کراماًکاتبین:
(حدیث) حضرت ضمرہ بن حبیبؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا کے بندوں میں سے کسی بندے کے عمل کو لے کر فرشتے آسمان کی طرف جاتے ہیں (اور) اسے وہ بڑا اور پاکیزہ سمجھ رہے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر وہاں تک پہنچتے ہیں، جہاں تک حق تعالیٰ اپنی سلطنت میں چاہتے ہیں۔ تو حق تعالیٰ ان کی طرف وحی فرماتے ہیں کہ تم میرے بندے کے عمل کے محافظ ہو اور جو کچھ اس کے جی میں ہے، میں اس کا نگران ہوں، میرے اس بندے نے اپنا (یہ) عمل میرے لئے نہیں کیا، اس کا یہ عمل سجین (یہ ساتویں زمین کے نیچے ایک مقام کا نام ہے) میں ڈال دو۔
آپؐ نے فرمایا: یہ (فرشتے) خدا کے بندوں میں سے کسی بندے کے عمل کو لے کر چڑھتے ہیں، جسے وہ ہلکا اور گھٹیا سمجھ رہے ہوتے ہیں، یہاں تک کہ حق تعالیٰ اپنی سلطنت میں، جہاں تک چاہتے ہیں یہ (فرشتے) وہاں تک اسے لے جاتے ہیں، تو حق تعالیٰ ان کی طرف وحی فرماتے ہیں کہ تم محافظ ہو اور جو کچھ اس کے جی میں ہے، میں اس کا نگران ہوں، اس عمل کے کئی گنا کر دو اور اسے علیین (ساتویں آسمان سے اوپر نیک اعمال کا مقام) میں اس کے لئے رکھ دو۔
(فائدہ) اس حدیث کی تشریح گزشتہ حدیث کے فائدہ کے تحت ذکر کی گئی ہے۔
حالت مرض میں فرشتے گناہ نہیں لکھتے:
حضرت معاذ ؓ فرماتے ہیں:
حق تعالیٰ جب کسی بندے کو مرض میں مبتلا فرماتے ہیں تو (انسان کے) بائیں طرف والے (فرشتہ) سے فرماتے ہیں کہ (اس کے گناہ لکھنے سے اپنا قلم) اٹھا لے اور دائیں طرف والے سے فرماتے ہیں جو کچھ میرا بندہ (حالت صحت میں) نیک عمل کرتا تھا، اب اس کے لئے اس سے بھی بہتر عمل لکھتا رہ۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭