معارف القرآن

معارف و مسائل
شروع سورت سے یہاں تک محشر میں انسانوں کی تین قسمیں اور تینوں قسموں کے احکام اور جزا و سزا کا بیان تھا، مذکور الصدر آیات میں ان گمراہ لوگوں کو تنبیہ ہے جو سرے سے قیامت قائم ہونے اور دوبارہ زندہ ہونے ہی کے قائل نہیں، یا حق تعالیٰ کی عبادت میں دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں، انسان کی اس غفلت اور جہالت کا پردہ چاک کرنا ہے، جس نے اس کو بھول میں ڈال رکھا ہے، توضیح اس کی یہ ہے کہ اس عالم کائنات میں جو کچھ موجود ہے یا وجود میں آ رہا ہے یا آئندہ آنے والا ہے، اس کی تخلیق پھر اس کو باقی رکھنا اور پھر اس کو انسان کے مختلف کاموں میں لگا دینا یہ سب درحقیت حق تعالیٰ جل شانہ کی قدرت و حکمت کے کرشمے ہیں، اگر اسباب کے پردے درمیان میں نہ ہوں اور انسان ان سب چیزوں کی تخلیق بلا واسطہ اسباب کے مشاہدہ کر لے تو ایمان لانے پر مجبور ہو جائے، مگر حق تعالیٰ نے دنیا کو دار الامتحان بنایا ہے، اس لئے یہاں جو کچھ وجود و ظہور میں آتا ہے، وہ اسباب کے پردوں میں آتا ہے۔ اور حق تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے ان اسباب اور مسببات میں ایک ایسا رابطہ مستحکم قائم فرما دیا ہے کہ جہاں کہیں سبب موجود ہو جاتا ہے تو مسبب ساتھ ساتھ وجود میں آ جاتا ہے، جس کو دیکھنے والا لازم و ملزوم سمجھتا ہے اور ظاہر بین نظریں اسی سلسلہ اسباب میں الجھ کر رہ جاتی ہیں اور تخلیق کائنات کو انہی اسباب کی طرف منسوب کرنے لگتی ہیں، اصل قدرت اور حقیقی قوت فاعلہ جو ان اسباب و مسببات کو گردش دینے والی ہے، اس کی طرف التفات نہیں رہتا۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment