیں)۔
(فائدہ ) اعمال لکھنے والے فرشتوں کو صرف ظاہری اعمال کا علم ہوتا ہے۔ باطنی اعمال کا نہیں، وہ صرف حق تعالیٰ کے بتلانے سے ہوتا ہے اس لئے رب تعالیٰ باطنی اور ظاہری اعمال نیت کے موافق لکھواتے ہیں۔ حضرت مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی کی کسی کتاب میں لکھا ہے کہ باطنی اعمال کا علم فرشتوں کو انسان سے نکلنے والی خوشبوئوں سے ہوتا ہے جس طرح کا باطنی عمل ہو خواہ برا ہو یا نیک اس کی خوشبو مقرر ہے۔بہر حال یہ دونوں باتیں ایک ساتھ جمع ہو سکتی ہیں کہ کسی عمل میں رب تعالیٰ بتلا دیتے ہیں اور کسی عمل کا مذکورہ ہوائوں کے ذریعے علم حاصل ہو جاتا ہو۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment