فرشتوں کی عجیب دنیا

کراباً کاتبین:
حضرت سلمان فارسی ؓ فرماتے ہیں کہ: ایک آدمی نے ’’الحمد ﷲ کثیراً‘‘ کہا تو کراماً کاتبین نے اس تعریف کو لکھنے سے زیادہ سمجھا، یہاں تک کہ اس کے متعلق حق تعالیٰ کی طرف رجوع کیا تو حق تعالیٰ نے اسے حکم فرمایا کہ اسے اسی طرح لکھو، جس طرح میرے بندے نے ’’کثیرا‘‘ کہا۔
(فائدہ) اسی طرح اگر کوئی آدمی
اﷲ اکبر کبیرًا، والحمد ﷲ حمدًا کثیرًا، و سبحان اﷲ بکرۃً و اصیلاً
پڑھے تو اس کیلئے بھی ثواب کے انبار لگ جائیں گے۔
حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں جو کچھ بھی انسان بولتا ہے وہ سب (اعمال نامہ میں) لکھا جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ جب اپنی مرض میں کراہتا ہے (تو وہ بھی لکھا جاتا ہے)
حضرت امام مالکؒ سے منقول ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ سب کچھ لکھا جاتا ہے حتیٰ کہ مریض کا کراہنا اور آہیں بھرنا بھی لکھا جاتا ہے۔
(فائدہ) مرض میں کراہنے کو حضرت فضیل بن عیاضؒ اور امام احمد بن حنبلؒ وغیرہ نے ناپسند فرمایا ہے، کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کی شکایت سمجھی جائے گی، لیکن اس کی پسندیدگی یا ناپسندیدگی میں کوئی حدیث وارد نہیں ہوئی ہے۔
حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا: حق تعالیٰ نے دو محافظ رات کے لیے مقرر فرمائے ہیں اور دو دن کے لیے، جو اس کے عمل کی حفاظت کرتے ہیں اور جب وہ عمل کر چکتا ہے تو اسے لکھ لیتے ہیں۔
(حدیث) حضرت علی ؓ حضور ؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ؐ نے فرمایا:
(ترجمہ) (حق تعالیٰ) کراماً کاتبین کی طرف وحی فرماتے ہیں کہ میرے بندہ (کے اعمال نامے میں) غم واندوہ کے وقت کے کوئی اعمال نہ لکھو۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے وہ احوال جن میں انسان انتہائی اندوہناک حالات میں گھرا ہوتا ہے، ان میں اس کے اعمال نہیں لکھے جاتے۔ یعنی اگر کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو اس کا مواخذہ نہ ہو گا اور رب تعالیٰ کے فضل سے بعید نہیں کہ ایسی حالت کے نیک اعمال کو لکھا اور ان کا اجر دیا جائے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment